ملا عمر کا اعتراف

arifkarim

معطل
اور حضرت امریکہ کا وہ اعتراف کہاں ہے جس میں انہوں نے ریاست اسرائیل کو ریاست ہائے ہائے امریکہ کی ایک اٹوٹ ریاست کا درجہ دیا ہے؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ملا عمر کی طرف سے جاری ہونے والا پيغام جس ميں انھوں نے يہ تسليم کيا ہے کہ ان کے نام کو استعمال کر کے کوئ اور نہيں بلکہ خود انھی کے ساتھيوں کی جانب سے بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے واقعات ہو رہے ہیں، يقینی طور پر ان افراد کی آنکھيں کھولنے کے ليے کافی ہے جو بدستور سازشی نظريات پر بضد ہیں اور ان خود ساختہ "آزادی کے متوالوں" کی اصليت کے حوالے سے اب بھی حقائق کو تسليم کرنے کے ليے تيار نہیں ہيں۔​
يہ امر قابل توجہ ہے کہ ملا عمر بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحفظات اور پيشمانی کا اظہار کر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ ان کی تمام تر مہم جوئ اسی بنياد پر ہے کہ زيادہ سے زيادہ شہريوں کو ہلاک کيا جا سکے۔ چاہے کم سن بچوں کو خودکش حملہ آور کے طور پر استعال کرنے کی حکمت عملی ہو يا بدنام زمانہ آئ – ای – ڈی کے ذريعے کی جانے والی ہلاکتيں – ان کے طريقہ کار اسی بات کی غمازی کرتے ہيں کہ بلا کسی تفريق اور امتياز کے حملے کے شدت اور اس کے مہلک اثرات ميں حتی الامکان اضافہ ممکن بنيايا جا سکے چاہے اس کے ليے کتنے ہی بے گناہ انسان ہلاک کيوں نہ ہو جائيں۔​
اس معاملے کے حوالے سے ملاعمر کا بيان اس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کی حقيقت اس نام نہاد تحريک کے ليے کس قدر سبکی کا باعث بن رہی ہے جس کی اس بنياد پر تشہير کی جاتی ہے کہ وہ افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور غير ملکی جارحيت کو روکنے کے ليے ہے۔​
قابل غور بات يہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق افغانستان ميں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 1462 شہری ہلاکتوں ميں سے 80 فيصد کی ذمہ داری عسکريت پسندوں اور حکومتی فورسز کے مابين جاری جھڑپوں کے ضمن میں براہراست طالبان پر عائد ہوتی ہے۔ عسکريت پسندوں کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں میں 38 فيصد آئ – ای – ڈی يا گھريلو ساخت کے بنے ہوئے ايسے بموں کے نتيجے ميں ہوئيں جنھيں سڑکوں کی دونوں جانب استعمال کيا گيا۔​
قابل افسوس بات يہ ہے کہ عيد کے احترام، جذبہ امن اور اس موقع کے مذہبی تقدس کو بھی ان قوتوں کی جانب سے يکسر نظرانداز کر ديا گيا جو دہشت اور بربريت کے ذريعے اپنی سوچ عوام پر مسلط کرنے پر يقین رکھتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران طالبان نے مذہبی خوشيوں کو بالائے طاق رکھ کے بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کی مہم کو جلا بخشنے کے ليے کئ خونی حملے کيے۔​
يہ تمام حملے طالبان کی قيادت کی جانب سے بے گناہ افغان شہريوں کو ہلاکت کو روکنے کے براہراست احکامات کے بعد کيے گئے ہيں۔​
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​


 

سویدا

محفلین
آپ نے عنوان لگا کر ویڈیو تو پوسٹ کردی لیکن اس میں تو کئی ایسا ثبوت نہیں جس میں ملا عمر کا کسی قسم کا اعتراف ہو
آپ کی اس ویڈیو میں ہی خود جواب موجود ہے کہ جھوٹ ہے یا حقائق سے غفلت ہے
اگر یہ کوئی ثبوت ہے تو اس طرح تو ہر قسم کے اعتراف پر مبنی کئی دلچسپ ویڈیوز تیار کی جاسکتی ہیں
 

dxbgraphics

محفلین
یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ دنیا میں جتنی دہشت گرد تنظیمیں ہیں ان سب کے مقابلے میں امریکہ نے ویت نام، ہیروشیما، عراق، افغانستان میں لاکھوں لوگوں کا خون بہایا۔ اور بے شک امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے
 

arifkarim

معطل
یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ دنیا میں جتنی دہشت گرد تنظیمیں ہیں ان سب کے مقابلے میں امریکہ نے ویت نام، ہیروشیما، عراق، افغانستان میں لاکھوں لوگوں کا خون بہایا۔ اور بے شک امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے
امریکہ اور اسرائیل۔ یاد رہے کہ امریکہ کی شہ کے بغیر اسرائیلی جارحیت کب کی ختم ہو چکی ہوتی۔ 1973 میں تیل کا بحران جو پورے مغرب کو نصیب ہوا، اسکا صرف اور صرف ذمہ دار امریکہ تھا جو کہ صیہونی ریاست اسرائیل کو بچانے کی خاطر اپنی عالمی معیشت کی "قربانی" دینا بھی بوجھ نہیں سمجھتا:
http://en.wikipedia.org/wiki/1973_oil_crisis

آجکل جو امن پسند ایران پر بمباری کا پروپیگنڈا صہونی میڈیا میں کیا جا رہا ہے، اسکے پیچھے بھی ایران کا اپنی منفرد تیل اسٹاک ایکسچینج میں غیر ڈالر کرنسی کا استعمال ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Petrodollar_warfare

صدام حسین نے سنہ 2000 میں عراقی تیل کو یورو میں فروخت کرنے کا اعلان کیا اور دو سال بعد خود ڈالرز کے ہاتھوں قوم اسمیت فروخت ہوگیا :)

لیبیا جسکی معیشت افریقہ کے پسماندہ ممالک کے مقابلہ میں بہتر سے بہترین ہو رہی تھی کو صرف اسلئے تباہ کیا گیا کیونکہ لیبیا کا اسٹیٹ بینک مغربی بینکرز کے ہاتھوں کی کٹپتلی نہیں تھا، نیز قذافی نے کچھ سال قبل افریقن یونین کو تیل سونے کے عوض فروخت کرنے سے متعلق اپنے ارادوں سے آگاہ کیا تھا۔
http://www.finalcall.com/artman/publish/World_News_3/article_7886.shtml

مغربی عالمگیر اپنی ذاتی معاشی طاقت کو گرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ملین انتہائی غریب مغربی عوام کی موجودگی کے باوجود ان کی حکومتیں نت نئی جنگیں اور سازشیں کرتی گاہے بگاہے نظر آتی ہیں۔ ایک ریٹائرڈ امریکی جنرل کے مطابق 11 استمبر 2011 ڈرامہ کے بعد امریکی "سوچ" نے آنے والے 5 سالوں میں 7 مسلمان ممالک کی حکومتیں گرانے کا پلین بنایا ہوا اور اسمیں ابتک 90 ٪ کامیاب ہوئے:
 
Top