تاسف ممتاز صحافی ارشد شریف کا کینیا میں انتقال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

علی وقار

محفلین
سب سے بڑا مسئلہ ملک کی انتہا کی حد تک تقسیم ہے۔ جتنا بڑا حادثہ ہو جائے سب اپنے اپنے زاوئیے سے دیکھتے اور اسی کو صرف سچ مانتے ہیں۔
اس وقت اگر کوئی آدمی صرف سچ کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو دونوں اطراف کے لوگوں سے اسے الزام اور دشنام کے سوا کچھ نہ ملے گا۔
پولرائزیشن جوبن پر ہے، اور واقعی حال یہی ہے یعنی کہ سچ اے آر وائی او رجیو کے درمیان کہیں موجود ہے، اگر میڈیا کی بات کی جائے تو۔
FflHnd8WAAAKBG5
 

علی وقار

محفلین
رات سے کہانی میں بہت سے ٹوئسٹ آ چکے ہیں۔ کلیدی نکتہ یہی ہے کہ ارشد شریف کو کینیا کون لے کر گیا تھا یا وہ وہاں جانے پر کیوں مجبور ہوئے؟ اور یہ کہ انہیں کینیا میں کس نے اور کیوں ٹھہرایا؟ بظاہر یہ اسٹیبلشمنٹ کے دو دھڑوں کے آپسی اختلاف کا شاخسانہ لگتا ہے کہ جس کے باعث ارشد شریف کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
 
رات سے کہانی میں بہت سے ٹوئسٹ آ چکے ہیں۔ کلیدی نکتہ یہی ہے کہ ارشد شریف کو کینیا کون لے کر گیا تھا یا وہ وہاں جانے پر کیوں مجبور ہوئے؟ اور یہ کہ انہیں کینیا میں کس نے اور کیوں ٹھہرایا؟ بظاہر یہ اسٹیبلشمنٹ کے دو دھڑوں کے آپسی اختلاف کا شاخسانہ لگتا ہے کہ جس کے باعث ارشد شریف کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
اسٹیبلشمنٹ کے دو دھڑوں سے کیا مراد ہے ذرا تفصیل بتائیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں مختصراًبھی نہیں بتا سکتا، آپ تفصیل پوچھ رہے ہیں۔ بس اتنا کہوں گا کہ فوج ہو،عدلیہ ہو، وہاں بھی اے آر وائی اور جیو موجود ہیں۔

یہ بتا دیں کہ فیض حمید ابھی تک اے آر وائی میں ہیں یا جیو پر آ گئے ہیں؟ :)
 

علی وقار

محفلین
یہ بتا دیں کہ فیض حمید ابھی تک اے آر وائی میں ہیں یا جیو پر آ گئے ہیں؟ :)
فیض حمید اے آر وائی نیوز، بہالپور :) یہ الگ بات کہ اے آر وائی ان دنوں جیو نیوز بننے کی کوششوں میں ہے اور جیو نیوز، بخوشی اے آر وائی نیوز بننے پر آمادہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ الگ بات کہ اے آر وائی ان دنوں جیو نیوز بننے کی کوششوں میں ہے اور جیو نیوز، بخوشی اے آر وائی نیوز بننے پر آمادہ۔

ویسے میڈیا کی اس قدر جانبداری سے میڈیا کی اپنی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

ہماری ریاست کے جتنے ستون ہیں، اُنہوں نے رفتہ رفتہ منصوبہ بندی کے ساتھ عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا گیا ہے کہ لوگوں کو کہیں سے اُمید کی کوئی کرن نظر نہ آئے اور ملک طوائف الملوکی کا شکار ہو جائے اور ہمارا ملک دنیا کی شرائط پر چلنے پر مجبور ہو جائے۔
 

علی وقار

محفلین
ویسے میڈیا کی اس قدر جانبداری سے میڈیا کی اپنی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

ہماری ریاست کے جتنے ستون ہیں، اُنہوں نے رفتہ رفتہ منصوبہ بندی کے ساتھ عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا گیا ہے کہ لوگوں کو کہیں سے اُمید کی کوئی کرن نظر نہ آئے اور ملک طوائف الملوکی کا شکار ہو جائے اور ہمارا ملک دنیا کی شرائط پر چلنے پر مجبور ہو جائے۔
احمد بھائی، الیکٹرانک میڈیا کو مشرف صاحب کے دور میں آزادی ملی جو وقت کا تقاضا بھی تھا، پرنٹ میڈیا سے سنسنسی خیز خبریں نشر کرنے والے اور چٹپٹے کالم لکھنے والے غیر پیشہ ور افراد الیکٹرانک میڈیا میں اینکرز ،بن گئے اور یہی اینکرز بعد میں تجزیہ نگار بن گئے، اکا دکا کو چھوڑ کر ان کو ہی ایجنسیوں اور سیاسی جماعتوں نے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ یہیں سے خرابی کی ابتداء ہو گئی تھی۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ غیر جانب دارانہ تجزیوں کا فقدان ہے اور اس کی وجہ میڈیا مالکان بھی ہیں جو مختلف مسائل کے باعث با اثر افراد کے کہنے پر اس نام نہاد صحافت کے بڑے ناموں کو ٹیم میں شامل کرتے ہیں اور دباؤ پڑنے پر نکال بھی دیتے ہیں۔ یہی کھیل جاری و ساری ہے اور جینوئن افراد کو صحافت سے دیس نکالا دے دیا گیا ہے اور ان کی کوئی سنتا بھی نہیں کیونکہ عوام کا مزاج بھی ایسا بن چکا ہے کہ وہ یہی منجن خریدنے پر بخوشی آمادہ ہیں جو کہ انہیں آ ج تک بیچا گیا ہے، ان کو اسی ذائقے کی لت لگ گئی ہے۔ اس وقت ہمارے ملک کے بڑے چینلز کے نام نہاد صحافی بظاہر مختلف اداروں اور نمایاں شخصیات سے گائیڈ لائنز لے کر پروگرام کرتے ہیں۔
 
