حسان خان
لائبریرین
ملا آخوند مسجد کشمیر میں مغلیہ دور کی باقی ماندہ یادگاروں میں سے ایک ہے۔
ملا آخوند شاہ بدخشی مغلیہ دور کے ایک عالم اور شاہ جہاں کے بیٹے شہزادہ دارا شِکوہ کے استاد تھے۔
دارا شِکوہ نے اسلامی تعلیمات میں دلچسپی رکھنے کی بنا پر اس عمارت کو قرآن کی تعلیم اور دینی تعلیمات کی ترویج کی نیت سے بنوایا تھا۔
مغل شہزادے دارا شِکوہ کے حکم پر اس عمارت کی تعمیر ۱۶۲۸ عیسوی میں شروع ہوئی اور تیس سال بعد ۱۶۵۸ میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔
یہ عمارت طاقی شکل کے مختلف بڑے اتاقوں کی حامل ہے جو طالب علموں کے لیے تعلیم کی جگہ رہے ہیں۔
یہ مسجد چونے کے پتھروں سے بنی تھی اور اس کے اندر آئینوں اور جواہرات کی مدد سے تزئین کی گئی تھی۔
البتہ یہ عمارت قدرتی بلاؤں اور امتدادِ زمانہ کی وجہ سے آج کل کافی تخریب کا شکار ہے۔
منبع
ملا آخوند شاہ بدخشی مغلیہ دور کے ایک عالم اور شاہ جہاں کے بیٹے شہزادہ دارا شِکوہ کے استاد تھے۔
دارا شِکوہ نے اسلامی تعلیمات میں دلچسپی رکھنے کی بنا پر اس عمارت کو قرآن کی تعلیم اور دینی تعلیمات کی ترویج کی نیت سے بنوایا تھا۔
مغل شہزادے دارا شِکوہ کے حکم پر اس عمارت کی تعمیر ۱۶۲۸ عیسوی میں شروع ہوئی اور تیس سال بعد ۱۶۵۸ میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔
یہ عمارت طاقی شکل کے مختلف بڑے اتاقوں کی حامل ہے جو طالب علموں کے لیے تعلیم کی جگہ رہے ہیں۔
یہ مسجد چونے کے پتھروں سے بنی تھی اور اس کے اندر آئینوں اور جواہرات کی مدد سے تزئین کی گئی تھی۔
البتہ یہ عمارت قدرتی بلاؤں اور امتدادِ زمانہ کی وجہ سے آج کل کافی تخریب کا شکار ہے۔
منبع