منافقت کے سوا دھر سے ملا کیا ہے

manjoo

محفلین
منافقت کے سوا دھر سے ملا کیا ہے
خلوص و مہرووفا کا یہاں صلا کیا ہے
........
میں اپنے مقصد ہستی کو بھول بیٹھا ہوں
جلا تو میں ہوں یہاں پر تیرا جلا کیا ہے
........
زمانے والوں نے ہم کو دیئے ہیں غم اکثر!
صدا تو سنتا ہوں میں تیر کی چلا کیا ہے
........
کبھی جو بزم میں ہم لوگ ان کی جا نکلے
بڑی ڈھٹائی سے پوچھا کہ یہ بلا کیا ہے
........
تمام رات بہائے ہیں اشک اے منظور
اب اُس کے ذکر کو چھوڑو تمہیں دیا کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اوہو تو آپ منظور ہیں، میں مجنوں سمجھا تھا، غور سے دیکھا تو یہ بھی منجو ہی ہے۔
یہ بھی غزل ہے، اور اس لحاظ سے غلط زمرے میں ہے۔ آپ میں کافی صلاحیتیں ہیں، اصلاح سخن میں پیش کرنے میں شاید شرم آ رہی ہو گی، لیکن یہاں شرم سے زیادہ نکھار کی ضرورت ہے جو یقینآ دوسروں کے مشورے سے شاعری میں آ سکتا ہے۔ اگر ایسی ہی بات ہے تو ایک ایسا بھی زمرہ ہے، ؃میں‌شاعر تو نہیں ۔۔۔‘ لیکن شاید آپ شاعر بھی سمجھتے ہیں خود کو (اور بجا سمجھتے ہیں(۔ بہر حال فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے کہ کس زمرے میں پوسٹ کیا جائے۔ ’اصلاح سخن‘ میں نہ ہو تو کوئی کچھ مشورہ دینے سے قاصر ہو گا۔
 

manjoo

محفلین
آپ کا قیمتی تبصرہ سر آنکھوں پر۔
میں آپ / ناظم سے گزارش کروں گا کہ اس کو مناسب زمرے میں لے جائیں ، جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا ہے۔
اگر آپ اصلاح فرمادیں تو یہ میرے لئے نہایت خوشی کا باعث ھو گا۔
شکریہ۔ بہت شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
عدروض کے حساب سے تو مکمل بحر میں ہے غزل، کسی اعتراض کی گنجائش نہیں۔ کچھ مشورے البتہ بہتری کی سمت سفر کے لئے:
منافقت کے سوا دہر سے ملا کیا ہے
خلوص و مہرووفا کا یہاں صلا کیا ہے
........
دوسرے مصرعے میں خلوص و مہر یا مہر و وفا ہی کافی ہیں، تیسرا لفظ وزن پورا کرنے کے لئے ہے۔ اس کی بجائے کسی اور لفظ سے وزن پورا کریں تو بہتر ہو

میں اپنے مقصد ہستی کو بھول بیٹھا ہوں
جلا تو میں ہوں یہاں پر تیرا جلا کیا ہے
........
دوسرے مصرعے میں ’ترا‘ کا محل ہے، تیرا مکمل بر وزن فعلن نہیں آتا۔

زمانے والوں نے ہم کو دیئے ہیں غم اکثر!
صدا تو سنتا ہوں میں تیر کی چلا کیا ہے
........
تیر نہیں‌ ک،یا بندوق ہو گئی کہ جس کی آواز بھی ہوتی ہے، ویسے شعر میں کوئی غلطی بظاہر نہیں۔ صرف مفہوم کے اعتبار سے ایک سوال اٹھا ہے۔ ہاں، دونوں مصرعے کچھ الگ الگ نہیں لگ رہے؟

کبھی جو بزم میں ہم لوگ ان کی جا نکلے
بڑی ڈھٹائی سے پوچھا کہ یہ بلا کیا ہے
........
’ہم لوگ‘ یا ’لوگ‘ کا اضافہ اوزان پورا کرنے کے لئے؟ یوں کہیں تو
کبھی جو بزم میں اک روز ان کی جا نکلے۔۔۔۔

تمام رات بہائے ہیں اشک اے منظور
اب اُس کے ذکر کو چھوڑو تمہیں دیا کیا ہے
کچھ مفہوم کی ترسیل کا مسئلہ ہے۔
 

manjoo

محفلین
محترم الف عین صاحب، اصلاح ِ غزل کیلئے بہت شکریہ
ویسے میں نے اس غزل کو اپنے جاننے والے ایک بڑے شاعر سے درست کرایا تھا۔ انہوں نے اصلاح بھی اور پسند بھی کیا۔
جو غزل میں نے تراشی تھی اس کی اصلاح کیلئے آپ سے ضرور گزارش کروں گا۔
 

manjoo

محفلین
دنیا

دنیا سے رسوائی کے سوا ملا ہے کیا
پوچھو نہ دنیا والو تم سے گلہ ہے کیا
........
اپنے مقصدِ ہست کو بھول بیٹھا تھا
جلا ہوں فقط میں تیرا جلا ہے کیا
........
ان فریبی رفاقتوں سے تو غم ہی ملا
صدا سنتا ہوں ابھی تیر چلا ہے کیا
........
جب کبھی اُس کی بزم میں جا پہنچے
بیزار ہو کے پوچھا یہ بلا ہے کیا
........
بہت اشک منظور تم نے بہائے ہیں
چھوڑو ذکر‘ اس نے تمہیں دیا ہے کیا


محترم حضرات اس کی اصلاح فرمادیں۔ شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں یہ وہی غزل ہے، جو کسی استاد شاعر نے پہلے بھی اصلاح کی تھی اور یہاں پوسٹ کی گئی تھی۔
جامع کلام تو اللہ کے سوا کسی کا ہو نہیں سکتا، اسی لئےاصلاح کا خیال آیا تھا، اب اس خام مواد کی اصلاح بھی ویسی ہی کی جا سکتی ہے جیسی کسی اور شاعر نے کی ہے، میں‌تو خود ساختہ ہوں، استاد ہونے کا دعویٰ نہ کیا ہے نہ کروں گا۔ بہر حال ، اگر اس کی اصلاح چاہیے تو میں وہی غزل پوسٹ کر دوں؟ لیکن اس میں‌جو سوال میں نے اٹھائے تھے، وہ اب بھی جواب طلب ہیں۔ کسی شعر میں تفہیم کا مسئلہ ہو تو وہ تو آپ کی سمجھ پر ہی ہے، اوزان میں محض فٹ کر دینے سے با معنی شعر تو نہیں بن سکتا نا، اس لئے میری ان باتوں کو پھر دھیان سے پڑھیں۔ بلکہ ہو سکے تو میری تصحیح یا مشورۂ سخن کو آپ کے استاد شاعر کو بھی دکھا دیں اورت ان کی رائے اب جان لیں۔
 
Top