9 ستمبر کو ہونی والی کانفرنس میں ساری سیاسی جماعتیں تھیں صرف ن لیگ نہیں تھی۔
لیکن اس کانفرنس میں دہشت گردی سے متاثر فریق کو نہیں بلایا گیا تھا۔۔ کہ جن کی مساجد اور امام بارگاہوں وجلوسوں کو وہ سب سے زیادہ نشانہ بناتے ہیں۔۔
یا اسی طرح سنی متاثرہ جماعتیں بھی اس میں شریک نہیں تھیں۔۔۔ حتی شیخ رشید جیسے سیاستدان کو بھی نہیں بلایا گیا تھا۔
نواز حکومت تو ویسے بھی طالبانی حکومت ہے۔۔ جس کی ڈوریں بیرون ملک بادشاہتوں سے ہلتی ہیں۔۔ اور شہباز شریف کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ طالبان پنچاب کو نشانہ نہ بنائے۔
اب اس حکومت کی طرف سے مذاکرات کو ابھی غالبا تین چار ماہ ہونے کو ہے۔۔ اور اب تک کا نتیجہ صفر ہے۔۔ اور آئندہ کے مذاکرات سے بھی سوائے وقت کے ضیاع کے کوئی امید نہیں لگائی جا سکتی۔
ہمارا مطالبہ یہ ہے۔۔ کو طالبان یا تو آئین پاکستان کو مان کر اس کے حدود میں رہ کر اپنے جائز مطالبات کے لیے سیاسی واجتماعی کوشش بے شک شروع کرے۔۔
لیکن ایسا نہیں کرتے تو بندوق کی نوک پر پورے ملک کو پر اپنی مرضی کا اسلام نافذ کرنے کی کوشش ہرگز نہ کرے۔۔۔ اور حکومت ان کو سختی سے کچل دیں۔