ملنگ ایک ہے ( برائے اصلاح )

الف عین
فلسفی خلیل الرحمن اور دیگر اساتذہ
----------------
افاعیل-- مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
--------------------
سبھی کی سوچ ہے جدا مگر امنگ ایک ہے
جدا جدا ہیں عادتیں سبھی ڈھنگ ایک ہے
---------------------
یا
عمارتیں جدا جدا سبھی کا رنگ ایک ہے
مزار ہیں کئی یہاں مگر ملنگ ایک ہے
-------------
کِھلا کِھلا ہے آسماں دھلی دھلی زمین ہے
پتنگ باز ہیں بہت مگر پتنگ ایک ہے
------------------------
سبھی کو نیند آ گئی مگر سبھی نہ سو سکیں
کہاں پہ سب کا سر ٹکے یہاں پلنگ ایک ہے
------------------
عوام کا ہجوم ہے ،کہیں پہ جا رہے ہیں سب
لگی یہاں قطار ہے مگر سرنگ ایک ہے
----------------
دلوں کا حال دیکھ لو دلوں میں سب کے ہے یہی
جدا جدا ہیں حسرتیں مگر ترنگ ایک ہے
-------------------
سبھی کا سر پھٹے یہاں یہ کام تو محال ہے
سروں کی اک قطار ہے مگر یہ سنگ ایک ہے
------------------
ملنگوں کا ہموم ہے سبھی ملنگ ہیں یہاں
سبھی کہاں سے پی سکیں پیالہ بھنگ ایک ہے
------------------
بُجے ہوئے ہیں دل یہاں سبھی کا حال ہے یہی
سبھی ہیں ایک سے یہاں یہ بھوک ننگ ایک ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ -- اس بحر میں اپنا نام ارشد کیسے فٹ کروں۔ کیونکہ کہیں پر دو دفہ ہجہ بلند اکھٹے نہیں ہیں ۔۔
---------------------
 

فلسفی

محفلین
ارشد بھائی ہر غزل میں نام فٹ کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ غزل بغیر تخلص کے بھی کہی جاتیں ہیں۔

کچھ اشعار میں بقول سر کے شترگربہ محسوس ہو رہا ہے۔ ویسے آپ ملنگوں کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔ قوافی البتہ خوب ڈھونڈ کر لائے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
سبھی کی سوچ ہے جدا مگر امنگ ایک ہے
جدا جدا ہیں عادتیں سبھی ڈھنگ ایک ہے
--------------------- سبھی کا ڈھنگ.. 'کا' شاید بھول گئے ہیں۔ لیکن سب کا َایک ہی ڈھنگ؟ سبھی کے ڈھنگ ایک ہیں تو ممکن ہے
یا
عمارتیں جدا جدا سبھی کا رنگ ایک ہے
مزار ہیں کئی یہاں مگر ملنگ ایک ہے
------------- ایک ہی ملنگ کس طرح ممکن ہے تمام مزاروں پر/میں

کِھلا کِھلا ہے آسماں دھلی دھلی زمین ہے
پتنگ باز ہیں بہت مگر پتنگ ایک ہے
------------------------ یہ بھی غلط ہے کہ سارے ایک ہی پتنگ نہیں اڑا سکتے

سبھی کو نیند آ گئی مگر سبھی نہ سو سکیں
کہاں پہ سب کا سر ٹکے یہاں پلنگ ایک ہے
------------------ زبردستی کا شعر لگتا ہے، ایک پلنگ پہ سونے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

عوام کا ہجوم ہے ،کہیں پہ جا رہے ہیں سب
لگی یہاں قطار ہے مگر سرنگ ایک ہے
---------------- کیا سرنگ کے علاوہ راستہ نہیں؟

دلوں کا حال دیکھ لو دلوں میں سب کے ہے یہی
جدا جدا ہیں حسرتیں مگر ترنگ ایک ہے
------------------- سب کے دلوں میں کیا ہے؟ اس کا ذکر ہی نہیں؟

سبھی کا سر پھٹے یہاں یہ کام تو محال ہے
سروں کی اک قطار ہے مگر یہ سنگ ایک ہے
------------------ سب کے سر پھاڑنے کی ضرورت؟

ملنگوں کا ہموم ہے سبھی ملنگ ہیں یہاں
سبھی کہاں سے پی سکیں پیالہ بھنگ ایک ہے
------------------ ہجوم... پیالہ بھنگ محاورے کے خلاف ہے

بُجے ہوئے ہیں دل یہاں سبھی کا حال ہے یہی
سبھی ہیں ایک سے یہاں یہ بھوک ننگ ایک ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بجھے؟ درست ہے شعر
ایک نیا تجربہ تو لگا مگر کامیاب غزل نہیں کہی جا سکتی
 
الف عین
-----------------
الفاظ کی تبدیلی کے بعد
-------------------
ہیں صورتیں جدا مگر لہو کا رنگ ایک ہے
سبھی جدا ہیں سوچ میں مگر امنگ ایک ہے
--------------------
بہت مجھے عزیز ہو جدا نہ کر سکوں گا میں
ہیں دوریاں محال اب تبھی پلنگ ایک ہے
----------------
دلوں کا حال دیکھ لو سبھی کے دل ہی سخت ہیں
خدا سے سب ہی دور ہیں دلوں کا زنگ ایک ہے
-------------------
سبھی جہان دیکھ لو ہجومِ دشمناں ہے اک
خدا کے سب عدو ہیں یہ تبھی تو جنگ ایک ہے
----------------------------
دلوں میں اب خدا نہیں ہمیں طلب جہان کی
جدا جدا ہیں حسرتیں مگر ترنگ ایک ہے
------------------
سبھی یہاں پہ آ گئے یہ دیکھنے بسنت کو
پسر مرے تو چار ہیں مگر پتنگ ایک ہے
------------------------
پِلنگ کا ہجوم ہے ، ہیں سب کے سب ہی تاک میں
شکار ہو تو کس طرح ملی تُفنگ ایک ہے
-------------------
بہت مرے قریب تھا وہ اب مرا رقیب ہے
عدو بنے ہیں اس طرح ملی جو منگ ایک ہے
------------------
نوٹ---(پِلنگ ) چیتا --فرہنگِ امیرا
منگ (منگیتر )
 

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرعے تو خوبصورت ہو گئے ہیں لیکن زیادہ تر محض قافیہ کے استعمال کی استادی کا مظاہرہ ہے
اس غزل پر مزید محنت نہ کی جائے تو بہتر ہے
منگ کا استعمال غلط ہے یہ لفظ ملی کے ساتھ کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اس طرح کہا جاتا ہے کہ وہ لڑکا فلاں لڑکی کی منگ ہے، مذکر ہونے پر بھی لفظ مونث ہی رہتا ہے
 
Top