ممبئی حملہ کیس‘‘: بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کیخلاف ثبوت دینے میں ناکام

ممبئی حملہ کیس‘‘: بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کیخلاف ثبوت دینے میں ناکام

نئی دہلی (آن لائن) ممبئی حملہ کیس میں بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ لشکر طیبہ کے خلاف ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت کی جانب سے 11 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کے خلاف محض ایک پیراگراف شامل ہے۔ آئی ایس آئی کا نام عدم ثبوت کی بناء پر شامل ہی نہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی میں شامل سابق جاپانی پبلک پراسیکیوٹر آگ بگولا ہو گئے۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارت ممبئی حملہ کیس میں 6 سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا اور چھ سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ایک ہی ثبوت فراہم نہ کر سکا بلکہ 11 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں کالعدم لشکر طیبہ کے خلاف محض ایک پیراگراف شامل ہے اور آئی ایس آئی کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہ ہونے پر نام ہی شامل نہیں ہے۔ رپورٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد ممبئی حملہ کیس کی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل سابق جاپانی پبلک پراسیکیوٹر جج آگ بگولہ ہوگئے ۔ بھارت کی جانب سے چارج شیٹ کی 11 ہزار صفحات پر مشتمل کتاب میں سنگین غلطیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ممبئی حملہ کیس
 
خود ایک بھارتی اہلکار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ممبئی ہوٹل حملہ خود بھارتی خفیہ ایجنسی کا ڈرامہ تھا تاکہ حکومت کو مزید سخت قوانین بنانے کا موقع یا بہانہ مل سکے اور ان قوانین کو مقبوضہ کشمیر میں استعمال کیا جا سکے
 
ممبئی حملوں کی چارج شیٹ میں صرف ایک پیراگراف میں لشکرطیبہ کا ذکر

کراچی (رفیق مانگٹ) بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ایک نئی کتاب کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ ممبئی حملوں کی چارج شیٹ گیارہ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل تھی جس کے صرف ایک پیرا گراف میں لشکر طیبہ کا ذکر کیا گیا ۔اس چارج شیٹ میںپاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یا پاک فوج کا ذکر نہیں۔ممبئی حملوں میں پاکستان کو ملوث کرنے اور پاکستان کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل میں کارروائی کے لئے جس جاپانی سابق جج کی خدمات حاصل کی گئیں اس نے چارج شیٹ کے بغور مطالعے کے بعد کمزور شہادتوں پر سخت مایوسی کا اظہار کردیا۔ بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے عنقریب منظر عام پر آنے والی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر2008کے ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کی11280 صفحات کی چارج شیٹ میں صرف ایک پیرا گراف لشکر طیبہ کے متعلق ہے جس میں الزام دیا گیا کہ ان حملوں کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔ اخبار کے مطابق چارج شیٹ میں کئی دیگر خلا چھوڑے گئے جس سے کئی لوگ مایوس ہوئے جن میں سابق یوگوسلاویہ کے لئے بین الاقوامی کریمنل ٹریبونل (ICTY) پر مقرر ایک سابق جاپانی جج شیکا کو تایا بھی شامل ہیں۔جاپانی جج نے اس نقطہ نظر سے ممبئی حملے کے کیس کا مطالعہ کیا کہ دیکھا جائے کہ اسے مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کے تحت لایا جا سکتا ہے جس میں پاکستان میں موجود عناصر کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل کے تحت قانونی کارروائی کرنا تھی۔اخبار کے مطابق اس کمزور چارج شیٹ کے ساتھ استغاثہ نے جرم کے پیچھے اصل مجرموں کو ریلیف دیا ہے،چارج شیٹ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر انگلی نہیں اٹھائی گئی اور چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کو بھی انتہائی ناکافی بیان کیا گیا۔کتاب کے مطابق عدالت کیطرف سے لشکر طیبہ پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے کچھ زیادہ نہیں ۔ سروج کمار رتھ کی لکھی گئی کتابFragile Frontiers: The Secret History of Mumbai Terror Attacks کے مطابق جب جسٹس تایا نے ممبئی حملے کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر اوجل نکم سے ممبئی میں ملاقات کی تو وہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ بھارت کے سب سے اہم دہشت گردی کے مقدمے میں مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کا کوئی ایک بھی اشارہ نہیں۔ کتاب کے مطابق جب جاپانی جسٹس تایا نے استفسار کیا کہ چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کو مناسب طریقے سے نہیں نمٹاگیا تو نکم نے جواب دیا کہ اسے مناسب طریقے سے نمٹا دیا گیا ہے جس پر جسٹس تایا نے احتجاج کیا کہ پوری چارج شیٹ میں صرف ایک پیراگراف لشکر طیبہ کے لئے وقف کیا گیا۔نکم نے وضاحت کی کہ ایک فوجداری وکیل کے طور پر وہ اس کیس کی فوجداری کارروائی میں ماہر ہیں۔اخبار لکھتاہے کہ وہ تحقیقاتی ٹیم سے باہر تھا، اس کے پاس زیادہ معلومات نہیں ،ہوسکتا ہے مرکزی وزارت داخلہ کے پاس مزید معلومات ہوں جو اس جج کو مطمئن کرسکیں۔کتاب نے ممبئی حملوں کی تحقیقات پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس کیس کی بہت کمزور چارج شیٹ فائل کی گئی۔ممبئی حملے کی مکمل چارج شیٹ11280 صفحات پر مشتمل تھی جو بنیادی طور ممبئی حملوں کے بعد کی زندگی اور املاک کے نقصان کے بارے میں تھی۔چارج شیٹ میں166افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ،2202افراد کی زبانی گواہی، جائیداد کے نقصان کی تفصیلات،دھماکوں اور فائرنگ کے بیلسٹک ثبوت اور دہشت گردوں کی طرف سے استعمال مواد کو شامل کیا گیا۔جسٹس تایا نے نکم سے سوالات شروع کیے کہ ان حملوں میں آئی ایس آئی ،پاکستانی فوج اور لشکر طیبہ کا کیا کردار رہا۔ نکم نے جسٹس کے سوالوں کے رخ کو موڑ دیا یا نفی میں جواب دیا۔ لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کے سوال پر نکم نے اپنی حدود کو تسلیم کیا، انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی کیسے تحقیقا ت کرسکتے ہیں جو پاکستان کے دائرہ کار میں آتا ہے۔کتاب میں اس کیس کے فیصلے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا یا گیا جو خوبصورت الفاظ اور استعاروں کا مجموعہ ہے جس میں مواد اور سچائی کی کمی ہے۔کتاب میں ایک بڑی حد تک کمزور شہادتوں اور کمزور استغاثہ کو الزام دیا گیا۔
 

