مبارکباد ملالہ یوسفزئی نے امن کا نوبل انعام جیت لیا۔ پاکستانیوں کو مبارک ہو۔

سید ذیشان

محفلین
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141010_malala_wins_nobel_rk

پاکستان کے ضلع سوات کی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ انھیں بھارت کی کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر ملا ہے۔

نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق ملالہ اور کیلاش ستیارتھی کو یہ ایوارڈ ان کی ’بچوں اور نوجوانوں کی استحصال کے خلاف جدوجہد اور تمام بچوں کے لیے تعلیم کے حق کے لیے کوششوں پر دیا گیا گیا۔‘

نوبیل کی انعامی رقم 12 لاکھ ڈالر کے قریب ہے۔ ملالہ اور کیلاش کو اس کا نصف حصہ ملے گا۔

پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے ملالہ کو یہ اعزاز حاصل کرنے پر مبارک باد دی ہے۔

ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ دوسری پاکستانی ہیں جنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

بی بی سی اردو سروس میں گل مکئی کے نام سے سوات سے ڈائریاں لکھ کر عالمی شہرت حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر سنہ 2012 میں طالبان نے حملے کا نشانہ بنایا تھا۔

حملے کے وقت وہ مینگورہ میں ایک سکول وین سکول سے گھر جار تھیں۔اس حملے میں ملالہ سمیت دو اور طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں۔

بتدائی علاج کے بعد انھیں انگلینڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ صحت یاب ہونے کے بعد اب زیرِ تعلیم ہیں۔

بعدازاں حکومتِ پاکستان نے انھیں سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر نقد انعام اور امن یوارڈ بھی دیا تھا۔ انھیں 2011 میں ’انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز‘ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

ملالہ یوسف زئی کا تعلق سوات کے صدر مقام مینگورہ سے ہی ہے۔ سوات میں 2009 میں فوجی آپریشن سے پہلے حالات انتہائی کشیدہ تھے اور شدت پسند مذہبی رہنما مولانا فضل اللہ کے حامی جنگجو وادی کے بیشتر علاقوں پر قابض تھے جبکہ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

اس زمانے میں طالبان کے خوف سے اس صورتِ حال پر میڈیا میں بھی کوئی بات نہیں کرسکتا تھا۔

ان حالات میں ملالہ یوسف زئی نے کمسن ہوتے ہوئے بھی انتہائی جرت کا مظاہرہ کیا اور مینگورہ سے ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے بی بی سی اردو سروس کےلیے باقاعدگی سے ڈائری لکھنا شروع کی۔

اس ڈائری میں وہ سوات میں پیش آنے والے واقعات بیان کیا کرتی تھیں۔اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ان کی تحریریں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھی باقاعدگی سے شائع ہونے لگیں۔

ملالہ پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاویزی فلمیں بھی بنائیں جن میں انہوں نے کھل کر تعلیم پر پابندیوں کی بھر پور مخالفت کی تھی۔
 

رانا

محفلین
بہت بہت مبارک۔:)
اتفاق کی بات ہے کہ ابھی چند منٹ پہلے جاوید چوہدری، زاہدہ حنا اور ایک اور کالم نگار کے گذشتہ سال 2013 کےنوبیل انعام کے ہی حوالے سے کالم پڑھ رہا تھا کہ برابر میں بیٹھے کولیگ نے بی بی سی پڑھتے ہوئے یہ خبر سنائی۔:)
 
ملالہ یوسفزئی نے امن کا نوبل انعام جیت لیا
10 اکتوبر 2014 (14:30) قومی

  • news-1412932129-3795.jpg
  • news-1412932129-3795.jpg
  • news-1412932129-3795.jpg
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے بھارت کے کیلاش سدھارتی کے ساتھ مشترکہ طورپر امن کا نوبل انعام 2014ءجیت لیااور اس کے ساتھ نوبل انعام حاصل کرنیوالی دوسری پاکستانی بن گئیں۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملالہ اور کیلاش ستیارتھی کو یہ ایوارڈ ان کی ’بچوں اور نوجوانوں کی استحصال کے خلاف جدوجہد اور تمام بچوں کے لیے تعلیم کے حق کے لیے کوششوں پر دیا گیا گیا۔‘نوبیل کی انعامی رقم 12 لاکھ ڈالر کے قریب ہے، ملالہ اور کیلاش کو اس کا نصف حصہ ملے گا۔

