مغرب ’ہولوکاسٹ‘ کی طرح توہین رسالت کرنے والوں پربھی پابندی لگائے، وزیراعظم

حسرت جاوید

محفلین
قوم کو پیدا ہوتے ہی جو مذہبی ٹیکہ لگایا جاتا ہے، اس کا اثر جاتے جاتے ہی جائے گا۔ عیسائیت کا ڈارک پیریڈ کم و بیش ہزار سال پہ مشتمل ہے اور ہمارا تو شاید اس سے کئی گناہ زیادہ ہونا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ یورپین یونین جاتا ہے جبکہ یورپین یونین کی پاکستان سے تجارت ان کی معیشت کا بہت معمولی حصہ ہے۔ اپنی حیثیت تو پہچانیں۔
قوم کو پیدا ہوتے ہی جو مذہبی ٹیکہ لگایا جاتا ہے، اس کا اثر جاتے جاتے ہی جائے گا۔ عیسائیت کا ڈارک پیریڈ کم و بیش ہزار سال پہ مشتمل ہے اور ہمارا تو شاید اس سے کئی گناہ زیادہ ہونا ہے۔
ادھر مغرب میں عیسائیت کا ڈارک پیریڈ ختم ہو گیا لیکن اسلام کا ابھی جاری ہے۔ میرے انتہائی پر امن شہر میں کچھ ہفتے قبل اینٹی اسلام احتجاج کے دوران بائیں بازو کے لبرلز اور مشتعل مسلمانوں نے ان کو انڈے، پتھر مارے، پولیس کو نشانہ بنایا، توڑ پھوڑ کی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ (‎63:8﴾‏
اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو خبر نہیں

رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا
(میں اللہ کے رب ہونے پر ، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے نبی ہونے راضی ہوا )
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
حضرت مولانا میر مقصود علی خیر آبادی رحمۃ اللہ علیہ کا قلب بھی سیاسی بصیرت سے لبریز تھا۔ جس زمانہ میں آپ ہائی اسکول پربھنی میں برسرِکار تھے ایک واعظ صاحب پربھنی پہنچے اور ایک مسجد میں ایسی تقریر کی کہ مسلمان دو حصوں میں بٹ گئے اور جھگڑے کی نوبت آگئی۔ اسی دن شام میں اس عالم کی آمد پر حاکم ضلع نے مختلف حکام اور علماء کو کھانے پر جمع کیا۔ جب سب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے اور مختلف مسائل پر باہم گفتگو ہونے لگی تو مولانا علیہ الرحمۃ نے اس عالم سے سوال کیا کہ پچھلے ستر سال قبل یمن کے چند یہودی گھرانے ملک شام منتقل ہوئے ہیں ، کیا ان گھرانوں سے آپ کا تعلق ہے؟
اس عالم نے تاڑ لیا کہ میرا راز فاش ہوگیا۔ دوسرے دن صبح ہوئی تو وہ عالم صاحب لاپتہ ہوگئے۔
مولانا علیہ الرحمۃ کی سیاسی بصیرت تھی کہ انگریز اپنے دور میں قوم میں انتشار پیدا کرنے کی خاطر جاسوس تیار کرتے اور جس قوم کا جاسوس ہوتا ، ان کے مذہب ، تہذیب ، زبان پر عبور حاصل کرتا اور ان کے مذہبی قائد کی حیثیت سے ایسی باتیں کرتا کہ آپس میں فساد ہو جائے۔
( تذکرہ حضرت محدثِ دکن صفحہ 612 )
 
پاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ یورپین یونین جاتا ہے جبکہ یورپین یونین کی پاکستان سے تجارت ان کی معیشت کا بہت معمولی حصہ ہے۔ اپنی حیثیت تو پہچانیں۔

آج لیبر ڈے کی مناسبت سے یہ سوال کرنا جائز ہے کہ مغربی استعمار کے مارے تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے کیا ایسا ہی ضروری ہے کہ چند پیسوں کے عوض ان کی تیار کردہ مصنوعات برآمد کی جائیں اور مغربی سرمایہ دار ان پر اربوں کمائیں؟

