ملالہ یوسفزئی کی زندگی پر بالی وڈ فلم

130401142007_malala_reuters_304x171_reuters.jpg

ملالہ یوسف زئی پوری دنیا میں ایک مثال بن گئی ہیں
بھارتی فلم ہدایت کار امجد خان نے اعلان کیا ہے کہ ان کی اگلی فلم پاکستان کے ضلع سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی پندرہ سالہ ملالہ یوسفزئی کی زندگی پر مبنی ہوگی جس کا نام ’ملالہ‘ ہوگا۔
امجد خان ایک نوجوان فلم ہدایت کار ہیں جن کی پہلی فلم ’لے گیا صدام‘ کی وجہ سے انہیں فتوے کا سامنا ہے۔
امجد خان نے بالی وڈ ہیلپ لائن کو ایک انٹریو میں کہا ’میری اگلی فلم کا نام ہے ’ملالہ‘۔ یہ فلم ملالہ یوسفزئی کی زندگی پر مبنی ہے۔ ملالہ خود ایک تحریک ہے۔ ملالہ تعلیم کے شعبے میں ایک تحریک جیسی ہیں۔ وہ طالبان اور روایتی سوچ کے خلاف ایک تحریک ہیں۔ میری یہ فلم ملالہ کو ایک خراج عقیدت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’یہ ہمارے لیے اور سارے بچوں کے لیے خوشی کی بات ہے کہ تعلیم کے لیے ملالہ نے جنگ لڑی ہے اور وہ جنگ فتح بھی کی ہے۔ آج اگر وہ مر جاتی تو شاید وہ جنگ ہار جاتی۔ وہ جیت گئي ہے اور اللہ چاہتا تھا کہ وہ جنگ جیتے۔ آنے والے دنوں میں ہر گھر میں ایسا بچہ ہو۔ اگر کوئی خطرہ ہوتا ہے تو والدین خود بچوں کو سکول نہیں بھیجتے ہیں لیکن ملالہ نے سوات جیسی جگہ میں گولی اور شدت پسندی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سکول کا رخ کیا تھا۔ یہ کمال کی بات ہے۔‘
فلم کے لیے کاسٹنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا لیکن ابھی یہ معلوم نہیں ہوا ہے کہ فلم میں پندرہ سالہ ملالہ کا کردار کون ادا کریں گی۔
اس بارے میں امجد خان بتاتے ہیں ’ملالہ کے کردار کے لیے میرے پاس تین چائلڈ آرٹسٹ کی چوائس ہے اور ابھی آخری فیصلہ ہونا باقی ہے۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے میں ان کے نام نہیں بتا سکتا۔ اور جہاں تک دیگر اداکاروں کا سوال ہے میری خواہش ہے کہ فلم میں مشہور تھیٹر اداکار کام کریں گے۔‘
"یہ ہمارے لیے اور سارے بچوں کے لیے خوشی کی بات ہے کہ تعلیم کے لیے ملالہ نے جنگ لڑی ہے اور وہ جنگ فتح بھی کی ہے۔ آج اگر وہ مر جاتی تو شاید وہ جنگ ہار جاتی۔ وہ جیت گئي ہے اور اللہ چاہتا تھا کہ وہ جنگ جیتے۔ آنے والے دنوں میں ہر گھر میں ایسا بچہ ہو۔ اگر کوئی خطرہ ہوتا ہے تو والدین خود بچوں کو سکول نہیں بھیجتے ہیں لیکن ملالہ نے سوات جیسی جگہ میں گولی اور شدت پسندی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سکول کا رخ کیا تھا۔ یہ کمال کی بات ہے"​
امجد خان
اطلاعات کے مطابق فلم کی شوٹنگ اترپردیش کے شہر کانپور میں ہوگی۔ اس بارے میں امجد خان نے انگریزی اخبار دا ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’ہم مئی کے مہینے میں کانپور میں دس پندرہ دن کے لیے فلم کی شوٹنگ کریں گے۔ اس سلسلے میں کانپور کے مقامی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے۔‘
امجد خان نے فیصلہ کیا ہے کہ فلم کی ریلیز کے بعد پہلے دن جو کمائی ہوگی وہ اس کو سوات میں ملالہ کے سکول کو عطیہ کے طور پر دیں گے۔ امجد خان کا کہنا ہےکہ ملالہ نے پوری دنیا کے ہر شخص کی طرح انہیں بے حد متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لالہ یوسفزئی نے برطانیہ میں آپ بیتی لکھنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ملالہ کو کتاب لکھنے کا 30 لاکھ امریکی ڈالر معاوضہ دیا جائے گا۔
توقع ہے کہ ان کی آپ بیتی اس سال کے اواخر تک شائع ہو جائے گی، اور اس کا نام ’میں ملالہ ہوں‘ ہو گا۔ اس کتاب میں گذشتہ اکتوبر کو ملالہ پر سکول جاتے ہوئے ہونے والے حملے کی تفصیلات بیان کی جائیں گی۔
ملالہ کو سوات میں سکول جاتے ہوئِے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں زخمی ہونے کے بعد ان کا علاج پاکستان میں کیا گیا اور بعد میں برطانیہ منتقل کردیا گیا۔
برطانیہ میں حال ہی میں ملالہ نے سکول جانا شروع کیا ہے۔
 
