شاہ نیاز ملک خدا میں یارو آباد ہیں تو ھم ہیں - شاہ نیاز بریلوی

جیلانی

محفلین
ملک خدا میں یارو آباد ہیں تو ھم ہیں

کلام ؛ فخرالاولیاء،نازشِ عرفا،قطبِ عالم ، نیاز بے نیاز،حضرت والا منزلت شاہ نیاز شاہ نیاز احمد علوی بریلوی قادری چشتی فخری نظامی صابری سہروردی نقشبندی قدس سرہ العزیز

ملک خدا میں یارو آباد ہیں تو ھم ہیں
تعمیر دوجہاں کی بنیاد ہیں تو ھم ہیں
دیکھا پرکھ پرکھ کر آخر نظر چڑھا یہہ
گرنقد ہیں تو ھم ہیں نقاد ہیں تو ھم ہیں
اپنا ہی دیکھتے ہو تم بندوبست یارو
گرداد ہیں تو ھم ہیں فریاد ہیں تو ھم ہیں
پھیلا کے دامِ الفت گھرتے گھراتے ھم ہیں
گر صید ہیں تو ھم ہیں صیاد ہیں تو ھم ہیں
ٹھرا ھے عشق بازی دن رات کھیل اپنا
گرقیس ہیں توھم ہیں فرھاد ہیں تو ھم ہیں
شادی و غم یہ دونوں اپنی ہی حالتیں ہیں
دلگیر ہیں تو ھم ہیں اور شاد ہیں تو ھم ہیں
کاری گری کی اپنے یہ سب مصوری ھے
تصویر ہیں تو ھم ہیں بہزاد ہیں تو ھم ہیں
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں
جو کچھ کہ یہ گڑھت ہے سو ہے ہتوٹی اپنی
فولاد ہیں تو ھم ہیں حداد ہیں ھم ہیں
روءے زمیں کے اوپر مانند گرد بادے
گرخاک ہیں تو ھم ہیں اور باد ہیں تو ھم ہیں
تعلیم اور تعلم سب ھے نیاز اپنا
شاگرد ہیں تو ھم ہیں استاد ہیں تو ھم ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوبصورت کلام ہے۔ شکریہ جیلانی صاحب! لیکن اس کلام میں کافی اغلاط ہیں ۔ ہو سکے تو کتاب سے دوبارہ دیکھ کر درست فرما دیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
جیلانی صاحب، قبلہ دیوان سے دیکھے بغیر تصحیح کر رہا ہوں۔ اس شعر میں آپ نے یہ کو یہہ لکھا ہے۔
دیکھا پرکھ پرکھ کر آخر نظر چڑھا یہہ
گرنقد ہیں تو ھم ہیں نقاد ہیں تو ھم ہیں

یہاں صیاد ہونا چاہیے۔
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں

اس شعر میں "تو" درج نہیں اور ہتھوٹی غلط لکھا گیا۔

جو کچھ کہ یہ گڑھت ہے سو ہے ہتوٹی اپنی
فولاد ہیں تو ھم ہیں حداد ہیں تو ھم ہیں

 

جیلانی

محفلین
درستگی کا شکریہ

:flower:آپ کی درستگی کا شکریہ اور اچھی بات کہ احباب کو معلوم ہو۔۔۔۔۔۔ میں نے احتیاطاً جیسا تھا ویسا لکھ دیا ۔۔۔۔ حوالہ دیوانِ شاہ نیاز ۔۔۔ صفحہ ۶۹ اور ۷۰ تدوین و ترتیب حکیم نیاز احمد صابری ۔۔۔۔ سیرت فاءونڈیشن لاھور
جیلانی صاحب، قبلہ دیوان سے دیکھے بغیر تصحیح کر رہا ہوں۔ اس شعر میں آپ نے یہ کو یہہ لکھا ہے۔
دیکھا پرکھ پرکھ کر آخر نظر چڑھا یہہ
گرنقد ہیں تو ھم ہیں نقاد ہیں تو ھم ہیں

یہاں صیاد ہونا چاہیے۔
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں

اس شعر میں "تو" درج نہیں اور ہتھوٹی غلط لکھا گیا۔

جو کچھ کہ یہ گڑھت ہے سو ہے ہتوٹی اپنی
فولاد ہیں تو ھم ہیں حداد ہیں تو ھم ہیں

 

الف نظامی

لائبریرین
سخنور صاحب اس شعر پر ایک بار پھر غور کیجیے
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور صاحب اس شعر پر ایک بار پھر غور کیجیے
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں

قبلہ کیا غور فرمانے کے لئے کہہ رہے ہیں؟ میں نے تو بہت غور و خوض کے بعد ہی یہ تبدیلیاں جیلانی صاحب کے گوش گزار کی تھیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سخنور صاحب میری نظر میں تو یہ شعر معنوی اعتبار سے درست ہے۔ آپ کے خیال میں صاد کی جگہ صیاد کیوں ہونا چاہیے؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور صاحب میری نظر میں تو یہ شعر معنوی اعتبار سے درست ہے۔ آپ کے خیال میں صاد کی جگہ صیاد کیوں ہونا چاہیے؟

صاد سے شعر وزن میں نہیں رہتا۔ جب تک صیاد نہ پڑھا جائے ۔ ویسے بھی فرد پرندے کو بھی کہتے ہیں اس لئے صیاد ہی زیادہ بہتر ہے۔
حوالہ کرلپ
http://oud.crulp.org/oud/ViewWord.aspx?refid=5853
فَرْد [فَرْد] (عربی)
عربی زبان سے دخیل اسم ہے۔ اُردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے 1739ء کو 'کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔
. ایک خوش آواز پرند کا نام جو خاصیت میں چکواچکوی کی طرح ہوتا ہے۔ رات بھر نر مادہ علیحدہ رہتے اور دن کو دونوں مل جاتے ہیں۔ یہ جانور برفانی پہاڑوں پر اکثر رات کے وقت بولا کرتا ہے۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سخنور صاحب یہ تو مجھے معلوم نہیں کہ شعر وزن میں ہے یا نہیں ، لیکن کہیں پڑھا تھا کہ شاہ نیاز رحمۃ اللہ علیہ کا کلام میں عروض کی اتنی پابندی نہیں کی گئی۔
صیاد لکھنے سے مصرع اولی سے ربط نہیں رہتا جبکہ صاد کی صورت میں مصرع اولی سے مناسبت پیدا ہوتی ہے۔
کاغذ کی فرد سے
اور
دستخط کی صاد سے۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب اور وارث صاحب سے گزارش ہے کہ بتائیں کہ صاد سے شعر وزن میں رہتا ہے یا صیاد سے۔
"صاد" اور "صیاد" میں وزن تو "صیّاد" سے ہی درست رہتا ہے لیکن الف نظامی صاحب نے لکھ ہی دیا ہے کہ اس شاعر کے کلام میں عروضی اغلاط موجود ہیں۔
 

جیلانی

محفلین
بزرگوں کا احترام بے حد ضروری ھے

جناب محترم فاتح صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جناب الف نظامی نے یوں لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ تھوڑا غور کیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سخنور صاحب یہ تو مجھے معلوم نہیں کہ شعر وزن میں ہے یا نہیں ، لیکن کہیں پڑھا تھا کہ شاہ نیاز رحمۃ اللہ علیہ کا کلام میں عروض کی اتنی پابندی نہیں کی گئی۔

"صاد" اور "صیاد" میں وزن تو "صیّاد" سے ہی درست رہتا ہے لیکن الف نظامی صاحب نے لکھ ہی دیا ہے کہ اس شاعر کے کلام میں عروضی اغلاط موجود ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں

میرے خیال میں شاعر کو دوش دینا شاید مناسب نہ ہو، کیونکہ ان محترم کا فارسی کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے اور خوب ہے، اور اس غزل کے دیگر اشعار میں بھی بحر و وزن کی پابندی ہے۔

سو، اسے کاتب کی غلطی کیوں نہ سمجھا جائے، ہو سکتا ہے صاد سے پہلے کوئی لفظ کاتب سے کتابت کے وقت رہ گیا ہو، مثلاً اگر شعر کو یوں لکھا جائے


ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں، گر صاد ہیں تو ھم ہیں

تو جھگڑا ختم ہو جاتا ہے، اس مصرعے کی اور بھی صورتیں ہو سکتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب۔
 

ایم اے راجا

محفلین
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں صاد ہیں تو ھم ہیں

میرے خیال میں شاعر کو دوش دینا شاید مناسب نہ ہو، کیونکہ ان محترم کا فارسی کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے اور خوب ہے، اور اس غزل کے دیگر اشعار میں بھی بحر و وزن کی پابندی ہے۔

سو، اسے کاتب کی غلطی کیوں نہ سمجھا جائے، ہو سکتا ہے صاد سے پہلے کوئی لفظ کاتب سے کتابت کے وقت رہ گیا ہو، مثلاً اگر شعر کو یوں لکھا جائے


ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ھمارے
گرفرد ہیں تو ھم ہیں، گر صاد ہیں تو ھم ہیں

تو جھگڑا ختم ہو جاتا ہے، اس مصرعے کی اور بھی صورتیں ہو سکتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب۔

واہ واہ وارث صاحب کیا خوب جواب دیا ہے، واہ واہ دل خوش ہوگیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ملکِ خدا میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں
تعمیرِ دو جہاں کی بنیاد ہیں تو ہم ہیں
دیکھا پرکھ پرکھ کر آخر نظر چڑھا یہ
گر نقد ہیں تو ہم ہیں نقاد ہیں تو ہم ہیں
اپنا ہی دیکھتے ہو تم بندوبست یارو
گر داد ہیں تو ہم ہیں فریاد ہیں تو ہم ہیں
پھیلا کے دامِ الفت گھرتے گھراتے ہم ہیں
گر صید ہیں تو ہم ہیں صیاد ہیں تو ہم ہیں
ٹھہرا ہے عشق بازی دن رات کھیل اپنا
گر قیس ہیں تو ہم ہیں فرہاد ہیں تو ہم ہیں
شادی و غم یہ دونوں اپنی ہی حالتیں ہیں
دلگیر ہیں تو ہم ہیں اور شاد ہیں تو ہم ہیں
کاریگری کی اپنے یہ سب مصوری ہے
تصویر ہیں تو ہم ہیں بہزاد ہیں تو ہم ہیں
ہستی کے کاغذوں پر ہیں دستخط ہمارے
گر فرد ہیں تو ہم ہیں اور صاد ہیں تو ہم ہیں
جو کچھ کہ یہ گڑھت ہے سو ہے ہتوٹی اپنی
فولاد ہیں تو ہم ہیں حداد ہیں تو ہم ہیں
روئے زمیں کے اوپر مانندِ گردبادے
گر خاک ہیں تو ہم ہیں اور باد ہیں تو ہم ہیں
تعلیم اور تعلّم سب ہے نیاز اپنا
شاگرد ہیں تو ہم ہیں اُستاد ہیں تو ہم ہیں
(حضرت شاہ نیاز بریلوی)
گڑھت = گھڑی ہوئی چیز
ہتوٹی = کاریگری، حرفت، ہنر، دستکاری
 
Top