منصف ہو تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع؛راحل؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
---------
منصف ہو تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے
پھانسی پہ سرِ عام چڑھا کیوں نہیں دیتے
---------------
آزاد ہی پھرتے ہیں لٹیرے جو وطن کے
اب ان کی سزا ان کو سنا کیوں نہیں دیتے
---------------
میرا یہ وطن چوروں کی جنّت تو نہیں ہے
عبرت کا نشاں ان کو بنا کیوں نہیں دیتے
------------
پورے جو عدالت کے تقاضے نہیں ہوتے
پھر تم یہ ترازو ہی اٹھا کیوں نہیں دیتے
------------
انصاف نہ ہونے سے ہی مٹنی رہیں قومیں
اس قوم کو مٹنے سے بچا کیوں نہیں دیتے
---------------
ارشد کی باتیں تو بتانے کے لئے ہیں
جو حشر اٹھانا ہے اٹھا کیوں نہیں دیتے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو ماشاء اللہ درست ہیں
انصاف نہ ہونے سے ہی مٹنی رہیں قومیں
اس قوم کو مٹنے سے بچا کیوں نہیں دیتے
--------------- یہاں درست محاورہ بچا لیتے ہونا چاہئے

ارشد کی باتیں تو بتانے کے لئے ہیں
جو حشر اٹھانا ہے اٹھا کیوں نہیں دیتے
یہ سمجھ میں نہیں آیا
 
الف عین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری دو اشعار کے متبادل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انصاف ہی لازم ہے یہاں امن کی خاطر
پُر امن مرا دیس بنا کیوں نہیں دیتے
-------
جب پیار ہی دنیا میں ہر زخم کا ہے مرہم
پھر لوگ محبّت کی صدا کیوں نہیں دیتے
-----------
ارشد جو ترے دل میں زمانے سے گلہ ہے
یہ آگ ہے نفرت کی بجھا کیوں نہیں دیتے
-------------یا
اس بات کو دل سے ہی بھلا کیوں نہیں دیتے
 
آخری تدوین:
بحر، ردیف و قافیہ کے لحاظ سے یہ غزل فیض صاحب کی غزل سے بہت ملتی جلتی ہے۔ خاص طور پر منصف کا مضمون، لہذٰا احتیاط لازم ہے کہ بحر، ردیف و قافیہ جب ان ہی کی غزل کے استعمال کیے ہیں تو پھر مضامین مختلف ہوں۔
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں‌نہیں ‌دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں‌نہیں ‌دیتے

دردِ شبِ ہجراں‌کی جزا کیوں‌ نہیں دیتے
خونِ دلِ وحشی کا صلہ کیوں ‌نہیں دیتے

ہاں ‌نکتئہ ورولاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں‌نغمہ گروساز‌صدا کیوں‌نہیں‌دیتے

مِٹ‌جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو اب حشر اُٹھا کیوں‌نہیں‌دیتے

پیمانِ جنوں‌ہاتھوں‌کو شرمائے گا کب تک
دل والو گریباں‌کا پتہ کیوں‌نہیں‌دیتے

بربادئ دل جبر نہیں‌فیضؔ‌کسی کا
وہ دشمنِ جاں‌ہے تو بُھلا کیوں‌نہیں‌دیتے
 
خلیل بھائی السلام علیکم
پوری غزل اور اضافی اشعار دیکھ لیں جہاں غلطی ہو ضرور بتایئے۔ فیض صاحب کے مضامین میرے ذہن میں نہیں تھے اتنا ضرور پتہ ہے کہ اس سے ملتی جلتی کسی کی غزل ضرور ہے
ایک دوسری غزل ابھی پوسٹ کی ہے بہتر ہو گا کہ استادِ محترم سے پہلے آپ دیکھ لیں تاکہ تصحیح کر سکوں
خلیل بھائی ابھی میں نے فیض صاحب کی غزل دیکھی ہے میرا خیال ہے کہ مضامین مختلف ہیں کم از کم الفاظ کے کے لحاظ سے انہوں نے لکھا ہے (منصف ہو تو حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے) لیکن میرا مصرعہ ہے ( منصف ہو تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے )
میں نے یہ غزل موجودہ سیاسی مجرموں کو سامنے رکھ کر لکھی تھی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نئے تینوں اشعار پسند نہیں آئے
یہ کہہ چکا ہوں کہ دیتے ردیف سے ضمیر تم لگتی ہے، لیکن مقطع میں تو ہے جس سے شتر گربہ بھی پیدا ہو گیا ہے دو لختی کے علاوہ
 
Top