حسرت جاوید
محفلین
قوم کو پیدا ہوتے ہی جو مذہبی ٹیکہ لگایا جاتا ہے، اس کا اثر جاتے جاتے ہی جائے گا۔ عیسائیت کا ڈارک پیریڈ کم و بیش ہزار سال پہ مشتمل ہے اور ہمارا تو شاید اس سے کئی گناہ زیادہ ہونا ہے۔
کچھ اعدادوشمار وغیرہپاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ یورپین یونین جاتا ہے جبکہ یورپین یونین کی پاکستان سے تجارت ان کی معیشت کا بہت معمولی حصہ ہے۔ اپنی حیثیت تو پہچانیں۔
پاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ یورپین یونین جاتا ہے جبکہ یورپین یونین کی پاکستان سے تجارت ان کی معیشت کا بہت معمولی حصہ ہے۔ اپنی حیثیت تو پہچانیں۔
ادھر مغرب میں عیسائیت کا ڈارک پیریڈ ختم ہو گیا لیکن اسلام کا ابھی جاری ہے۔ میرے انتہائی پر امن شہر میں کچھ ہفتے قبل اینٹی اسلام احتجاج کے دوران بائیں بازو کے لبرلز اور مشتعل مسلمانوں نے ان کو انڈے، پتھر مارے، پولیس کو نشانہ بنایا، توڑ پھوڑ کی۔قوم کو پیدا ہوتے ہی جو مذہبی ٹیکہ لگایا جاتا ہے، اس کا اثر جاتے جاتے ہی جائے گا۔ عیسائیت کا ڈارک پیریڈ کم و بیش ہزار سال پہ مشتمل ہے اور ہمارا تو شاید اس سے کئی گناہ زیادہ ہونا ہے۔
پاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ یورپین یونین جاتا ہے جبکہ یورپین یونین کی پاکستان سے تجارت ان کی معیشت کا بہت معمولی حصہ ہے۔ اپنی حیثیت تو پہچانیں۔
ٹریڈ کو ہتھیار بنانے کا عندیہ پہلے خود وزیر اعظم عمران خان نے دیا تھا کہ پچاس سے زائد مسلم ممالک اگر یورپ کیساتھ تجارت ترک کر دیں تو وہ توہین رسالت کرنا چھوڑ دیں گے۔ یورپ نے تو صرف اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔
- ٹریڈ کو ہتھیار بنا کر ہمارے مرکز محبت پر حملہ کرنے والوں کی اخلاقی حیثیت کا اندازہ ہوگیا
نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہوتے تو ۲۲ بار آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اتنے ہاتھ پاؤں نہ مارتے۔یہاں کے لوگ مغرب سے روابط نہ رکھنے کے رویے میں حق بہ جانب ہیں اگر وہ اس کے نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔
اللہ کے فضل سے ان سے بھی جان چھڑا لیں گے جلد ہی۔ دیکھنا صرف یہ تھا کہ کون اپنے کیا کیا پتے کھیل سکتا ہے۔نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہوتے تو ۲۲ بار آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اتنے ہاتھ پاؤں نہ مارتے۔
یورپ کو اس طرح سے جواب دیں گے؟ یہ کارڈ کھیلنے ہیں؟ ان باتوں پر کون یقین کرے گا؟اللہ کے فضل سے ان سے بھی جان چھڑا لیں گے جلد ہی۔ دیکھنا صرف یہ تھا کہ کون اپنے کیا کیا پتے کھیل سکتا ہے۔
پاکستان کیا کیا کارڈ استعمال کر سکتا ہے یہ وقت بتائے گا۔
ہاں یہ مسئلہ تو ہے۔نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہوتے تو ۲۲ بار آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اتنے ہاتھ پاؤں نہ مارتے۔
on internet Norway trolls can be EU agentsیورپ کو اس طرح سے جواب دیں گے؟ یہ کارڈ کھیلنے ہیں؟ ان باتوں پر کون یقین کرے گا؟
یقینی طور پر، پچاس سے زائد مسلم ممالک ایسا کریں تو اس کا یہی نتیجہ برآمد ہو سکتا ہے مگر عملی طور پر خان صاحب کی اس تجویز کا کوئی خاطر خواہ جواب نہ آیا۔ کم از کم مسلم ممالک میں ایسی کوئی تحریک نہیں چل رہی ہے کہ فرانس کے سفیر کو در بدر کر دیا جائے۔ عمران خان کا موقف درست ہے کہ فرانس کے سفیر کی دربدری مناسب حل نہیں بلکہ مسلم ممالک کو مل کر مشترکہ موقف اختیار کرنا چاہیے مگر کپتان دیر سے جاگا ہے اور نومبر میں سویا پڑا رہا جب کہ اس کی ٹیم نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ یہ معاہدہ ہی اصل ایشو بن گیا ہے۔ٹریڈ کو ہتھیار بنانے کا عندیہ پہلے خود وزیر اعظم عمران خان نے دیا تھا کہ پچاس سے زائد مسلم ممالک اگر یورپ کیساتھ تجارت ترک کر دیں تو وہ توہین رسالت کرنا چھوڑ دیں گے۔ یورپ نے تو صرف اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔
آپ کی بات درست ہے قریشی صاحب، اس خطے میں یہی ان پڑھ، جاہل، انگریزی نہ بولنے والے اور ڈگریاں نہ رکھنے والے ہی سولہویں اور سترہویں صدی میں دنیا کی سب سے بڑی جی ڈی پی تھے لیکن یہ ادھوری بات ہے! ہوا کیا؟ آپ انسانی تاریخ کے پانچ سات ہزار سال پر طائرانہ نظر ڈال لیجیئے، ہر عہد میں کسی کی de facto سوپریمسی نظر آئے گی۔ہر بار چند صدیوں کے الٹ پھیر سے یہ بدل جاتی ہے یہاں بھی ایسا ہی ہوا ، کیونکہ یہاں حرم بڑے کر لیے اور یہ کہہ کر ملک میں پریس لگوانے سے نے انکار کر دیا کہ اس سے ہمارے کاتب بیروزگار ہو جائیں گے۔ ان سے زیادہ بہتر آ گئے، یہی قانونِ قدرت ہے، یہی رسمِ دنیا ہے!آج لیبر ڈے کی مناسبت سے یہ سوال کرنا جائز ہے کہ مغربی استعمار کے مارے تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے کیا ایسا ہی ضروری ہے کہ چند پیسوں کے عوض ان کی تیار کردہ مصنوعات برآمد کی جائیں اور مغربی سرمایہ دار ان پر اربوں کمائیں؟
حقیقت تو یہ ہے کہ مغربی استعمار سے قبل بھی لوگ اس خطۂ زمین پر گذربسر کرتے آئے ہیں۔ ساری دنیا میں فساد برپا کر کے اپنا تسلط قائم کرنے کے بعد غریب اور خستہ حال لوگوں کے عقائد کا تمسخر اڑانا جو اِن برے حالات میں بھی انھیں پیغامِ زندگی بخشتے ہیں میرے نزدیک ایک نہایت قبیح فعل ہے۔ یہاں کے لوگ مغرب سے روابط نہ رکھنے کے رویے میں حق بہ جانب ہیں اگر وہ اس کے نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔
آپ کو اپنے نظریات پر کچھ نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ مجھے تو آپ کبھی کبھی وائٹ سوپریمسی کے قائل معلوم ہوتے ہیں۔
اس سے ہمارے کاتب بیروزگار ہو جائیں گے۔
جی انسانی ہی ہوگی!اسکے برعکس سوچنے والوں کی سوچ انسانی ہو گی؟
جی انسانی ہی ہوگی!
معاف کیجیے گا سید صاحب، میں آپ کی کوئی بات سمجھ نہیں پایا، اور شاید سمجھا بھی نہیں پایا۔ میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہم "غیر انسانی سوچ کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں"،میں صرف اتنا عرض کر رہا تھا کہ دنیا میں ہمیشہ ایک سوچ سے بہتر، ایک قوم سے بہتر کوئی دوسری قوم، کوئی دوسری سوچ رائج ہو جاتی ہے۔ اس دعوے پر دلیل ہزاروں سال کی انسانی تاریخ ہے۔ ویسے آپ بہتر جانتے ہونگے اس آیت کو جس میں بہتر لوگ لے آنے کی بات ہے!پس ثابت ہوا کہ ہم انسانی سوچ کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