ملک گیر ہڑتال ، خطرے کی گھنٹی اور ہمارا کردار

بہت سےآزاد خیال ، روشن خیال، لبرل فاشسٹ، ہم وطنوں کا شکوہ ہے کہ یہاں وطنِ عزیز میں جو کچھ بھی برا ہوتا ہے ، کرتے تو پاکستانی خود ہیں لیکن الزام بے چارے بیرونی ہاتھ پر ڈال دیتے ہیں۔
لیکن کچھ مجھ جیسے بے عقل، لکیر کے فقیر اور جاہل لوگ بھی ہوتے ہیں جو اس کے برعکس سمجھتے ہیں اور برملا یہ کہتے ہیں کہ وطنِ عزیز کا وجود ہی طاغوتی قوتوں کے لیے ناقابلِ قبول تھا اس لیے اس کے وجود میں آتے ہی اس کے اور اس کے باسیوں کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بنے جانے لگے ۔
یہ ناقص العقل تو قوی یقین کے ساتھ اس بات پر مصر ہے کہ پاکستان میں موجود کوئی بھی برائی کوئی بھی سانحہ سوائے قدرتی آفات کے بیرونی ہاتھ کی شرکت سے بعید از قیاس نہیں۔
پچھلے جمعہ کو راولپنڈی میں جو کچھ بھی ہوا وہ باقاعدہ پلاننگ سے ترتیب دیا گیا تھا۔ پاکستان میں سنی اور شیعہ فرقوں کو آپس میں لڑانے کی پوری اور جامع منصوبہ بندی کی گئی۔ جس میں پہلے اکثریتی فرقے کو نشانہ بنایا گیا وہ بھی نسبتاََ کٹر اور سخت گیر نظرئیے کے حامل جماعت کے تحت چلنے والے مدرسے کے طلباء کو کہ جن کے اساتذہ اور پاکستان مخالف تحریکِ طالبان پاکستان کے موجودہ امیر ملا فضل اللہ ایک ہی مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں۔عین اس خیال سے کہ اکثریت کہاں چپ بیٹھے گی اور خاص طور پر ملا فضل اللہ ، جسے پاکستانیوں کے خلاف کاروائیوں کا ایک اور جواز مل جائے گا۔
وہ اللہ ہی کی ذات ہے جو دشمنوں اور دوستوں کی چالوں کو جاننے اور الٹنے پر قادر ہے۔ سازشی دشمن اپنے سوچے گئے منصوبے پر عمل پیرا نہیں ہو سکا اور اس کا منصوبہ اس طرح ناکام ہوا کہ اللہ نے بڑا ہی کرم کیا اورسنی فرقے کی جانب سے کوئی جاں لیوا انتقامی کاروائی نہیں کی گئی۔
سنی علماء نے بھی نہایت تدبر اور سمجھ بوجھ سے کام لیا۔
اور یوں ملک اس سے بھی بڑے سانحے سے بچ گیا اور درجنوں بے گناہوں کی جانیں بچ گئیں، بیسیوں کے لاکھوں کے روزگار اور املاک بچ گئیں۔
لیکن
کیا دشمن اتنی خاموشی سے ہار مان کر پیچھے ہٹ جائے گا اپنے ارادوں اور منصوبوں سے؟؟؟ کیا اس کا کوئی پلان بی نہیں ہو گا؟؟؟
یقیناََ جس طرح اعزاء داروں کی صفوں میں سازشی عناصر موجود تھے تو سنیوں کی جماعتوں میں بھی بہت سے عناصر بھر پور تیاری کے ساتھ موقع یا پلان بی کی تاک میں موجود ہوں گے۔
کل ملک گیر ہڑتال ہے راولپنڈی سانحے کے خلاف، دل بہت رنجیدہ اور پریشان ہے ایک انجانے خوف سے، کہ کہیں اس بار بدلہ لینے والی صفوں میں موجود عناصر اپنا کام نا کر جائیں۔ کہیں کل کی ہڑتال میں وہ عناصر کامیاب نہ ہو جائیں جنہیں پچھلے جمعہ کو موقع نہیں ملا وہ اس جمہ کچھ کر نہ گزریں۔

تمام دوستوں بھائیوں سے گزارش ہے کہ خدا را ٹویٹر اور فیس بک جیسے تمام سوشل میڈیا پر لوگوں کو سمجھ بوجھ کی تلقین کریں۔ نفرتوں کے بجائے بھائی چارے کو فروغ دیں۔ بس ایک دوسرے کے گلے کاٹنے سے بچیں، ایک دوسرے کی املاک اور کاروبار تباہ کرنے سے باز رہیں۔

وہ کہتے ہیں نا کہ یار زندہ صحبت باقی، زندہ رہے اور چمن بھی باقی رہا تو انشاءاللہ آپسی نوک جھونک چلتی رہے گی۔ اسی میں زندگی کا مزہ ہے مجھے کافر نہیں کہیں گے تو مسلمان آپ کیسے کہلائیں گے اور میں آپ کو کافر نہیں کہوں گا تو میرے خود ساختہ ایمان کا بھرم کیسے قائم رہے گا۔

امجد میانداد
 
آخری تدوین:
Top