ملیں گے رہنما ایسا نہیں ہے

عاطف ملک

محفلین
ایک طرحی غزل استادِ محترم الف عین اور محفلین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔

ملیں گے رہنما ایسا نہیں ہے
کہ الفت راستہ ایسا نہیں ہے

جو خود جل کر کرے دنیا کو روشن
یہاں کوئی دیا ایسا نہیں ہے

کبھی ان پھول سے ہونٹوں پہ ٹھہرے
ہمارا تذکرہ ایسا نہیں ہے

چلو مانا اسے تھی فکر میری
مگر وہ پیار تھا ایسا نہیں ہے

کہا میں نے مجھے تم چھوڑ دو گے
مگر اس نے کہا ایسا نہیں ہے

وہ اب کیسا ہے یہ مجھ سے نہ پوچھو
کہ اس سے رابطہ ایسا نہیں ہے

اسے تکلیف ہو اور میں نہ تڑپوں
ہمارا فاصلہ ایسا نہیں ہے

جلا کر آگ میں لوگوں کو، خوش ہو
سنو، میرا خدا ایسا نہیں ہے

کوئی موقع اسے دے کر تو دیکھو
کہ عاطفؔ پارسا ایسا نہیں ہے

عاطفؔ ملک
مارچ ۲۰۱۹
 
چلو مانا اسے تھی فکر میری
مگر وہ پیار تھا ایسا نہیں ہے
واہ واہ
جلا کر آگ میں لوگوں کو، خوش ہو
سنو، میرا خدا ایسا نہیں ہے
واہ بھائی واہ
 

عاطف ملک

محفلین
چلو مانا اسے تھی فکر میری
مگر وہ پیار تھا ایسا نہیں ہے
واہ واہ
جلا کر آگ میں لوگوں کو، خوش ہو
سنو، میرا خدا ایسا نہیں ہے
واہ بھائی واہ
بہت بہت شکریہ فرحان محمد خان بھائی:)
ارے واہ، یعنی پاس ہو گئے ہم:in-love:
بہت بہت شکریہ استادِ محترم:)
خوب غزل ہے ڈاکٹر صاحب۔
نوازش محمد وارث سر، آپ اساتذہ کے ایسے تبصرے ہمارے لیے سند ہیں:)
شکریہ لاریب مرزا :)
بیہت نوازش۔
تمام احباب بالخصوص محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی اور جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب کا بھی شکریہ۔
 

محمد فہد

محفلین
لاجواب غزل مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ میں اس غزل میں کہاں سے اقتباس لوں ۔!

ماشاء اللہ ایک ایک حروف کو محبت خلوص کے سے لکھا آپ نے
اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر
 

محمداحمد

لائبریرین
جو خود جل کر کرے دنیا کو روشن
یہاں کوئی دیا ایسا نہیں ہے
اسے تکلیف ہو اور میں نہ تڑپوں
ہمارا فاصلہ ایسا نہیں ہے
جلا کر آگ میں لوگوں کو، خوش ہو
سنو، میرا خدا ایسا نہیں ہے

کیا کہنے عاطف بھائی!

خوبصورت اشعار ہیں۔
 
Top