مفتی منیب الرحمان کو چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے عہدے سے ہٹادیا گیا

جاسم محمد

محفلین
مفتی منیب الرحمان کو چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے عہدے سے ہٹادیا گیا
ویب ڈیسک 25 منٹ پہلے
2124016-muftimuneebangry-1609344451-562-640x480.jpg

مولانا عبدالخبیر آزاد روئیت ہلال کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے (فوٹو، فائل)


اسلام آباد: مفتی منیب الرحمان کو رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔

وزارت مذہبی امور کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مولانا عبدالخبیر آزاد کو رویت ہلال کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے علاوہ ازیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو کر دی گئی ہے جس کے بعد رویت ہلال کمیٹی میں 19 ارکان شامل کیے گئے ہیں۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی میں راغب نعیمی ، حسین اکبر، مولانا فضل الرحیم،ڈاکٹر یاسین ظفر، مفتی اقبال چشتی، ڈاکٹرمفتی علی اصغر،فیصل احمد،سید علی قرار، مفتی فضل جمیل ،حافظ عبدالغفور،یوسف کشمیری،قاری میر اللہ ، حبیب اللہ چشتی اور مفتی ضمیرشامل ہیں۔

علاوہ ازیں کمیٹی میں سپارکو،محکمہ موسمیات ،سائنس ٹیکنالوجی اوروزارت مذہبی امورکا ایک ایک نمائندہ شامل کیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

مفتی منیب الرحمان طویل عرصے تک چیئرمین روئیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ مفتی منیب الرحمان کے دور میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے چاند کا تنازعہ زوروں پر رہا۔ مفتی منیب الرحمان اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے درمیان طویل عرصہ تک نوک جھونک اور چاند تنازعہ چلتا رہا۔ مفتی منیب الرحمان اور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری میں بھی اختلافات رہے۔ مفتی منیب الرحمان نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے سالانہ کیلنڈر کے بھی شدید مخالف رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مفتی منیب الرحمان طویل عرصے تک چیئرمین روئیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ مفتی منیب الرحمان کے دور میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے چاند کا تنازعہ زوروں پر رہا۔ مفتی منیب الرحمان اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے درمیان طویل عرصہ تک نوک جھونک اور چاند تنازعہ چلتا رہا۔ مفتی منیب الرحمان اور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری میں بھی اختلافات رہے۔ مفتی منیب الرحمان نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے سالانہ کیلنڈر کے بھی شدید مخالف رہے۔
 
مفتی منیب الرحمان کے دور میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے چاند کا تنازعہ زوروں پر رہا۔
باقی تو ٹھیک ہے البتہ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ تنازعہ مفتی منیب کے دور سے خاص نہیں بلکہ ہمیشہ سے رہا ہے۔ اب الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے اس پر شور اور جھگڑا زیادہ ہوتا ہے۔
 
مفتی منیب الرحمن کمیشن کے ایک ایسے سربراہ تھے جن کی سربراہی ہر فرقے کو قبول تھی۔ وہ ایک غیر متنازعہ شخصیت تھے۔ ایسی شخصیت کا ملنا ناممکن تو نہیں محال ضرور ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مفتی منیب الرحمن کمیشن کے ایک ایسے سربراہ تھے جن کی سربراہی ہر فرقے کو قبول تھی۔ وہ ایک غیر متنازعہ شخصیت تھے۔ ایسی شخصیت کا ملنا ناممکن تو نہیں محال ضرور ہے۔
وہ سائنسی "فرقہ" میں کافی متنازعہ شخصیت تھے۔ شاید اسی لئے ہٹا دئے گئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
باقی تو ٹھیک ہے البتہ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ تنازعہ مفتی منیب کے دور سے خاص نہیں بلکہ ہمیشہ سے رہا ہے۔ اب الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے اس پر شور اور جھگڑا زیادہ ہوتا ہے۔

مفتی منیب الرحمن کمیشن کے ایک ایسے سربراہ تھے جن کی سربراہی ہر فرقے کو قبول تھی۔ وہ ایک غیر متنازعہ شخصیت تھے۔ ایسی شخصیت کا ملنا ناممکن تو نہیں محال ضرور ہے۔

وزیر اعظم عمران خان جہاں ہاتھ ڈالتا ہے اندر سے ایک مافیا نکل آتا ہے :)

مفتی منیب الرحمان کا حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان
By ویب ڈیسک On جنوری 1, 2021
mufiti1131.jpg


عمران خان یوٹرن لے لیں ورنہ۔۔۔رویت ہلال کمیٹی کی سربراہی سے ہٹائے جانے کے ایک روز بعد مفتی منیب الرحمان کا حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان


رویت ہلال کمیٹی کی سربراہی سے ہٹائے جانے کے ایک روز بعد ہی مفتی منیب الرحمان نے نو تشکیل شدہ تحریک تحفظِ مساجد و مدارس کے سائے تلے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق قانون سازی پر حکومت مخالف مہم چلانے کا اعلان کردیا۔


ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مہم چلانے کا آغاز مفتی منیب الرحمان نے ایک کانفرنس کے دوران کیا جس کا انعقاد اس نو تشکیل شدہ گروپ نے کیا تھا،پریس کانفرنس میں اہلحدیث اور دیوبند مکتبہ فکر کے مدارس سے تعلق رکھنے والے متعدد علما موجود تھے،مقررین نے کہا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن کی آڑ میں اسلامی اداروں کے خلاف سازش کے تحت یہ قانون مسلط کیا گیا ہے۔


مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے یہ قانون ایف اے ٹی کے دباؤ پر منظور کیا،اسلامی جمہوریہ جیسا کہ پاکستان میں مذہبی پابندیاں قابل قبول نہیں ہیں اور اگر حکام نے مسلط کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پارلیمان میں موجود علما ‘کسی بھی ایسے قانون کے خلاف دفاع کی صف اول میں ہیں جو اسلام کے منافی ہے،وزیراعظم کو یوٹرن لےکر اس قانون کو واپس لینا چاہیے۔

خیال رہے کہ ستمبر میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی منظور کرانے میں کامیاب ہوئی تھی، 30 دسمبر کو وفاقی حکومت نے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کو عہدے سے ہٹا کر بادشاہی مسجد لاہور کے مہتمم مولانا عبدالخبیر آزاد کو کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کردیا تھا۔

دیگر اراکین میں ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، علامہ محمد حسین اکبر، مولانا فضل الرحیم، ڈاکٹر یاسین ظفر، مفتی اقبال چشتی، ڈاکٹر مفتی علی اصغر، مفتی فیصل احمد اور سید علی قرار نقوی شامل ہیں۔مفتی منیب الرحمان کو 20 سال قبل 2000 میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی بنایا گیا تھا اور 2012 میں اس حوالے سے دوبارہ نوٹی کیشن جاری کیا گیا تھا۔
 
ہماری نظر میں تو یہ صرف مسلک کی جنگ ہے
ہمارے خیال میں یہ مسلک کی جنگ ہرگز نہیں۔ رویت ھلال کے مسئلے پر تمام مسالک متفق ہیں۔

اگر آپ کو دیوبندی، بریلوی اور اہلِ حدیث ایک جگہ اکھٹے نظر آئیں تو یہ مسلک کی جنگ نہیں ہوسکتی۔
 
Top