عبدالحسیب

محفلین
خود ایک بھارتی اہلکار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ممبئی ہوٹل حملہ خود بھارتی خفیہ ایجنسی کا ڈرامہ تھا تاکہ حکومت کو مزید سخت قوانین بنانے کا موقع یا بہانہ مل سکے اور ان قوانین کو مقبوضہ کشمیر میں استعمال کیا جا سکے
غالباً آپ سابق آئی جی ممبئی پولِس 'ایس ایم مُشرف' صاحب کی بات کر رہے ہیں۔ مُشرف صاحب نے اس معاملہ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے ۔لیکن ان کے مطابق اس میں قوانین کا کوئی دخل نہیں بلکہ یہ سب ڈرامہ مہاراشٹر 'اے ٹی ایس' کے سربراہ 'ہیمنت کرکرے' کو قتل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ وللہ اعلم
 
غالباً آپ سابق آئی جی ممبئی پولِس 'ایس ایم مُشرف' صاحب کی بات کر رہے ہیں۔ مُشرف صاحب نے اس معاملہ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے ۔لیکن ان کے مطابق اس میں قوانین کا کوئی دخل نہیں بلکہ یہ سب ڈرامہ مہاراشٹر 'اے ٹی ایس' کے سربراہ 'ہیمنت کرکرے' کو قتل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ وللہ اعلم
مجھے نام یاد نہیں لیکن جن صاحب نے یہ بات کی تھی انہوں نے قوانین بدلنے کی ہی بات کی تھی شاید سید ابو بکر عمار یا عبدالقیوم چوہدری کو نام یاد ہو۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
ممبئی حملہ کیس‘‘: بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کیخلاف ثبوت دینے میں ناکام

نئی دہلی (آن لائن) ممبئی حملہ کیس میں بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ لشکر طیبہ کے خلاف ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت کی جانب سے 11 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کے خلاف محض ایک پیراگراف شامل ہے۔ آئی ایس آئی کا نام عدم ثبوت کی بناء پر شامل ہی نہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی میں شامل سابق جاپانی پبلک پراسیکیوٹر آگ بگولا ہو گئے۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارت ممبئی حملہ کیس میں 6 سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا اور چھ سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ایک ہی ثبوت فراہم نہ کر سکا بلکہ 11 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں کالعدم لشکر طیبہ کے خلاف محض ایک پیراگراف شامل ہے اور آئی ایس آئی کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہ ہونے پر نام ہی شامل نہیں ہے۔ رپورٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد ممبئی حملہ کیس کی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل سابق جاپانی پبلک پراسیکیوٹر جج آگ بگولہ ہوگئے ۔ بھارت کی جانب سے چارج شیٹ کی 11 ہزار صفحات پر مشتمل کتاب میں سنگین غلطیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ممبئی حملہ کیس
چیک کر لیجئے کہ ایک ہی بات دو بار کہی گئی ہے :)
 

