ملک کے کسی حصے میں دہشتگردوں کو چھپنے نہیں دیں گے، وزیراعظم

ملک کے کسی حصے میں دہشتگردوں کو چھپنے نہیں دیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا اور ملک میں کسی بھی جگہ دہشتگردوں کو چھپنے نہیں دیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ، وزیر دفاع، چاروں صوبوں کے وزراء اعلی، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سمیت دیگرحکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے قومی لائحہ عمل سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور شرکا نے دہشتگردی اور دہشتگردوں کو ملک سے خاتمے کے حوالے سے ایک بار پر بھرپور عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل کی تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے منظور دی اور اب وقت آگیا ہے کہ صوبے ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں چلائے جانے والے مقدمات کا جائزہ لیا جارہا ہے،دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم اور قیادت متحد ہے اس لئے دہشتگردوں کو ملک کے کسی بھی حصے میں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے۔

http://www.express.pk/story/320168/
 
پاکستانی ریاست دہشتگردوں کے سامنے کبھی سرینڈر نہیں کرے گی.طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
طالبان کا یہ کیسا نام نہاد جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔طالبان انسان کہلانے کے بھی مستحق نہ ہیں۔ انتہاء پسندي اور خود کش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔
بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔طالبان پاکستان کی ریاست اور اس کے آئین کی بالادستی کو رد کرتے ہوتے اپنی مذہبی سوچ کو دوسروں پر زبردستی نافذ کرنا چاہتے ہیں.
اگر ریاست مسلح عسکریت پسندوں کو اس بات کی اجازت دے دے کہ وہ درندگی کے ساتھ عوام پر اپنی خواہش مسلط کریں تو ایسی ریاست اپنی خودمختاری قائم نہیں رکھ سکتی . بم دھماکے کھلی بربریت ہیں اور دہشت گرد عناصر شہر میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار پیدا کررہے ہیں۔
انسان کی جان اور اس کا خون محترم ہے.اسلام نے ایک ایک انسانی جان کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اس کے نزدیک کسی ایک شخص کا بھی ناحق قتل گویا کہ پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اسلامی تعلیم ہے کہ انسانی جان کی حفاظت کی جائے اور کسی کو قتل نہ کیا جائے۔ ارشاد باری ہے ‘‘ انسانی جان کو ہلاک نہ کرو، جسے خدا نے حرام قرار دیا ہے’’۔ (بنی اسرائیل :33)
 

x boy

محفلین
سب سے زیادہ توجہ کی ضرورت کراچی کو ہے سیاسی طالبان مافیاں کا تہس نہس کراچی سے شروع ہونا چاہیئے
ورنہ کراچی والے ناراض ہوجائنگے، اور اس کو مزاق کے موضوع میں ڈال دینگے۔
 
Top