جاسم محمد
محفلین
ملالہ کا اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں سے کشمیر میں امن کیلیے اقدامات کا مطالبہ
ویب ڈیسک ہفتہ 14 ستمبر 2019
کشمیری دنیا سے کٹے ہوئے ہیں اور اپنی آواز دنیا تک پہنچانے سے قاصرہیں، ملالہ یوسفزئی (فوٹو: فائل)
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ میں یو این جنرل اسمبلی سمیت باقی لیڈروں سے کشمیر میں امن کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران میں نے کشمیر میں رہنے اور کام کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کی، جن میں صحافی، انسانی حقوق کے وکلا اورطالب علم شامل ہیں، میں کشمیرمیں رہنے والی لڑکیوں سے براہ راست ان کے خیالات سننا چاہتی تھی مگر مواصلاتی پابندیوں کے باعث کشمیریوں کے حالات کے بارے میں مواد اکٹھا کرنے میں بہت محنت کرنا پڑی۔
ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ کشمیری دنیا سے کٹے ہوئے ہیں اور اپنی آواز دنیا تک پہنچانے سے قاصر ہیں، تین کشمیری لڑکیوں کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں مکمل خاموشی ہے، ان کے پاس کشمیرکی صورتحال کے بارے میں جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں، لڑکیوں کے مطابق ہم صرف کھڑکیوں کے باہر فوجیوں کے بوٹوں کی آواز سن سکتے تھے، یہ بہت ہی خوفناک تھا۔
بچیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ مجھے بچوں سمیت 4000 افراد کو حراست میں لیے جانے سے متعلق رپورٹس اور طالب علموں کے 40 دنوں سے زائد سے اسکول نہ جانے پر سخت تشویش ہے، میں یو این جنرل اسمبلی سمیت باقی لیڈروں سے کشمیر میں امن کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں، کشمیریوں کی آواز کو سنا جائے اور بچوں کے بحفاظت اسکول واپسی میں مدد کی جائے۔
ویب ڈیسک ہفتہ 14 ستمبر 2019
کشمیری دنیا سے کٹے ہوئے ہیں اور اپنی آواز دنیا تک پہنچانے سے قاصرہیں، ملالہ یوسفزئی (فوٹو: فائل)
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ میں یو این جنرل اسمبلی سمیت باقی لیڈروں سے کشمیر میں امن کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران میں نے کشمیر میں رہنے اور کام کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کی، جن میں صحافی، انسانی حقوق کے وکلا اورطالب علم شامل ہیں، میں کشمیرمیں رہنے والی لڑکیوں سے براہ راست ان کے خیالات سننا چاہتی تھی مگر مواصلاتی پابندیوں کے باعث کشمیریوں کے حالات کے بارے میں مواد اکٹھا کرنے میں بہت محنت کرنا پڑی۔
ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ کشمیری دنیا سے کٹے ہوئے ہیں اور اپنی آواز دنیا تک پہنچانے سے قاصر ہیں، تین کشمیری لڑکیوں کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں مکمل خاموشی ہے، ان کے پاس کشمیرکی صورتحال کے بارے میں جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں، لڑکیوں کے مطابق ہم صرف کھڑکیوں کے باہر فوجیوں کے بوٹوں کی آواز سن سکتے تھے، یہ بہت ہی خوفناک تھا۔
بچیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالہ یوسف زئی نے لکھا کہ مجھے بچوں سمیت 4000 افراد کو حراست میں لیے جانے سے متعلق رپورٹس اور طالب علموں کے 40 دنوں سے زائد سے اسکول نہ جانے پر سخت تشویش ہے، میں یو این جنرل اسمبلی سمیت باقی لیڈروں سے کشمیر میں امن کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں، کشمیریوں کی آواز کو سنا جائے اور بچوں کے بحفاظت اسکول واپسی میں مدد کی جائے۔