حقیقت تو یہ ہے کہ مغربی استعمار سے قبل بھی لوگ اس خطۂ زمین پر گذربسر کرتے آئے ہیں۔ ساری دنیا میں فساد برپا کر کے اپنا تسلط قائم کرنے کے بعد غریب اور خستہ حال لوگوں کے عقائد کا تمسخر اڑانا جو اِن برے حالات میں بھی انھیں پیغامِ زندگی بخشتے ہیں میرے نزدیک ایک نہایت قبیح فعل ہے۔ یہاں کے لوگ مغرب سے روابط نہ رکھنے کے رویے میں حق بہ جانب ہیں اگر وہ اس کے نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔

آپ کو اپنے نظریات پر کچھ نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ مجھے تو آپ کبھی کبھی وائٹ سوپریمسی کے قائل معلوم ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
  1. مسلمانوں کی کوئی حیثیت ہو یا نہ ہو ، اللہ تعالی اکبر اور کبیر المتعال ہے اور اللہ کی خفیہ تدبیر کا کوئی توڑ نہیں
  2. ٹریڈ کو ہتھیار بنا کر ہمارے مرکز محبت پر حملہ کرنے والوں کی اخلاقی حیثیت کا اندازہ ہوگیا
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
  • ٹریڈ کو ہتھیار بنا کر ہمارے مرکز محبت پر حملہ کرنے والوں کی اخلاقی حیثیت کا اندازہ ہوگیا
ٹریڈ کو ہتھیار بنانے کا عندیہ پہلے خود وزیر اعظم عمران خان نے دیا تھا کہ پچاس سے زائد مسلم ممالک اگر یورپ کیساتھ تجارت ترک کر دیں تو وہ توہین رسالت کرنا چھوڑ دیں گے۔ یورپ نے تو صرف اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں کے لوگ مغرب سے روابط نہ رکھنے کے رویے میں حق بہ جانب ہیں اگر وہ اس کے نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔
نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہوتے تو ۲۲ بار آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اتنے ہاتھ پاؤں نہ مارتے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہوتے تو ۲۲ بار آئی ایم ایف سے قرض نہ لیتے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اتنے ہاتھ پاؤں نہ مارتے۔
اللہ کے فضل سے ان سے بھی جان چھڑا لیں گے جلد ہی۔ دیکھنا صرف یہ تھا کہ کون اپنے کیا کیا پتے کھیل سکتا ہے۔
پاکستان کیا کیا کارڈ استعمال کر سکتا ہے یہ وقت بتائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اللہ کے فضل سے ان سے بھی جان چھڑا لیں گے جلد ہی۔ دیکھنا صرف یہ تھا کہ کون اپنے کیا کیا پتے کھیل سکتا ہے۔
پاکستان کیا کیا کارڈ استعمال کر سکتا ہے یہ وقت بتائے گا۔
یورپ کو اس طرح سے جواب دیں گے؟ یہ کارڈ کھیلنے ہیں؟ ان باتوں پر کون یقین کرے گا؟
 

علی وقار

محفلین
ٹریڈ کو ہتھیار بنانے کا عندیہ پہلے خود وزیر اعظم عمران خان نے دیا تھا کہ پچاس سے زائد مسلم ممالک اگر یورپ کیساتھ تجارت ترک کر دیں تو وہ توہین رسالت کرنا چھوڑ دیں گے۔ یورپ نے تو صرف اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔
یقینی طور پر، پچاس سے زائد مسلم ممالک ایسا کریں تو اس کا یہی نتیجہ برآمد ہو سکتا ہے مگر عملی طور پر خان صاحب کی اس تجویز کا کوئی خاطر خواہ جواب نہ آیا۔ کم از کم مسلم ممالک میں ایسی کوئی تحریک نہیں چل رہی ہے کہ فرانس کے سفیر کو در بدر کر دیا جائے۔ عمران خان کا موقف درست ہے کہ فرانس کے سفیر کی دربدری مناسب حل نہیں بلکہ مسلم ممالک کو مل کر مشترکہ موقف اختیار کرنا چاہیے مگر کپتان دیر سے جاگا ہے اور نومبر میں سویا پڑا رہا جب کہ اس کی ٹیم نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ یہ معاہدہ ہی اصل ایشو بن گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آج لیبر ڈے کی مناسبت سے یہ سوال کرنا جائز ہے کہ مغربی استعمار کے مارے تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے کیا ایسا ہی ضروری ہے کہ چند پیسوں کے عوض ان کی تیار کردہ مصنوعات برآمد کی جائیں اور مغربی سرمایہ دار ان پر اربوں کمائیں؟