بتاتا چلوں کہ مذکورہ فلمساز امجد خان کی متذکرہ بالا فلم جس پہ انہیں فتویٰ کا سامنا ہے میں "حلالہ" کو موضوع بنایا گیا ہے، حلالہ یعنی جب شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور غلطی کا احساس ہو جانے کے بعد وہ صرف اسی صورت میں اس سے شادی کر سکتا ہے جب تک وہ عورت اس بیچ کسی اور مرد سے شادی کر کے طلاق نہ لے لے۔ فلم میں بڑھتے رجحان کا بتایا گیا ہے کہ (ہندوستان میں) آج کل جذباتی نوجوان چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر غصہ میں آ کر بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں اور پھر دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں جب کچھ دنوں بعد غصہ اتر جاتا ہے یا کہیں اور سے گھاس نہیں ڈلتی۔ اور پھر کسی مرد کو حلالہ کے لیے راضی کیا جاتا ہے اور اس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ بیوی کو چھوئے گا نہیں اور رات گزار کر صبح طلاق دے دے گا۔ لیکن اس مرد کے نہ چھونے کے باوجود وہ پھر ساری زندگی اس وہم میں مبتلا رہتا ہے کہ ان کے بیچ کیا ہوا ہو گا اس رات، اور اپنی بیوی پہ شک کرتا رہتا ہے اور اس طرح زندگی میں مسائل ہی مسائل رہتے ہیں۔ اس فلم میں اس نوبت کو ہی آنے سے روکنے کی نصیحت کی گئی ہے شاید ہندوستان میں حالات ایسے ہی ہوں اللہ بہتر جانتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
میرا نہیں خیال کہ ملالہ کی اجازت کے بغیر اس کی زندگی پر کوئی کتاب لکھی جا سکتی ہے یا کوئی فلم بنائی جا سکتی ہے۔ کیا امجد خان نے ملالہ سے اس کی اجازت کی ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
بتاتا چلوں کہ مذکورہ فلمساز امجد خان کی متذکرہ بالا فلم جس پہ انہیں فتویٰ کا سامنا ہے میں "حلالہ" کو موضوع بنایا گیا ہے، حلالہ یعنی جب شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور غلطی کا احساس ہو جانے کے بعد وہ صرف اسی صورت میں اس سے شادی کر سکتا ہے جب تک وہ عورت اس بیچ کسی اور مرد سے شادی نہ کر لے۔ فلم میں بڑھتے رجحان کا بتایا گیا ہے کہ (ہندوستان میں) آج کل جذباتی نوجوان چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر غصہ میں آ کر بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں اور پھر دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں جب کچھ دنوں بعد غصہ اتر جاتا ہے یا کہیں اور سے گھاس نہیں ڈلتی۔ اور پھر کسی مرد کو حلالہ کے لیے راضی کیا جاتا ہے اور اس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ بیوی کو چھوئے گا نہیں اور رات گزار کر صبح طلاق دے دے گا۔ لیکن اس مرد کے نہ چھونے کے باوجود وہ پھر ساری زندگی اس وہم میں مبتلا رہتا ہے کہ ان کے بیچ کیا ہوا ہو گا اس رات، اور اپنی بیوی پہ شک کرتا رہتا ہے اور اس طرح زندگی میں مسائل ہی مسائل رہتے ہیں۔ اس فلم میں اس نوبت کو ہی آنے سے روکنے کی نصیحت کی گئی ہے شاید ہندوستان میں حالات ایسے ہی ہوں اللہ بہتر جانتا ہے۔