احمد بھائی، الیکٹرانک میڈیا کو مشرف صاحب کے دور میں آزادی ملی جو وقت کا تقاضا بھی تھا، پرنٹ میڈیا سے سنسنسی خیز خبریں نشر کرنے والے اور چٹپٹے کالم لکھنے والے غیر پیشہ ور افراد الیکٹرانک میڈیا میں اینکرز ،بن گئے اور یہی اینکرز بعد میں تجزیہ نگار بن گئے، اکا دکا کو چھوڑ کر ان کو ہی ایجنسیوں اور سیاسی جماعتوں نے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ یہیں سے خرابی کی ابتداء ہو گئی تھی۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ غیر جانب دارانہ تجزیوں کا فقدان ہے اور اس کی وجہ میڈیا مالکان بھی ہیں جو مختلف مسائل کے باعث با اثر افراد کے کہنے پر اس نام نہاد صحافت کے بڑے ناموں کو ٹیم میں شامل کرتے ہیں اور دباؤ پڑنے پر نکال بھی دیتے ہیں۔ یہی کھیل جاری و ساری ہے اور جینوئن افراد کو صحافت سے دیس نکالا دے دیا گیا ہے اور ان کی کوئی سنتا بھی نہیں کیونکہ عوام کا مزاج بھی ایسا بن چکا ہے کہ وہ یہی منجن خریدنے پر بخوشی آمادہ ہیں جو کہ انہیں آ ج تک بیچا گیا ہے، ان کو اسی ذائقے کی لت لگ گئی ہے۔ اس وقت ہمارے ملک کے بڑے چینلز کے نام نہاد صحافی بظاہر مختلف اداروں اور نمایاں شخصیات سے گائیڈ لائنز لے کر پروگرام کرتے ہیں۔
دور کے حساب سے تبدیلی آرہی ہے اچھی یا بُری ۔
لیکن سیاستدانوں کو بھی احتیاط کرنی چاھئیے آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے جو منہ میں آئے بول نہ دے چاہے سیاستدان ہوں یا پھر کوئی خبر نشر کرنے والا ادارہ کوئی تحقیقی رپورٹ بھی ہونی چاھئیے کچھ محنت بھی ہو کوئی حوالہ دے کر پھر بات کرنی چاھئیے ۔۔
 
ویسے میڈیا کی اس قدر جانبداری سے میڈیا کی اپنی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

ہماری ریاست کے جتنے ستون ہیں، اُنہوں نے رفتہ رفتہ منصوبہ بندی کے ساتھ عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا گیا ہے کہ لوگوں کو کہیں سے اُمید کی کوئی کرن نظر نہ آئے اور ملک طوائف الملوکی کا شکار ہو جائے اور ہمارا ملک دنیا کی شرائط پر چلنے پر مجبور ہو جائے۔
میڈیا کا کام صرف اور صرف عوام کی آواز بننا ہونا چاھئیے یہ نہیں کہ اپنے ہی تجزئیے پیش کرنے شروع ہوجائیں
 

علی وقار

محفلین
میڈیا کا کام صرف اور صرف عوام کی آواز بننا ہونا چاھئیے یہ نہیں کہ اپنے ہی تجزئیے پیش کرنے شروع ہوجائیں
ایسا بھی نہیں ہے اب۔ ایک ہارڈ نیوز ہوتی ہے، یعنی فوری یا اہم خبر جو معروضی طور پر لگی لپٹی رکھے بغیر پیش کی جانی چاہیے، عام طور پر یہ رپورٹر کا فرض ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سافٹ نیوز ہوتی ہے، یعنی تبصرے تجزیے وغیرہ ۔۔۔اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔ تاہم فوکس حقائق پر ہونا چاہیے، تجزیہ نگار کی ذاتی نا پسند ہو سکتی ہے مگر رپورٹر بھی آج کل تجزیہ نگار بن گئے ہیں سو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ اینکر صبح تجزیہ نگار ہوتا ہے تو شام کو رپورٹر بنا ہوتا ہے، ایسا شاید ہمارے دیس میں ہی ہوتا ہے۔
 
ایسا بھی نہیں ہے اب۔ ایک ہارڈ نیوز ہوتی ہے، یعنی فوری یا اہم خبر جو معروضی طور پر لگی لپٹی رکھے بغیر پیش کی جانی چاہیے، عام طور پر یہ رپورٹر کا فرض ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سافٹ نیوز ہوتی ہے، یعنی تبصرے تجزیے وغیرہ ۔۔۔اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔ تاہم فوکس حقائق پر ہونا چاہیے، تجزیہ نگار کی ذاتی نا پسند ہو سکتی ہے مگر رپورٹر بھی آج کل تجزیہ نگار بن گئے ہیں سو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ اینکر صبح تجزیہ نگار ہوتا ہے تو شام کو رپورٹر بنا ہوتا ہے، ایسا شاید ہمارے دیس میں ہی ہوتا ہے۔
ایسا ایک نام ہے میرے ذہن میں وسیم بادامی وہ کبھی ٹی وی شوز کرتا ہے کبھی تجزیہ نگار بن جاتا ہے کبھی کسی گیم شو ہوسٹ
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top