ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

جاسم محمد

محفلین
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
ویب ڈیسک

February 24, 2020

214956_3972340_updates.JPG

فائل فوٹو: مہاتیر محمد
کوالالمپور: ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مہاتیر محمد نے ملک میں سیاسی گرما گرمی اور اتحادی جماعت عوامی انصاف پارٹی کے سربراہ سے اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔


ملائیشیا کےمہاتیرمحمد دنیا کے معمر ترین وزیراعظم بن گئے


مہاتیر محمد نے اپنے مختصر بیان میں کہا ہےکہ انہوں نے اپنے استعفے سے متعلق بادشاہ کو آگاہ کردیا ہے۔

مہاتیر محمد کی جماعت کے صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت نے اتحادی جماعت پکاتان ہرپان کے ساتھ حکومتی اتحاد بھی ختم کردیا ہے۔

عرب میڈیا کا کہنا ہےکہ مہاتیر محمد کی جماعت ملک میں نئی حکومت کی تشکیل کی منصوبہ بندی کررہی ہے اور مہاتیر محمد کا استعفیٰ نئی حکومت کے قیام کی کڑی ہے جس میں انور ابراہیم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق 94 سالہ مہاتیر محمد اور 72 سالہ انور ابراہیم کے درمیان اختلافات نے گزشتہ ہفتے شدت اختیار کی جس کے بعد ملائیشین وزیراعظم نے عہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا۔

مہاتیر محمد اور انور ابراہیم نے مئی 2018 کے انتخابات میں اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا اور ملک میں 60 سال سے برسرار اقتدار جماعت کا خاتمہ کردیا تاہم مہاتیر محمد اور انور ابراہیم کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ ماہ بڑھی جب ملائیشین وزیراعظم نے طے شدہ وقت میں اختیارات انور ابراہیم کو سونپنے سے انکار کردیا۔

94 سالہ مہاتیر محمد اس وقت دنیا کے معمر ترین وزیراعظم تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب بھی ہمت پکڑیں۔ اتحادی یہاں بھی خفا خفا ہیں۔
بظاہر یہ استعفی مہاتیر کی سیاسی چال لگ رہی ہے۔ معاہدہ کے تحت مہاتیر کو دو سال وزیر اعظم رہنے کے بعد اگلے دو سالوں کیلئے اقتدار اتحادی جماعت کو منتقل کرنا تھا۔ لیکن وہ اپنے وعدے سے مکر گئے اور استعفی دے کر اتحاد سے بھی الگ ہو گئے۔ تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری :)
 

فرقان احمد

محفلین
بظاہر یہ استعفی مہاتیر کی سیاسی چال لگ رہی ہے۔ معاہدہ کے تحت مہاتیر کو دو سال وزیر اعظم رہنے کے بعد اگلے دو سالوں کیلئے اقتدار اتحادی جماعت کو منتقل کرنا تھا۔ لیکن وہ اپنے وعدے سے مکر گئے اور استعفی دے کر اتحاد سے بھی الگ ہو گئے۔ تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری :)
یہ آخر انور ابراہیم کی باری کیوں نہیں آتی ہے۔
 
Top