راحیل فاروق
محفلین
منزلِ عشق تک نہ چاہ نہ راہ
چل مگر کار ساز ہے اللہ
وہ پڑے ہیں لغت دھرے کے دھرے
کر گئی کام بے زبانئِ آہ !
اہلِ دل زلزلوں کی زد میں جیے
تمھیں لرزا گئی فقط افواہ ٭
نہ ہوا چین لمحہ بھر کو نصیب
دل ہے دنیا میں نعمتِ ناگاہ
پردے میں تھی ضمیرِ فن کی موت
نہ کوئی حادثہ، نہ کوئی گواہ
کر تو جائیں گے زندگی راحیلؔ
دل کے تیو ر مگر، خدا کی پناہ !
راحیلؔ فاروق
۲۰۱۰ء
٭ غالباً ۲۸ اکتوبر ۲۰۱۰ء کے زلزلے کا ذکر ہے۔چل مگر کار ساز ہے اللہ
وہ پڑے ہیں لغت دھرے کے دھرے
کر گئی کام بے زبانئِ آہ !
اہلِ دل زلزلوں کی زد میں جیے
تمھیں لرزا گئی فقط افواہ ٭
نہ ہوا چین لمحہ بھر کو نصیب
دل ہے دنیا میں نعمتِ ناگاہ
پردے میں تھی ضمیرِ فن کی موت
نہ کوئی حادثہ، نہ کوئی گواہ
کر تو جائیں گے زندگی راحیلؔ
دل کے تیو ر مگر، خدا کی پناہ !
راحیلؔ فاروق
۲۰۱۰ء