ملک ملک کے لطیفے

شمشاد

لائبریرین
ہر ملک بلکہ ہر قوم پر کچھ نہ کچھ لطیفے ہوتے ہیں۔ جیسے مسلمانوں نے سکھوں پر، سکھوں نے مسلمانوں پر، ایسے ہی انگلینڈ والوں نے اسکاٹ لینڈ والوں پر اور اسکاٹ لینڈ والوں نے انگلینڈ والوں پر لطیفے بنائے ہوئے ہیں۔

سعودی عرب میں بھی کچھ ایسے ہی ہے۔ بلکہ میں نے مندرجہ ذیل دو لطیفے خود انہی کی زبان سے سُنے ہیں۔

ایک کمپنی میں بہت سے لوگ کام کرتے تھے اور آئے دن کئی ایک مسائل پیدا ہوتے رہتے تھے، کوئی چھٹی مانگ رہا ہے، کوئی ترقی مانگ رہا ہے، کوئی کچھ اور کوئی کچھ۔ تو ایک پاکستانی ایڈوائزر نے کمپنی کے مالک کو مشورہ دیا کہ میں ایسے روبوٹ بنا دیتا ہوں جو سارا کام کریں گے اور مانگے گے کچھ بھی نہیں۔

کمپنی کا مالک بہت خوش ہوا اور اس کے مشورے پر اس نے روبوٹ بنائے۔ اب کمپنی کے مالک نے تمام ملازمین کی چھٹی کر دی اور ان کی جگہ روبوٹ کام کرنے لگے۔ اب کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوتا تھا۔ کمپنی کا مالک بڑا خوش تھا۔ کہ ایک دن حکومت کے نمائندے آ گئے۔ انہوں نے کمپنی والوں سے پوچھا کہ آپ کے ہاں کتنے لوگ کام کرتے ہیں اور ان کا تعلق کن ممالک سے ہے۔

کمپنی کے مالک نے ٹیکس سے بچنے کے لیے تمام روبوٹ کو سعودی ظاہر کر دیا اور سب کے سب روبوٹ کو سعودی لباس پہنا دیا۔

جیسے ہی روبوٹ نے سعودی لباس پہنا، تمام کے تمام روبوٹس نے کام چھوڑ دیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک جگہ پر مختلف ممالک کے دماغوں کی نمائش ہو رہی تھی۔

امریکی دماغ کی قیمت دس ڈالر
برطانوی دماغ کی قیمت پندرہ ڈالر
ہندوستانی دماغ کی قیمت بیس ڈالر
پاکستانی دماغ کی قیمت پچیس ڈالر

اسی طرح مختلف ممالک کے دماغوں کی قیمت سو ڈالر سے نیچے نیچے ہی تھی۔

ایک جگہ سعودی دماغ بھی پڑا تھا اور اس کی قیمت ایک ہزار ڈالر لکھی ہوئی تھی۔

پوچھنے پر معلوم ہوا کہ امریکی دماغ کافی استعمال ہو چکا ہے، اس لیے اس کی قیمت دس ڈالر رہ گئی ہے، اسی طرح مختلف دماغوں کی قیمت لگائی گئی تھی۔

جب سعودی دماغ کے متعلق پوچھا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ ابھی تک بالکل نیا ہے، ابھی تک استعمال ہی نہیں ہوا، اس لیے اس کی قیمت ایک ہزار ڈالر ہے۔
 

arifkarim

معطل
ہاہاہا۔ کچھ نارویجیئنز کے اسویڈش باشندوں کے خلاف لطیفے:
ایک مرتبہ ڈینش، نارویجن اور اسویڈش حالت سفر میں رستہ بھول گئے۔۔۔ کافی دن بھٹکنے کے بعد انہیں ایک بوتل ملی جسے کھولنے پر جن حاضر ہوا اور اپنی آزادی کے شکریہ میں انکی ایک خواہش پوری کرنے کا اظہار کیا۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں، نارویجن اور ڈینش پہلے خواہش پیش کرکے اپنے اپنے علاقوں میں واپس پہنچ گئے۔ جب اسویڈش کی باری آئی تو وہ بولا: میں اپنے آپ کو بہت تنہا محسوس کر رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میرے ساتھی میرے ساتھ ہوتے۔ :)

ایک مرتبہ دو اسویڈش مچھلی کے شکار پر گئے۔ ایک مچھلی ہاتھ آئی تو پہلا دوسرے سے بولا:
- ہم چھری تو گھر ہی بھول آئے ہیں
- دوسرے نے جواب دیا: فکر نہ کرو ہم اسکو ڈبو کر کھا لیں گے :)
 
Top