ملیر کی گلیاں (از زینت حسام)

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جیسے ہیں نظر آتے۔
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے۔

دیوار نہ تھے رستے۔ زنداں نہ تھی بستی۔
آزار نہ تھے رشتے، خلجان نہ تھی ہستی۔
یوں موت نہ تھی سستی!!

یہ آج جو صورت ہے،حالات نہ تھے ایسے۔
یوں غیر نہ تھے موسم، دن رات نہ تھے ایسے

تفریق نہ تھی ایسی۔سنجوگ نہ تھے ایسے۔
اے وقت گواہی دے۔
ہم لوگ نہ تھے ایسے۔

امجد اسلام امجد
 

باباجی

محفلین
بالکل سچ لکھا ہے
میں ایسے بہت سے واقعات کا چشم دید گواہ ہوں
ایم کیو ایم حقیقی کے مرکز کو بیت الحمزہ کہا جاتا تھا
ظلم و تشدد کے ایسے ایسے واقعات دیکھے ہیں آج بھی سوچتا ہوں تو روح کانپ جاتی ہے
 
Top