یوسف سلطان
محفلین
منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے
مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا
اٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے
کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے
اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے
ہم فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں
دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہےِ
اہلِ ہوس کی لقمہ تر پر رہی نظر
نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے
تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے
اے ارض پاک تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے
آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے
تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط
تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے
مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا
اٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے
کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے
اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے
ہم فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں
دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہےِ
اہلِ ہوس کی لقمہ تر پر رہی نظر
نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے
تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے
اے ارض پاک تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے
آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے
تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط
تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
آخری تدوین: