ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل

منظر سے ہٹ گیا ہوں میں ، ایسا نہیں ابھی
ٹوٹا تو ہوں ضرور ، پہ بکھرا نہیں ابھی

وہ بھی اسیرِ ِ فتنہء جلوہ نمائی ہے
میں بھی حصارِ ذات سے نکلا نہیں ابھی

آسودہء خمار نہیں مضمحل ہے آنکھ
جو خواب دیکھنا تھا وہ دیکھا نہیں ابھی

داغ ِ فراقِ یار کے پہلو میں یاس کا
اک زخم اور بھی ہے جو مہکا نہیں ابھی

نومیدیء قرارکے ماتھے پہ درد کا
اک نقش اور بھی ہے جو نکھرا نہیں ابھی

مل تو گیا ہے شوق کو رازِ دوامِ عشق
لیکن طلب کی راہ پر آیا نہیں ابھی

سود و زیانِ کارِ وفا یاد ہے مجھے
لیکن ترے حساب میں لکھا نہیں ابھی

کچھ دن ابھی رہیں گے یہ ملنے کے سلسلے
جانا تمہارے شہر سے ٹھہرا نہیں ابھی

سہتے رہو ظہیر ابھی تہمتِ حیات
مقتل مقام ِ زیست سے اونچا نہیں ابھی

ظہیراحمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۱۹۹۶​
 
لاجواب۔ ظہیر بھائی
آسودہء خمار نہیں مضمحل ہے آنکھ
جو خواب دیکھنا تھا وہ دیکھا نہیں ابھی

نومیدیء قرارکے ماتھے پہ درد کا
اک نقش اور بھی ہے جو نکھرا نہیں ابھی

مل تو گیا ہے شوق کو رازِ دوامِ عشق
لیکن طلب کی راہ پر آیا نہیں ابھی

سود و زیانِ کارِ وفا یاد ہے مجھے
لیکن ترے حساب میں لکھا نہیں ابھی

سہتے رہو ظہیر ابھی تہمتِ حیات
مقتل مقام ِ زیست سے اونچا نہیں ابھی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تہمتِ حیات ۔۔۔واہ ۔کمال ہے ۔ظہیر بھائی ۔
امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔

بہت بہت شکریہ عاطف بھائی ! سچی بات یہ ہے کہ جس طرح سے جی رہے ہیں وہ حیات سے زیادہ تہمتِ حیات ہی ہے ۔ بہرحال ۔
آپ سنائیے آپ کیسے ہیں ؟ نہ کوئی تازہ کلام ، نہ کوئی تازہ پینٹنگ ۔ کیا ڈیجیٹل پینٹنگ سے دل بھر گیا ؟! وقت ملے تو کبھی بات کیجئے گا ۔ سندھی بولنے کا جی چاہتا ہے بعض اوقات ۔ ( تاکہ چند گنے چنے الفاظ جو یاد رہ گئے ہیں وہ بھی نہ بھول جائیں ۔ :D:D:D)
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ سنائیے آپ کیسے ہیں ؟ نہ کوئی تازہ کلام ، نہ کوئی تازہ پینٹنگ ۔ کیا ڈیجیٹل پینٹنگ سے دل بھر گیا ؟! وقت ملے تو کبھی بات کیجئے گا ۔ سندھی بولنے کا جی چاہتا ہے بعض اوقات ۔ ( تاکہ چند گنے چنے الفاظ جو یاد رہ گئے ہیں وہ بھی نہ بھول جائیں ۔ :D:D:D)

:)

ہمیں بھی جو تھوری گھنی سندھی آتی ہے وہی الفاظ دہرا لیتے ہیں کبھی کبھی۔ :) :) :)

واقعی! ہر زبان کا اپنا لطف ہے۔۔۔!
 
Top