حسان خان
لائبریرین
عباس آتیلائے اس بار آپ لوگوں کو ضلعِ قوسار کے دوردراز پہاڑوں، منجمد آبشاروں اور خطرناک راستوں کے لیے مشہور لازا گاؤں کی سیر کرا رہے ہیں۔
تاریخ: ۱۱ فروری ۲۰۱۴ء
متن اور تصاویر کا منبع
قوسار کے دوردراز گاؤں لازا کو جاتا ہوا خطرناک راستہ
لازا کا راستہ گاڑی کے اندر سے ایسا نظر آتا ہے۔
راستے کا سامنا کرتی منجمد آبشاریں
لازا گاؤں کے نزدیک پہاڑوں پر واقع شاہ داغ مرکزِ استراحت کا ایک حصہ
لازا کو جاتا خطرناک راستہ
لازا گاؤں کا داخلہ
تقریباً پچیس گھروں پر مشتمل لازا گاؤں کے تمام رہائشی لزگی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
(لزگی قفقازی نسل کا ایک چھوٹا سا نژادی گروہ ہے جو داغستان اور آذربائجان کے شمالی حصے میں پایا جاتا ہے۔ آذربائجانی ترکوں کے برخلاف یہ لوگ سنی المذہب ہیں۔)
گاؤں کے رہائشیوں کا اساسی کام گاؤں کی جغرافیائی شرائط کی مناسبت سے مویشی داری ہے۔
لازا گاؤں کا قبرستان
لازا گاؤں کی رہائشی خان پری خالہ
خان پری خالہ اپنے ایک کمرے کے گھر میں اکیلے رہتی ہیں۔ اُنہوں نے اپنے دوسرے گھر کو گاؤں میں آنے والے مہمانوں کے لیے چھوڑا ہوا ہے۔ خان پری خالہ بھی مویشی داری کرتی ہیں، لیکن اُن کی گذر بسر کا بنیادی ذریعہ گرمیوں میں مہمانوں کو دیے گئے گھر کی آمدنی ہے۔
اُن کے مطابق بعض دفعہ سردیوں میں بھی یہاں سیاح آتے ہیں۔ سیاحوں کو دیے گئے گھر سے روزانہ پانچ سے دس منات کے درمیان آمدنی ہو جاتی ہے۔
خان پری خالہ نے کہا کہ گاؤں میں قدرتی ایندھن نہ ہونے کے سبب گاؤں کے لوگ سردیوں کا دورانیہ جانوروں کے گوبر کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے گذارتے ہیں۔
گاؤں کا دیگر مسئلہ پانی ہے۔
گاؤں کا یہ رہائشی ہمیں دکھا رہا ہے کہ پانی کہاں سے مہیا ہوتا ہے۔ اُس نے بتایا کہ ہر روز صبح گاؤں کے لوگ پہاڑوں کے نیچے موجود چشمے میں پلاسٹک کے پائپ ڈال کر گاؤں تک پانی لاتے ہیں اور شام کو پائپ جمع کر کے رکھ لیتے ہیں تاکہ جم نہ جائیں۔
پانی لاتے گاؤں کے لوگ
جاری ہے۔۔۔۔
تاریخ: ۱۱ فروری ۲۰۱۴ء
متن اور تصاویر کا منبع
قوسار کے دوردراز گاؤں لازا کو جاتا ہوا خطرناک راستہ
لازا کا راستہ گاڑی کے اندر سے ایسا نظر آتا ہے۔
راستے کا سامنا کرتی منجمد آبشاریں
لازا گاؤں کے نزدیک پہاڑوں پر واقع شاہ داغ مرکزِ استراحت کا ایک حصہ
لازا کو جاتا خطرناک راستہ
لازا گاؤں کا داخلہ
تقریباً پچیس گھروں پر مشتمل لازا گاؤں کے تمام رہائشی لزگی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
(لزگی قفقازی نسل کا ایک چھوٹا سا نژادی گروہ ہے جو داغستان اور آذربائجان کے شمالی حصے میں پایا جاتا ہے۔ آذربائجانی ترکوں کے برخلاف یہ لوگ سنی المذہب ہیں۔)
گاؤں کے رہائشیوں کا اساسی کام گاؤں کی جغرافیائی شرائط کی مناسبت سے مویشی داری ہے۔
لازا گاؤں کا قبرستان
لازا گاؤں کی رہائشی خان پری خالہ
خان پری خالہ اپنے ایک کمرے کے گھر میں اکیلے رہتی ہیں۔ اُنہوں نے اپنے دوسرے گھر کو گاؤں میں آنے والے مہمانوں کے لیے چھوڑا ہوا ہے۔ خان پری خالہ بھی مویشی داری کرتی ہیں، لیکن اُن کی گذر بسر کا بنیادی ذریعہ گرمیوں میں مہمانوں کو دیے گئے گھر کی آمدنی ہے۔
اُن کے مطابق بعض دفعہ سردیوں میں بھی یہاں سیاح آتے ہیں۔ سیاحوں کو دیے گئے گھر سے روزانہ پانچ سے دس منات کے درمیان آمدنی ہو جاتی ہے۔
خان پری خالہ نے کہا کہ گاؤں میں قدرتی ایندھن نہ ہونے کے سبب گاؤں کے لوگ سردیوں کا دورانیہ جانوروں کے گوبر کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے گذارتے ہیں۔
گاؤں کا دیگر مسئلہ پانی ہے۔
گاؤں کا یہ رہائشی ہمیں دکھا رہا ہے کہ پانی کہاں سے مہیا ہوتا ہے۔ اُس نے بتایا کہ ہر روز صبح گاؤں کے لوگ پہاڑوں کے نیچے موجود چشمے میں پلاسٹک کے پائپ ڈال کر گاؤں تک پانی لاتے ہیں اور شام کو پائپ جمع کر کے رکھ لیتے ہیں تاکہ جم نہ جائیں۔
پانی لاتے گاؤں کے لوگ
جاری ہے۔۔۔۔