ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ملتی نہیں منزل تو مقدر کی عطا ہے
یہ راستہ لیکن کسی رہبر کی عطا ہے
کب میری صفائی کوبھلا مانے گی دنیا
الزام ہی جب ایسے فسوں گر کی عطا ہے
جچتے نہیں آنکھوں میں شبستان و گلستاں
یہ دربدری ایسے کسی در کی عطا ہے
ساحل کے خزانے نہیں دامن میں ہمارے
جو کچھ بھی ملا ، گہرے سمندر کی عطا ہے
اُجرت میں ملی ہے مجھے اقلیمِ سخن یہ
ہر شعر کسی زخمِ ستمگر کی عطا ہے
محشر میں بنے گی مری بخشش کا سبب یہ
نسبت جو مجھے ساقیء کوثر کی عطا ہے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴
یہ راستہ لیکن کسی رہبر کی عطا ہے
کب میری صفائی کوبھلا مانے گی دنیا
الزام ہی جب ایسے فسوں گر کی عطا ہے
جچتے نہیں آنکھوں میں شبستان و گلستاں
یہ دربدری ایسے کسی در کی عطا ہے
ساحل کے خزانے نہیں دامن میں ہمارے
جو کچھ بھی ملا ، گہرے سمندر کی عطا ہے
اُجرت میں ملی ہے مجھے اقلیمِ سخن یہ
ہر شعر کسی زخمِ ستمگر کی عطا ہے
محشر میں بنے گی مری بخشش کا سبب یہ
نسبت جو مجھے ساقیء کوثر کی عطا ہے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