حلالہ کا ملالہ کی زندگی سے کیا تعلق بنتا ہے؟
 
حلالہ کا ملالہ کی زندگی سے کیا تعلق بنتا ہے؟
بی بی سی نے اس خبر میں مذکورہ ہدایت کار امجد خان کی پہلی فلم "لے گیا صدام" کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے اوپر کہ انہیں فتوے کا سامنا ہے۔

اس لیے میں نے اس فلم کا پس منظر بتا دیا تاکہ لوگوں کو فتویٰ کی وجہ سمجھ آ سکے۔ کیوں کہ میں فلم دیکھ چکا ہوں کچھ ماہ پہلے۔
 

عسکری

معطل
ملالہ زندہ باد ۔ ایک کول مٹول سی سی بچی جو ہر تیسرے دن انتہا پسندوں اور ان کے چاہنے والوں کو ٹیکہ لگاتی ہے نیوز مین آکر :grin:
 

عسکری

معطل
بی بی سی نے اس خبر میں مذکورہ ہدایت کار امجد خان کی پہلی فلم "لے گیا صدام" کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے اوپر کہ انہیں فتوے کا سامنا ہے۔

اس لیے میں نے اس فلم کا پس منظر بتا دیا تاکہ لوگوں کو فتویٰ کی وجہ سمجھ آ سکے۔ کیوں کہ میں فلم دیکھ چکا ہوں کچھ ماہ پہلے۔
فتوے کا کیا ہے آجکل ایسے ہیں جیسے جوتیوں مین دال بٹ رہی ہے :bighug:
 

مقدس

لائبریرین
ویسے آج کل ملالہ میرے سکینڈری اسکول میں ہے یعنی کہ جس اسکول میں ، میں نے پڑھا ہے۔۔ ویل ڈن ٹو ہر :)
 

عسکری

معطل
ہاں یہ کچھ بہتر ہے،

اوہ آپ پھر پاکستان میں ہیں، اور ویسے ظاہر کرتے ہو کہ سات سمندر پار ہوں۔
ارے جانی کہاں 7 سمندر ہم نے تو کبھی ایک بھی پار نہین کیا یہیں ہوں آپکے ساتھ اڑوس پڑوس میں ۔ ہماری آنی جانی لگی رہتی ہے آپ نا سوچا کریں
 
ارے جانی کہاں 7 سمندر ہم نے تو کبھی ایک بھی پار نہین کیا یہیں ہوں آپکے ساتھ اڑوس پڑوس میں ۔ ہماری آنی جانی لگی رہتی ہے آپ نا سوچا کریں
اتنے "خفیہ" تو میرے چچا نہیں، جتنی ڈرامے بازی یہاں چل رہی ہے۔ اللہ اللہ۔
 

عسکری

معطل
اتنے "خفیہ" تو میرے چچا نہیں، جتنی ڈرامے بازی یہاں چل رہی ہے۔ اللہ اللہ۔
اپکے چچا بھی ہماری طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں؟ ویسے پائی جان یہ سچ ہے ایک جگہ ٹک کر نہین ملیں گے اب ہم کل صبح اڑنا ہے پھر شاید 400 ناٹیکل میل کا چکر لگا کر رات کسی وقت پھر اسی جگہ بیٹھے اسی طرح بک بک جھک جھک کر رہے ہوں گے
 
اپکے چچا بھی ہماری طرح ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ہیں؟ ویسے پائی جان یہ سچ ہے ایک جگہ ٹک کر نہین ملیں گے اب ہم کل صبح اڑنا ہے پھر شاید 400 ناٹیکل میل کا چکر لگا کر رات کسی وقت پھر اسی جگہ بیٹھے اسی طرح بک بک جھک جھک کر رہے ہوں گے
ترسوں کابل میں تھے، کل یہاں گھر پہ ملنے کو ہمیں بلا لیا اور آج جب میں نے گھر بلانے کو فون کیا تو پتہ چلا کابل میں سو رہے تھے۔
 
Top