عبدالحسیب

محفلین
مجھے نام یاد نہیں لیکن جن صاحب نے یہ بات کی تھی انہوں نے قوانین بدلنے کی ہی بات کی تھی شاید سید ابو بکر عمار یا عبدالقیوم چوہدری کو نام یاد ہو۔
مہارشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ عبدالرحمٰن انتولے بھی اس معاملے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ لیکن ان کی رائے کو پاکستانی میڈیا کی آواز کہہ کر ہندوستانی میڈیا نے خارج کردیا۔ 26/11کے تعلق سے کئی آراء سامنے آئے لیکن ایس ایم مُشرف صاحب کی رائے ہی زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
غالباً آپ سابق آئی جی ممبئی پولِس 'ایس ایم مُشرف' صاحب کی بات کر رہے ہیں۔ مُشرف صاحب نے اس معاملہ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے ۔لیکن ان کے مطابق اس میں قوانین کا کوئی دخل نہیں بلکہ یہ سب ڈرامہ مہاراشٹر 'اے ٹی ایس' کے سربراہ 'ہیمنت کرکرے' کو قتل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ وللہ اعلم
ہیمنت کرکرے کے قتل کی پسِ پردہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
 

عبدالحسیب

محفلین
ہیمنت کرکرے کے قتل کی پسِ پردہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

ہیمنت کرکرے ، سابق 'را(ریسرچ اینڈ اینالائسس وینگ)' افسر جنھوں نے سات سال 'آسٹریا ' میں 'را'کے لیے کام کیا۔ اسکے بعد ہندوستان لوٹ کر 'اے ٹی ایس(اینٹی ٹیررسٹ سکاڈ)' کے سربراہ رہے۔ انہی کی سربراہی میں مہارشٹر اے ٹی ایس نے '2008-مالیگاؤں دھماکوں'کی سازش کو بے نقاب کیا تھا۔ جس میں غالباً پہلی مرتبہ 'زعفرانی دہشت گردی'کا چہرہ سامنے آیا۔ تفتیش کے دوران کئی اور انکشافات ہوئے۔ تار سے تار جوڑتے گئے ، 'سمجھوتا ایکسپریس دھماکے'،'مکہ مسجد دھماکے'، 'اجمیر دھماکے' ہر جگہ سے زعفرانی دہشت گرد کے ربط ملتے نظر آئے۔ ہیمنت کرکرے ہی کی کوششوں کے سبب کئی زعفرانی دہشت گرد سلاخوں کے پیچھے پہنچائے گئے۔ اپنی کتاب'کرکرے کا قاتل کون؟' میں ایس ایم مُشرف صاحب نے یہی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہیمنت کرکرے کے قتل کے پیچھے زعفرانی دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔
واضح رہے کہ ایس ایم مُشرف صاحب نے بیرونی دہشت گردوں کے حملے میں ملوث ہونے سے انکار نہیں کیا ہے۔ انکے مطابق کچھ دہشت گرد بحری راستے سے ممبئی میں داخل ہوئے جس کی اطلاع پہلے ہی سے ہندوستانی خفیہ اداروں کے پاس موجود تھی ۔اسی معلومات سے فائدہ اٹھا کر اسی حملہ کی آڑ میں ہیمنت کرکرے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔اب یہ بیرونی دہشت گرد کون تھے اور کہاں سے آئے تھے اس کے تعلق سےہندوستانی ادارے پاکستان اداروں پر الزام دھرتے ہیں اور پاکستانی ادارے ہندوستانی اداروں پر۔اس کے برعکس ایک اور رائے گزشتہ دنوں سامنے آئی ہے کہ یہ تمام سازش آسٹریائی مافیہ کی تھی لیکن اس کے کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آئے۔ اب تک معاملہ کہیں سے صاف ہوتا نظر نہیں آیا۔ حقیقت کیا ہے اللہ بہتر جانے۔
 

x boy

محفلین
ممبئی حملے کے پیچھے " جیونیوز" اور حامد ہیں انکی وجہ سے بھارت کو یہ کہنے میں آسانی ہوئی کہ کوئی قصاب نام کا شخص کسی پاکستانی گاؤں میں رہتا ہے
جبکہ اسی قصاب نے مرنے سے پہلے اسٹریچر میں لیٹے لیٹے یہ کہتے ہوئے پایا گیا کہ " بھگوان مجھے کبھی معاف نہیں کریگا" گویا حامد نے پاکستان میں ایسا گاؤں ڈھونڈ نکالا جہاں مسلمان اللہ کے بجائے لفظ بھگوان استعمال کرتے ہیں
 
Top