ملک میں پولیو وائرس موجود ہونا ہمارے لیے شرم کا باعث ہے، وزیر اعظم

جاسم محمد

محفلین
ملک میں پولیو وائرس موجود ہونا ہمارے لیے شرم کا باعث ہے، وزیر اعظم
ویب ڈیسک13 دسمبر 2019
5df3b220431fb.jpg


وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں پولیو وائرس موجود ہونا ہمارے لیے شرم کا باعث ہے جبکہ پولیو کی وجہ سے ملک کا تشخص خراب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔

اسلام آباد میں انسداد پولیو کی قومی مہم کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انسداد پولیو مہم میں 2 لاکھ 60 ہزار ورکرز حصہ لے رہے ہیں، مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 4 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

انہوں نے والدین بالخصوص ماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کو یقینی بنائیں اور اگر پولیو ٹیم ان تک خود نہیں پہنچتی تو وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے خود لے کر جائیں، یہ نہ صرف ان کے بچوں کی صحت بلکہ قوم کے لیے ضروری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ان دو ملکوں میں شامل ہے جہاں آج بھی پولیو کا وائرس موجود ہے، یہ ہمارے لیے شرم کا باعث ہے۔

انہوں نے پولیو کے انسداد کے لیے کام کرنے والے ورکرز کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے باوجود اس مہم کو کامیابی سے جاری رکھا اور ایسے علاقوں تک بھی پہنچے جہاں شدید موسمی حالات کے باعث رسائی بہت مشکل تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو کے باعث پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، پولیو پر قابو نہ پایا گیا تو عالمی سطح پر مسائل پیدا ہوں گے، پولیو کی وجہ سے ملک کا تشخص خراب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔

عمران خان نے کہا کہ پولیو کو مکمل شکست دینے کے لیے پوری قوم کو ساتھ دینا ہوگا، انسداد پولیو کی قومی مہم ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے اس مہم کے لیے تعاون اور کردار ادا کرنے والے اداروں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
 

سین خے

محفلین
خان صاحب کو پولیو ویکسین کی درست ہینڈلنگ اور سٹوریج کے لئے متعلقہ افسران پر زور دینا چاہئے۔ نظام میں جب تک شفافیت نہیں آئے گی اور کرپشن اور مجرمانہ غفلت ختم نہیں ہوگی پولیو کا پاکستان سے خاتمہ ہونا بہت مشکل ہے۔
 

زیرک

محفلین
یہ تو بم کو لات مار دی سیانے خان صاحب نے، ایسی خود کش خبریں پڑھ کل کلاں بل گیٹس نے پولیو ویکسین کے لیے دئیے گئے پیسوں کا آڈٹ مانگ لیا تو خان صاحب کی ہوا خارج ہونا شروع ہو جائے گی۔
مجھے یہ بھی ڈر ہے کہ یورپی ممالک ہوائی سفر پر پابندی نہ لگا دیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب کو اس ملک کا وزیراعظم ہونا ہی ہمارے لیے شرم کا باعث ہے! :)
چونکہ تین بار کے وزیر اعظم نواز شریف کے دماغ کی شریانیں ۸۸ فیصد بند ہیں جبکہ صدر زرداری کا دماغ نیب کی تحویل میں سکڑ کر چھوٹا ہوگیا ہے۔ اس لئے فوج نے فی الفور طبی ایمرجنسی لگا کر اقتدار ملک کے سب سے صحت مند کپتان کے حوالہ کیا ہے۔ اور یوں قوم کو عظیم سیاسی قیادت کی محرومی سے بچا لیا ہے۔ پاک فوج زندہ باد! :)
 

زیرک

محفلین
چونکہ تین بار کے وزیر اعظم نواز شریف کے دماغ کی شریانیں ۸۸ فیصد بند ہیں جبکہ صدر زرداری کا دماغ نیب کی تحویل میں سکڑ کر چھوٹا ہوگیا ہے۔ اس لئے فوج نے فی الفور طبی ایمرجنسی لگا کر اقتدار ملک کے سب سے صحت مند کپتان کے حوالہ کیا ہے۔ اور یوں قوم کو عظیم سیاسی قیادت کی محرومی سے بچا لیا ہے۔ پاک فوج زندہ باد! :)
دورِ اقتدار میں تو معذور ملک غلام محمد بھی گاما پہلوان ہوا کرتا تھا، نوازشریف یا زرداری کیا سب ایک جیسے تندرست نظر آتے ہیں۔ ویسے خان کے بارے میں بھی کوکین والی کہانی مشہور ہے، اسی وجہ سے موصوف کہیں کہ بات کہیں ملا دیتے ہیں۔ پھر سلپ آف ٹنگ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے۔ اصل حالت تو جب اقتدار نہیں ہوتا تب سامنے آتی ہے، وہ جو حکمرانوں کے دسترخوان سے کھایا کرتے تھے وہ بھی چائے کا نہیں پوچھا کرتے۔ سچی بات ہے ان میں سےتندرست کون ہے؟ سب نشئی ہیں، اقتدار کا نشہ ہے سب کو۔
 

