مفلسوں کے غریب لوگوں کے کام آؤ سکون آئے گا غزل نمبر 62 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب​
مفلسوں کے غریب لوگوں کے
کام آؤ سکون آئے گا

فکرِ دنیا کو چھوڑ کر رب سے
لو لگاؤ سکون آئے گا

صبح کے بھولے شام کو گھر
لوٹ آؤ سکون آئے گا

اپنے رب کے حضور تم اپنا
سر جھکاؤ سکون آئے گا

خوفِ اللہ میں رو کر اشک اپنے
تم بہاؤ سکون آئے گا

مظلوم و یتیم لوگوں پر
رحم کھاؤ سکون آئے گا

سکوں ملتا ہے اچھے کاموں سے
آزماؤ سکون آئے گا

مطمئن کر کے شارؔق اپنا ضمیر
مسکراؤ سکون آئے گا​
 

الف عین

لائبریرین
سکون آنا محاورہ نہیں، سکوں ملنا ہوتا ہے۔ اگر ردیف 'سکوں ملے گا تمہیں' کر دیا جائے تو دو ایک مصرع چھوڑ کر سارے بحر میں درست ہو جاتے ہیں
صبح کے بھولے شام کو گھر
خارج از بحر
صبح کے بھولے شام کو پھر گھر
درست ہو جاتا ہے

مظلوم و یتیم لوگوں پر
سکوں ملتا ہے اچھے کاموں سے
بحر سے خارج
دوسرا مصرع 'چین' لانے سے درست ہو سکتا ہے لیکن مظلوم والا مکمل الفاظ بدلنے پڑیں گے
باقی اشعار درست ہیں
 
Top