طالبان سے تو خیر کون "کم بخت" محبت کرتا ہے لیکن ضرورت سے زیادہ پذیرائی اگر یار لوگوں کے دل میں شک ڈالتی ہے تو ایسی کوئی غلط بات بھی نہیں ہے۔ اقوامِ متحدہ اور اُس کے "چنیدہ آمر" جو کچھ بھی کرتے ہیں اُسے صرف اور صرف فلاحِ انسانیت کے ذمرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔
احمد بھائی، بات تو ٹھیک ہے کہ دودھ کا جلا چاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے، ہم پاکستانی بین الاقوامی طاقتوں کے ڈسے ہوئے ہیں تو ایسا سوچتے ہیں کہ ضرور اس میں کوئی گڑبڑ ہے۔ لیکن جہاں تک ملالہ کی تقریر تھی تو میرے خیال میں تو بہت اچھی سوچ کا مظاہرہ کیا ہے۔
جہاں تک طالبان سے محبت والی بات ہے، تو بڑے لوگ آپ کو مل جائیں گے۔
پاکستانی طالبان سے کچھ لوگ نسبت رکھتے بھی ہیں تو اتنی کہ وہ امریکہ مخالف جذبات کو سراہتے ہیں۔ تاہم بہ نظرِ غائر دیکھا جائے تو یہ (پاکستانی) طالبان دراصل پاکستان میں "استعمار" کے اہداف کی تکمیل کے لئے سر گرمِ عمل ہے اور ان کا اُس سوچ سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ہے جو افغانستان میں طالبان لے کر اُٹھے تھے اور نہ ہی ان کو اسلامی جہاد اور تہذیب سے کچھ علاقہ ہے۔
اگر کوئی مسلمان ان کرائے کے قاتلوں کے کسی عمل پر شرمندہ ہوتا ہے اور کوئی مخالف ان کرائے کے قاتلوں کے کارناموں کو اسلامی جہاد سے تعبیر کرتا ہے تو دونوں ہی کو اس تمام منظر نامے کو پھر سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اسلام کے کسی فرقے میں بھی خواتین کی تعلیم پر پابندی نہیں ہے۔