ملیریا کی پہلی انتہائی مؤثر ویکسین بنا لی گئی

انتہا

محفلین
ملیریا کی پہلی انتہائی مؤثر ویکسین بنا لی گئی
  • فلیپا روکسبی
  • ہیلتھ رپورٹر
23 اپريل 2021
_118168901_gettyimages-960349766.jpg

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اپنے ابتدائی مراحل میں 77 فیصد مؤثر ثابت ہونے والی میلیریا کی ایک ویکسین اس بیماری کے خلاف جنگ میں بہت بڑی کامیابی دے سکتی ہے۔

اس وقت ملیریا سے ہر سال چار لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں افریقی صحرائے اعظم کے جنوبی علاقے (سب صحارن افریقہ) سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

تاہم گزشتہ برسوں میں کئی قسم کی ویکیسنز کے استعمال کے باوجود کسی کو بھی اتنی کامیابی حاصل نہیں ہوئی جتنی کہ درکار تھی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نئی ویکسین کا صحتِ عامہ پر بہت اچھا اثر مرتب ہو سکتا ہے۔

جب برکینا فاسو میں 450 بچوں پر تجربہ کیا گیا تو یہ ویکسین ان کے لیے محفوظ تھی اور اس کا اگلے بارہ مہینوں کے دوران ان پر اثر برقرار رہا۔

ان نتائج کی مزید تصدیق کے لیے براعظم افریقہ کے چار ممالک میں پانچ ماہ سے لے کر تین برس کے 5000 بچوں پر اس کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

ملیریا ایک مہلک بیماری ہے جو انسانوں میں مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اگرچہ اس کا تدارک کیا جا سکتا ہے تاہم صحت کا عالمی ادارہ کہتا ہے کہ سنہ 2019 میں اِس سے تقریباً 23 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے اور چار لاکھ نو ہزار اموات ریکارڈ کی گئی تھیں۔

اس بیماری کے لگنے کے بعد ابتدا میں بخار ہوتا ہے، پھر سر درد محسوس ہوتا ہے، سردی محسوس ہوتی اور علاج نہ کیے جانے کی صورت میں 'یہ سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔'

’ویکسین کا زبردست فائدہ

آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہِ ویکسیونولوجی کے پروفیسر اور جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ایڈرین ہِل جو اس ویکسین کی ریسرچ کے شریک مصنف بھی ہیں، کہتے ہیں کہ یہ پہلی ویکسین ہے جو صحت کے عالمی ادارے کی کم از کم موثر ہونے کی 75 فیصد شرح تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اب تک ملیریا کے لیے جتنی بھی ویکیسنز بنی ہیں اُن کی افریقہ کے بچوں پر کامیابی کی شرح 55 فیصد رہی ہے۔

اس نئی ویکسین کی آزمائش سنہ 2019 سے شروع ہوئی تھی، کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے سے کافی پہلے اور پروفیسر ہِل کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم نے کووڈ-19 کی ویکسین بنانے کے لیے ملیریا کی ویکسین کے لیے کی گئی ریسرچ سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔

_118168904_gettyimages-1140249297.jpg

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشن
ان جیسی ویکیسنز کو افریقی ملک گھانا میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ کسی میلیریا ویکسین کو کامیاب ہونے میں اتنا وقت اس لیے لگا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے مقابلے میں ملیریا میں ہزاروں جینز ہوتے ہیں جبکہ کورونا وائرس میں چند درجن جینز ہوتے ہیں۔

پروفیسر ہِل کہتے ہیں کہ 'یہ حقیقت میں ایک بہت ہی تکنیکی چیلنج ہوتا ہے۔ ویکسینز کی بہت بڑی اکثریت اس بیماری کے خلاف زیادہ کارگر ثابت نہیں ہو سکی ہے کیونکہ یہ بہت مشکل بیماری ہے۔'

آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کہتے ہیں کہ اس کے آزمائشی نتائج کا مطلب ہے کہ اس ویکسین میں 'صحت عامہ کو بہت زبردست فائدہ پہنچانے کی صلاحیت ہے۔'

'زندگیاں بچانے کی دوا'

میڈیکل ریسرچ کے معروف عالمی جریدے 'دی لانسیٹ' میں شائع ہونے سے قبل کے ایک مسودے کے مطابق، آکسفورڈ یونیورسٹی، نانورو برکینا فاسو اور امریکی ماہرین پر مشتمل ایک ریسرچ ٹیم نے R21/Matrix-M کے آزمائشی نتائج کی معلومات دی ہیں جو کہ اِس نے مئی اور اگست کے مہینوں میں کم مقدار اور زیادہ مقدار کی ویکسین کے کیے، یہ وہ وقت ہے جو ملیریا کے مرض کے پھیلنے سے پہلے اور بعد کے سیزن کے مہینے بنتے ہیں۔