جاسم محمد

محفلین
سب نشئی ہیں، اقتدار کا نشہ ہے سب کو۔
عمران خان نے اقتدار کیلئے ۲۲ سال جد و جہد کی ہے۔ اپنی اہلیہ اور بچوں سے دوری اختیار کی ہے۔
نواز شریف اور زرداری نے اقتدار کیلئے کونسی قربانیاں دی ہیں؟ اقتدار میں آنے سے قبل اور بعد میں ان کے خاندانی اثاثے چیک کر لیں۔ ساری قربانی کی قلعی کھل جائے گی۔
 

آصف اثر

معطل
مولانا صاحب کو یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے بیماری سے پہلے بیماری کا علاج کرنے کی بھی کوئی ترغیب نہیں دی۔ جو بیماری صرف خوف پر قائم ہو اس کے لیے اتنا خوار ہونے کے بجائے اگر لاحق بیماریوں کے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائے تو یہ قوم توانا ہوسکتی ہے۔
جہالت کی انتہا دیکھیں کہ ہر روز ہسپتالوں میں بچے مررہے ہیں، سہولیات کی کمی کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج ہورہے ہیں، دوائیوں کی عدم دستیابی کے سبب گھر اجڑ رہے ہیں اس کے لیے آج تک کسی کو انسانیت تک یاد نہیں آئی جتنی کہ پولیو کے لیے تن من دھن سے مستعد ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ایک کرپٹ آفیسر علاقہ وارد ہوا۔ خوش قسمتی سے ناچیز بھی وہی موجود تھا۔ کہنے لگا کہ اس قوم کی -پولیو۔ خدمت میں اگر مجھے زمین میں بھی دھنسنا پڑے تو تیار ہوں، بس یہ قومی خدمت ہوجائے۔ حالاں کہ اس حرام خور نے آج تک قومی خزانہ ہی لوٹا ہے۔
آخر ہماری ہمدردی صرف پولیو تک کیوں محدود ہوگئی ہے اور وہ بھی فارن ڈرائیون؟
 

جاسم محمد

محفلین
مولانا صاحب کو یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے بیماری سے پہلے بیماری کا علاج کرنے کی بھی کوئی ترغیب نہیں دی۔ جو بیماری صرف خوف پر قائم ہو اس کے لیے اتنا خوار ہونے کے بجائے اگر لاحق بیماریوں کے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائے تو یہ قوم توانا ہوسکتی ہے۔
اگر کہیں وبا پھیلی ہو تو کیا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا تھا کہ قبل از بیماری احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں؟ پولیو وائرس سے بچاؤ کیلئے ویکسین سے بہتر احتیاطی تدبیر اور کوئی نہیں ہے
 
اگر کہیں وبا پھیلی ہو تو کیا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا تھا کہ قبل از بیماری احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں؟ پولیو وائرس سے بچاؤ کیلئے ویکسین سے بہتر احتیاطی تدبیر اور کوئی نہیں ہے
اونٹ کو باندھنا پہلے ہے، اس کے لیے اللہ کی حفاظت میں دینے کی دعا بعد میں۔
 

آصف اثر

معطل
اگر کہیں وبا پھیلی ہو تو کیا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا تھا کہ قبل از بیماری احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں؟ پولیو وائرس سے بچاؤ کیلئے ویکسین سے بہتر احتیاطی تدبیر اور کوئی نہیں ہے
جو اونٹ ہمارے آنکھوں سامنے لُٹ رہے ہیں، مررہے ہیں، مفلوج ہورہے ہیں، ان کی فکر ہمیں نہیں ہے، اور نہ یہ ہماری ذمہ داری ہے،
بلکہ خود ہی چور اُچکوں، ڈاکو ڈکیتوں کے لیے راستہ ہموار کررہے، لیکن
جس اونٹ کے چوری ہونے کا احتمال ریلیوٹیولی تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے اس کا غم ہمیں جینے نہیں دیتا۔
یہ اونٹ واقعی بہت خاص ہے۔