حقیقت تو یہ ہے کہ مغربی استعمار سے قبل بھی لوگ اس خطۂ زمین پر گذربسر کرتے آئے ہیں۔ ساری دنیا میں فساد برپا کر کے اپنا تسلط قائم کرنے کے بعد غریب اور خستہ حال لوگوں کے عقائد کا تمسخر اڑانا جو اِن برے حالات میں بھی انھیں پیغامِ زندگی بخشتے ہیں میرے نزدیک ایک نہایت قبیح فعل ہے۔ یہاں کے لوگ مغرب سے روابط نہ رکھنے کے رویے میں حق بہ جانب ہیں اگر وہ اس کے نتائج تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔

آپ کو اپنے نظریات پر کچھ نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ مجھے تو آپ کبھی کبھی وائٹ سوپریمسی کے قائل معلوم ہوتے ہیں۔
آپ کی بات درست ہے قریشی صاحب، اس خطے میں یہی ان پڑھ، جاہل، انگریزی نہ بولنے والے اور ڈگریاں نہ رکھنے والے ہی سولہویں اور سترہویں صدی میں دنیا کی سب سے بڑی جی ڈی پی تھے لیکن یہ ادھوری بات ہے! ہوا کیا؟ آپ انسانی تاریخ کے پانچ سات ہزار سال پر طائرانہ نظر ڈال لیجیئے، ہر عہد میں کسی کی de facto سوپریمسی نظر آئے گی۔ہر بار چند صدیوں کے الٹ پھیر سے یہ بدل جاتی ہے یہاں بھی ایسا ہی ہوا ، کیونکہ یہاں حرم بڑے کر لیے اور یہ کہہ کر ملک میں پریس لگوانے سے نے انکار کر دیا کہ اس سے ہمارے کاتب بیروزگار ہو جائیں گے۔ ان سے زیادہ بہتر آ گئے، یہی قانونِ قدرت ہے، یہی رسمِ دنیا ہے!
 

سید رافع

محفلین
اس سے ہمارے کاتب بیروزگار ہو جائیں گے۔

اسکے برعکس سوچنے والوں کی سوچ انسانی ہو گی؟

آج پھر پریس سے ملتا جلتا سوال انہی مغربی قوموں کو درپیش ہے کہ اتنے انسانوں کی کیا ضرورت جب اے آئی اور سوفٹ وئیر سے وہی کام "تیزی"سے کیے جا سکتے ہیں؟ تیزی کا کام شیطان کا کام ہوتا ہے۔ تیزی سے صحت و اخلاق خراب ہوتے ہیں۔ ادب کی کمی ہوتی ہے۔ تیزی سے تناو پیدا ہوتا ہے۔ لوگوں کی قدردانی کم ہوتی ہے۔ ان تمام تیزیوں کی وجہ سے انسانیت نیچے آتی ہے۔

سچ پوچھیں تو انسان مکمل توجہ، حد درجہ پیار اور حقیقی ملنساری سے پنپتے ہیں۔

علامہ ان گندی قوموں کا خوب علمی محاسبہ کر چکے ہیں۔ اب وقت ہے کہ خوب ڈٹ کر انکا مقابلہ کیا جائے۔ اپنی قوم کا غذا پانی اور لوگوں کی خیر خواہی اپنے ہاتھ میں لی جائے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
پس ثابت ہوا کہ ہم انسانی سوچ کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔
معاف کیجیے گا سید صاحب، میں آپ کی کوئی بات سمجھ نہیں پایا، اور شاید سمجھا بھی نہیں پایا۔ میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہم "غیر انسانی سوچ کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں"،میں صرف اتنا عرض کر رہا تھا کہ دنیا میں ہمیشہ ایک سوچ سے بہتر، ایک قوم سے بہتر کوئی دوسری قوم، کوئی دوسری سوچ رائج ہو جاتی ہے۔ اس دعوے پر دلیل ہزاروں سال کی انسانی تاریخ ہے۔ ویسے آپ بہتر جانتے ہونگے اس آیت کو جس میں بہتر لوگ لے آنے کی بات ہے!
 
Top