یادرہے کہ گذشتہ سال بھی ملالہ یوسفزئی کونامزدکیاگیاتھا لیکن اُس وقت شام میں کیمیائی مواد تلف کرنیوالے ادارے کو یہ انعام دیاگیاتھا۔
ملالہ یوسفزئی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے لیے کوشاں رہنے پر امن کا نوبل انعام دیاگیاجبکہ کیلاش سدھارتھی 1990ءسے بھارت میں چائلڈ لیبر کے خلاف کام کررہے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979ءمیں فزکس میں نوبل انعام ملاتھااوراب ملالہ یوسفزئی نے یہ انعام اپنے نام کیا۔
1903ءسے 2014ءتک 103شخصیات اور 25عالمی تنظیموں کو امن کا نوبل انعام مل چکاہے ، ریڈکراس کو تین مرتبہ اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کو دومرتبہ نوبل انعام دیاجاچکاہے ۔
ایوارڈجیتنے والی شخصیات میں انورسادات ، یاسر عرفات ، نیلسن منڈیلا، مدرٹریسا، آنگ سانگ سوکی ، کوفی عنان اور میخائل گورباچوف بھی شامل ہیں ۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے ملالہ کے انعام جیتنے پر مباردکباددیتے ہوئے کہاکہ ایوارڈ ملنا عظیم مقصد کی فتح ہے ۔نوازشریف نے کہاکہ ملالہ پاکستان کا فخر ہے اورہر پاکستانی کو جیت پر خوشی ہے ۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ملالہ شاید دنیا کی پہلا شخصیت ہے جسے اتنی کم عمری میں ایوارڈملا، سوات اورپاکستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، امیدکرتے ہیں کہ امن ایوارڈ سے پاکستان کا امیج بہترہوگا۔
آمنہ تاثیر، شرمیلافاروقی ، آصفہ زرداری اورشرمین عبید چنائے نے کہاکہ دنیا بھر میں ایسی لڑکیاں ہیں جوآگے بڑھ سکتی ہیں ، پاکستان کو ایوارڈ جیتنے پر جشن مناناچاہیے ۔
http://dailypakistan.com.pk/national/10-Oct-2014/151213
 

نایاب

لائبریرین
پاکستان کی بیٹی تجھے اور تیری ہمت اور تیری کوششوں کو سلام
" اقراء " کے حکم کے سب تابعداروں کو دلی دعاؤں بھری مبارکباد
 
مبارک ہو ملالہ کو
بہت اچھا ہوا
میرے خیال میں یہ انعام بے نظیر کو ملنا چاہیے تھا مگر شاید یہ انعام بعد ازمرگ نہیں ملتا
 

قیصرانی

لائبریرین
مبارک ہو ملالہ کو
بہت اچھا ہوا
میرے خیال میں یہ انعام بے نظیر کو ملنا چاہیے تھا مگر شاید یہ انعام بعد ازمرگ نہیں ملتا
بعد از مرگ نہیں ملتا
پچھلے سال "امن" کا نوبل انعام شاید اوبامہ کو ملا تھا
اوبامہ کو اس کے پہلی بار صدر منتخب ہونے پر ملاتھا۔ پچھلا انعام کیمیائی ہتھیاروں کی تخفیف کی تنظیم کو، اس سے قبل یورپی یونین کو اور اس سے قبل تین خواتین کو ملا تھا جن میں سے ایک عرب بھی تھیں شاید :)
 
علامہ اقبال اور ملالہ


(محمد خلیل الرحمٰن)

کوئی جوان یہ کہتا تھا کل ملالہ سے
تجھے ہو شرم تو پانی میں جاکے ڈوب مرے

تو لڑکی ذات ہے اور یہ غرور کیا کہنا
یہ ’’گُل مکئی ‘‘ کی سمجھ ، یہ شعور کیا کہنا

خدا کی شان ہے ، ناچیز چیز بن بیٹھیں
بس ایک آن میں سب کو عزیز بن بیٹھیں

تری بساط ہے کیا طالبان کے آگے
زمیں ہے پست جوانوں کی شان کے آگے

جو بات اُن میں ہے تُجھ کو بھلا نصیب کہاں
کہ طالبان کہاں اور تو غریب کہاں

کہا یہ سُن کے ملالہ نے منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دل سے انہیں نکال ذرا

جو میں قوی نہیں اُن کی طرح تو کیا غم ہے
میں لڑکی ذات ہوں ، یہ بات بھی بھلا کم ہے

ہر ایک جان سے پیدا خدا کی قدرت ہے
میں پڑھنے لکھنے کی شیدا، یہ اُس کی حکمت ہے

تجھے زمانے میں جاہل بنادیا اُس نے
مجھے کتاب جو پڑھنا سِکھادیا اُس نے

مجھے پڑھانے کی ہمت نہیں ذرا تجھ میں
نری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں

جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دِکھا مجھ کو
یہ اِک کِتاب ذرا کھول کر دِکھا مجھ کو

نہیں ہے نار نکمی کوئی زمانے میں
کوئی بُرا نہیں قدرت کے کارخانے میں​
 

نایاب

لائبریرین
60 سالہ محترم کیلاش ستیارتھی بھی مبارکباد کے قابل ہستی ہیں ۔ جنہوں نے ساری زندگی "مالی مفاد کی خاطر بچوں کے سنگین استحصال پر توجہ " کے لیئے اپنی آواز کو پر امن مظاہروں سے بلند رکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلیوٹ ٹو کیلاش ستیارتھی
 
Showing great personal courage, Kailash Satyarthi, maintaining Gandhi’s tradition, has headed various forms of protests and demonstrations, all peaceful, focusing on the grave exploitation of children for financial gain. He has also contributed to the development of important international conventions on children’s rights.
 
Top