آزمائشی نتائج سے ثابت ہوا کہ زیاد مقدار کی ویکیسن سے 77 فیصد کامیابی حاصل ہوئی جبکہ کم مقدار کی خوراک سے 71 فیصد کامیابی ملی۔

برکینا فاسو کے کلینیکل ریسرچ یونٹ نانورو کے پرنسپل انویسٹیگیٹر اور پیراسیٹولوجی کے پروفیسر، ہالیدو ٹِنٹو کہتے ہیں کہ اس آزمائش کے بہت ہی زبردست نتائج برآمد ہوئے ہیں اور یہ 'موثر ہونے کی بے مثال سطح' ظاہر کرتے ہیں۔

'ہم اس آزمائش کی اب تیسری سطح کی جانب پیش رفت کر رہے ہیں تاکہ ہم اس ویکسین کے محفوظ ہونے اور موثر ہونے کے بڑی سطح کے اعداد و شمار پیش کرسکیں جس کی اس خطے کے لوگوں کو بہت شدید ضرورت ہے۔'

اس ویکسین کو بنانے والے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ انھیں مکمل اعتماد ہے کہ جیسے ہی اس ویکسین کی ریگیولیٹرز توثیق کردیں گے وہ اس کی بیس کروڑ سے زیادہ خوراکیں تیار کردیں گے۔

'نووا ویکس' اس ویکسین کے معاون اور مددگار اجزا تیار کرتا ہے۔

براغطم افریقہ میں ملیریا بچوں کی اموات کا ایک بہت بڑا سبب ہے، اور برکینا فاسو کے وزیرِ صحت، پروفیسر شارلیمین اوادراؤگو کہتے ہیں کہ نئی ویکسین کے بارے میں جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ 'اسے آئندہ چند برسوں میں' لائسنس دیا جاسکتا ہے۔

'یہ ملیریا کو کنٹرول کرنے اور کئی زندگیوں کو بچانے کی ایک اہم اور موثر دوا ثابت ہو گی۔'
ملیریا کی پہلی انتہائی مؤثر ویکسین بنا لی گئی - BBC News اردو
 

عرفان سعید

محفلین
واقعی خوش کن خبر ہے۔
1992 سے 2000 تک کئی بار ملیریا مجھ پر حملہ آور ہوا، جس کے ہاتھوں بہت تنگی رہی۔ آخر ایک مہربان ڈاکٹر نے ہفتے میں ایک بار ملیریا کی خوراک دو سال تک لینا تجویز کیا۔ جس کے بعد ملیریا کی کبھی شکایت نہیں ہوئی۔
 

فاخر رضا

محفلین
اور کتنے عرصے سے یہ مرض جانیں لے رہا ہے. اس کے علاوہ ڈینگی پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے
اگر مچھر میں ہی ایسی جینیاتی تبدیلی کردی جائے کہ وہ انفیکشن پھیلانے کے قابل نہ رہیں تو بہتر ہوگا. بہت سی بیماریوں سے نجات مل جائے گی
 

زیک

مسافر
واقعی خوش کن خبر ہے۔
1992 سے 2000 تک کئی بار ملیریا مجھ پر حملہ آور ہوا، جس کے ہاتھوں بہت تنگی رہی۔ آخر ایک مہربان ڈاکٹر نے ہفتے میں ایک بار ملیریا کی خوراک دو سال تک لینا تجویز کیا۔ جس کے بعد ملیریا کی کبھی شکایت نہیں ہوئی۔
کیا یہ پاکستان میں ہوا؟ پاکستان میں کلوروکوئن کے انتہائی استعمال سے اب ملیریا اس سے مدافعت میں کامیاب ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
کیا یہ پاکستان میں ہوا؟ پاکستان میں کلوروکوئن کے انتہائی استعمال سے اب ملیریا اس سے مدافعت میں کامیاب ہے۔
جی پاکستان میں ہی تھا۔ جب بھی ملیریا ہوا ڈاکٹر کی ہدایت پر کلوروکوئن کا مکمل کورس کیا۔ لیکن ملیریا بار بار ہو رہا تھا تو ایک ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ کلوروکوئن ایکٹو جرمز پر اثر انداز ہو رہی ہے اور نان ایکٹو ،دوائی کے استعمال کے بعد، ایکٹو ہو کر دوبارہ ملیریا کا باعث بن رہے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ہفتے میں ایک بار دو سال تک کلوروکوئن کا استعمال تجویز کیا جوکہ بہت موثر رہا۔
 

زیک

مسافر
اس لیے انہوں نے ہفتے میں ایک بار دو سال تک کلوروکوئن کا استعمال تجویز کیا جوکہ بہت موثر رہا۔
یہ prophylaxis ہے۔ ملیریا والے علاقے میں جانے سے پہلے، دوران اور بعد ایسا ہی کورس کیا جاتا ہے۔ آپ چونکہ وہیں تھے تو یہ کارآمد ثابت ہوا
 
Top