محترم خلیل الرحمن سے انتہائی معذرت کے ساتھ اور ان سے قطع نظر مجموعی طور پر، پولیو کے متعلق تو وہ بات کریں جو ہسپتالوں میں ہر روز جیتے ہر روز مرتے بچوں، مفلوج ہوتے نونہالوں کے لیے اور ان کے والدین کے لیے پولیو سے بدرجہا عظیم کمپین چلائے اور ان جگر گوشوں کو بہرصورت قتل ہونے سے بچائے، جو امریکی اور مغربی خونخواروں کی بمباریوں سے پوری دنیا میں بخارات میں تبدیل ہورہے، ان کا غم انہیں جینے نہ دے۔ یہ کیا ڈکیت قوموں کے پیسوں پر اتنا شورشرابا مچا ہے۔ یہ کیا رام کہانی ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
پولیو کے حق میں تو ہمارے ٹویٹس اور پوسٹس کا سیلاب تھمتے نہیں تھمتا لیکن جان لیوا واقعات پر انتظامیہ کی نااہلی کہہ کر سب ہی اپنا قیمتی وقت برباد ہونے سے بچائے رکھتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
میرا اپنا بھانجا ملک کے مشہور ومعروف NICH میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ذہنی طور پر پسماندگی کا شکار ہوا ہے، اس رات میرے سامنے دو بچے انکیوبیٹرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی ماؤں کے گود میں اس دنیا سے رخصت کردیے گئے۔ وہ بچے جنہیں ان کی مائیں پولیو کے خوف زدہ طبقے سے یہ آس لگائے لائی تھیں کہ یہاں اتنے ہمدرد لوگ ہیں، جو پولیو جیسے بیماری کے لیے آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں، یقینا میرے بچوں کے لیے تو وہ زمین و آسمان ایک کردیں گے، لیکن ان بے چاری ماؤں کو نہیں معلوم کہ اس قوم کا دستور نرالہ ہے، ان کا منشور نرالہ ہے۔ ہر روز صرف این آئی سی ایچ میں محض انکیوبیٹرز کی کم دستیابی کے سبب بچے مررہے ہیں۔ مفلوج ہورہے ہیں۔ یہ صرف این آئی سی ایچ کی حالت ہے، باقی ملک کی حالت سے تو ہمیں ویسے بھی کوئی سروکار نہیں، کیوں کہ وہ قوم کا نہیں انتظامیہ کا مسئلہ ہے۔ اس کے لیے آواز اٹھانا، طعن و تشنیع کرنا، دلائل ڈھونڈنا، ہمدردی کے دعوے کرنا، اتنا وقت ہمارے پاس نہیں۔ چاہے ان کو کتے بھنبھوڑے یا نشہ قتل کرے، انہیں اخلاقی ایڈز لگے یا کینسر سے مردار ہوجائے، ہماری بلا سے۔ اور آبادی بھی تو کم کرنا ہے، جتنے مرے اتنا اچھا۔
 

سین خے

محفلین
اونٹ کو باندھنا پہلے ہے، اس کے لیے اللہ کی حفاظت میں دینے کی دعا بعد میں۔

اس کے علاوہ صحیح احادیث میں طاعون زدہ علاقوں کے متعلق فرمایا گیا ہے

عن سعد رضی الله عنه عن النبی صلی الله عليه وسلم، قال: إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوها وإذاوقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منهارقم:٥٣٩٦

حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی علاقے میں طاعون کے بارے میں سنو تو اس میں نہ جاؤ اور اگر کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اورتم اس میں ہو تو اس سے نہ نکلو۔

اس حدیث کو بخاری اور مسلم دونوں کی تصحیح حاصل ہے۔

یہ حدیث وبا کے مزید پھیلاؤ کو روکنے (containment) کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔ چاہے بیماری نہ ہو لیکن اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
میرا اپنا بھانجا ملک کے مشہور ومعروف NICH میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ذہنی طور پر پسماندگی کا شکار ہوا ہے، اس رات میرے سامنے دو بچے انکیوبیٹرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی ماؤں کے گود میں اس دنیا سے رخصت کردیے گئے۔ وہ بچے جنہیں ان کی مائیں پولیو کے خوف زدہ طبقے سے یہ آس لگائے لائی تھیں کہ یہاں اتنے ہمدرد لوگ ہیں، جو پولیو جیسے بیماری کے لیے آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں، یقینا میرے بچوں کے لیے تو وہ زمین و آسمان ایک کردیں گے، لیکن ان بے چاری ماؤں کو نہیں معلوم کہ اس قوم کا دستور نرالہ ہے، ان کا منشور نرالہ ہے۔ ہر روز صرف این آئی سی ایچ میں محض انکیوبیٹرز کی کم دستیابی کے سبب بچے مررہے ہیں۔ مفلوج ہورہے ہیں۔ یہ صرف این آئی سی ایچ کی حالت ہے، باقی ملک کی حالت سے تو ہمیں ویسے بھی کوئی سروکار نہیں، کیوں کہ وہ قوم کا نہیں انتظامیہ کا مسئلہ ہے۔ اس کے لیے آواز اٹھانا، طعن و تشنیع کرنا، دلائل ڈھونڈنا، ہمدردی کے دعوے کرنا، اتنا وقت ہمارے پاس نہیں۔ چاہے ان کو کتے بھنبھوڑے یا نشہ قتل کرے، انہیں اخلاقی ایڈز لگے یا کینسر سے مردار ہوجائے، ہماری بلا سے۔ اور آبادی بھی تو کم کرنا ہے، جتنے مرے اتنا اچھا۔
تو۔۔۔ یعنی کہ۔۔۔ گر ایک مسئلے کو احسن طریقے سے حل نہیں کیا جا رہا تو دوسرے کو بھی نہیں کرنا چاہیے؟ اس سوچ کے ساتھ آپ کے مسائل تعداد اور شدت میں بڑھ تو سکتے ہیں، کم کبھی نہیں ہو سکتے۔
 
Top