کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
جسارت کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ بندہ دوبارہ بھی پریشان کرنے کی ہمت کر لیتا ہے !
اصلاحات کی مد میں ایک اور غزل حاضرِ دفتر کر رہا ہوں۔ غزل کا قافیہ اور ردیف ذرا ہٹ کر ہیں۔ اپنی بے لاگ رائے سے نوازیے گا ! شکریہ۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب
جسارت کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ بندہ دوبارہ بھی پریشان کرنے کی ہمت کر لیتا ہے !
اصلاحات کی مد میں ایک اور غزل حاضرِ دفتر کر رہا ہوں۔ غزل کا قافیہ اور ردیف ذرا ہٹ کر ہیں۔ اپنی بے لاگ رائے سے نوازیے گا ! شکریہ۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلات
منزلیں صرف انھیں سے کریں انکار، گریز !
جن کی فطرت میں پنپ جاتا ہے "دشوار گریز" !
پاس اس کے رہوں، ممکن ہے، بس اس شرط کے ساتھ
اپنی فطرت کو بنا لوں جو میں پندار گریز !
کیوں تُو چہرے پہ نہیں رکتا ٹپکتے آنسو
آ ہتھیلی پہ مری آجا، اے رخسار گریز !
سلطنت فقر کی کٹیا سے چلا کرتی ہے
راج کرتی ہے دلوں پہ ، یہ ہے دربار گریز!
ہوں گے برباد مرے گھر میں ہی سب خواب مرے
تشنہ تعبیر رہیں گے، یہ ہیں بازار گریز !
حق تعالیٰ ہو کرم مجھ پہ، بڑی دیر سے میں
منتظر ہوں صَفِ خاموشی میں، اصرار گریز !
سامنے بیٹھ کے رکھتے ہو نگاہیں دل پر
اتنی قربت بھی نہیں اچھی ملنسار، گریز !
ایسے جینے کو میں جینا نہیں کہتا کاشف
ایسی آزادی جو اندھی ہو اور اقدار گریز !
سیّد کاشف
ایک شعر اور ہے جس کی بابت مجھے اطمینان نہیں ہے کہ درست ہے۔۔
جتنا تقدیر میں ہو، سب کو ملے گا اتنا
دانہ قسمت میں نہیں ہے تو ہے منقار گریز !
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلات
منزلیں صرف انھیں سے کریں انکار، گریز !
جن کی فطرت میں پنپ جاتا ہے "دشوار گریز" !
پاس اس کے رہوں، ممکن ہے، بس اس شرط کے ساتھ
اپنی فطرت کو بنا لوں جو میں پندار گریز !
کیوں تُو چہرے پہ نہیں رکتا ٹپکتے آنسو
آ ہتھیلی پہ مری آجا، اے رخسار گریز !
سلطنت فقر کی کٹیا سے چلا کرتی ہے
راج کرتی ہے دلوں پہ ، یہ ہے دربار گریز!
ہوں گے برباد مرے گھر میں ہی سب خواب مرے
تشنہ تعبیر رہیں گے، یہ ہیں بازار گریز !
حق تعالیٰ ہو کرم مجھ پہ، بڑی دیر سے میں
منتظر ہوں صَفِ خاموشی میں، اصرار گریز !
سامنے بیٹھ کے رکھتے ہو نگاہیں دل پر
اتنی قربت بھی نہیں اچھی ملنسار، گریز !
ایسے جینے کو میں جینا نہیں کہتا کاشف
ایسی آزادی جو اندھی ہو اور اقدار گریز !
سیّد کاشف
ایک شعر اور ہے جس کی بابت مجھے اطمینان نہیں ہے کہ درست ہے۔۔
جتنا تقدیر میں ہو، سب کو ملے گا اتنا
دانہ قسمت میں نہیں ہے تو ہے منقار گریز !