اس سوال کے جواب میں کہ اسلامی نظریاتی کونسل ٹیکس یا زکواۃ کی وصولی پر کوئی توجہ کیوں نہیں دیتی
محترمہ نے حوالے عطا فرمائے کہ زکواۃ کی رقم کس پر خرچ کی جائے گی
جو لوگ صدقہ و خیرات کے مستحق ہیں وہی زکوة کے حقدار بھی ٹھہرتے ہیں۔ زکوٰة کے مصارف درج ذیل ہیں۔
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ)
وصول شدہ ٹیکس یا زکواۃ کے مندرجہ بالاء مصارف کے مندرجہ بالاء ڈپارٹمنت سے میں متفق ہوں۔ یہ احکامات ایک سے زائید جگہ دہرئے گئے ہیں۔
ہم سب یہ جانتے ہیں کہ زکواۃ فرض ہے۔
یہ اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔ کیا اس کے لئے آیات کا حوالہ درکار ہے؟
سول یہ ہے کہ زکواۃ یعنی ٹیکس کی مقدار کتنی ہے؟
اور کمانے والا کس کو ادا کرے گا؟ یعنی زکواۃ کس کا حق ہے؟
اور یہ کب واجب الادا ہوتی ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ حضرت عمر نے زکواۃ کی وصولی کے لئے تلوار اٹھائی۔ کیوں ، یہ تو آپ نے ادا کرنی ہے، حضرت عمر کا کیا حق تھا کہ اس کو تلوار سے قائم کرتے؟
زکواۃ کس کا حق ہے؟۔،زکواۃ کب واجب الادا ہے؟ جب کمایا،تو اللہ کا حق زکواۃ یعنی ٹیکس واجب الادا ہوگیا۔ سرخ شدہ حصہ اس اللہ کے اس حق کی ادائیگی کا حکم ، جس دن کماؤ اس دن ادا کرو۔ یہ اللہ کا حق ہے۔ اب اللہ کو کیسے ادا کریں گے؟ محترمہ نے متفہ نکتہ فراہم کیا کہ حاکم الوقت کی اطاعت فرض ہے۔ یہ غریب غرباء کو ادا کیا جانے والی محض خیرات نہیں۔ بلکہ حکومت کو ادا کی جانے والا ٹیکس ہے جو ہر اس شخص پر فرض ہے جو کماتا ہے یا جس کے پاس اضافہ یا بڑھوتری ہوتی ہے۔
6:141 وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ
مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
اور وہی ہے جس نے پیدا کیے باغات، چھتریوں پر چڑھے ہُوئے اور بے چڑھے اور کھجور کے درخت اور کھیتی کہ مختلف ہیں اُن کے پھل اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جُلتے اور جُدا جُدا۔ کھاؤ اُن کے پھل
جب وہ پھل لائیں اور ادا کرو حق اللہ کا اسی دن جب اُن کی فصل کا ٹو اور اسراف نہ کرو۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا حد سے گزرنے والوں کو۔
تو اللہ تعالی کا یہ حق کتنا ہے یعنی اس واجب الادا زکواۃ ، اللہ کے حق، یا حکومت کو واجب الدا رقم کی مقدار کتنی ہے؟ آپ کو کسی بھی شے سے اضافہ ہو ، بڑھوتری ہو، غناء حاصل ہو، فائیدہ ہو، کمائی ہو ۔۔۔ تو اس کا پانچواں حصہ اللہ تعالی کے لئے ہے۔ یہی اصول مال غنیمت پر بھی لاگو ہو۔ یہ صرف مال غنیمت کے لئے نہیں اس لئے کہ اللہ تعالی نے حکم دیا کہ "جس کسی شے بھی غناء حاصل ہو" تو اللہ تعالی کے لئے پانچوا حصۃ یعنی بیس فی صد رقم ہے۔
8:41
وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور جان لو کہ تم کو جس کسی بھی شے ساے غناء ملے، تو ہے اللہ کے لیے اُس کا پانچواں حصّہ اور رسول کے لیے اور قرابت داروں کے لیے اور یتیموں کے لیے اور مسکینوں کے لیے اور مسافروں کے لیے، اگر تم رکھتے ہو ایمان اللہ پر اور اس (نصرت) پر جو نازل کی تھی ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن جس دم ٹکرائی تھیں دو فوجیں۔ اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
جب بھی کسی سے پوچھا جاتا ہے کہ زکواۃ کی مقدار کتنی ہے تو متفقہ جواب یہی ملتا ہے کہ صاحب ڈھائی فی صد۔ یہ ڈھائی فی صد کہاں سے آیا؟ جن آٹھ ڈپارٹمنٹس پر صرف کئے جانے کا حکم محترمہ نے فراہم کیا ، وہ اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے تاکہ حکومتی اخراجات چلائے جاسکیں
20 کو آٹھ سے تقسیم کرکے ، ڈھائی فی صد آیا اور ملاؤں نے اپنے ڈھائی فی صد حصے کی وصولی لئے اس نظریہ کو فروغ دیا۔ کبھی فقراء بن کے، کبھی مساکین بن کے ، کبھی دین قائم کرنے والا بن کے ۔ صاحب اس کتاب کے مطابق بیس فی صد اللہ تعالی کا حق ہے۔ یہ حق حکومت وقت کو واجب الادا ہے۔ آپ اس کو زکواۃ کہئے، ٹیکس کہئے یا جو بھی نام دیں ہم سب ییہ جانتے ہیں کہ ٹیکس ادا کئے بغری کوئی ترقی نہیں ہو سکتی۔ زکواۃ ، اپنا تزکیہ کرکے ، معیشیت کی ترقی کے لئے ادا کی جانے والی رقم کا کیا نام آپ کو پسند ہے ، وہ رکھ لیجئے۔
یہ وصول شدہ رقم کس پر خرچ کی جائے گی؟ یہ آٹھ ڈپارٹمنٹس محترم پہلے ہی فراہم کرچکی ہیں۔
اب یہ طے آپ نے کرنا ہے کہ آیا وہ رقم جو آپ بطور خیرات ادھر ادھر اپنی مرضی سے تقسیم کرتے ہیں ، زکواۃ ہے یا پھر یہ رقم مرکزی حکومت کو حکومت چلانے اور حکومتی اخراجات کے لئے ، جس دن کمایا، اسی دن ادا کیا کی بنیاد پر ادا کی جائے؟