پروین شاکر :::: منظر ہے وہی ٹھٹک رہی ہُوں - Parveen Shakir

طارق شاہ

محفلین



nuox.jpg

پروین شاکر
منظر ہے وہی ٹھٹک رہی ہُوں
حیرت سے پلک جھپک رہی ہُوں

یہ تُو ہے، کہ میرا واہمہ ہے!
بند آنکھوں سے تجھ کو تک رہی ہُوں

جیسے کہ ، کبھی نہ تھا تعارف
یوں مِلتے ہوئے جِھجَک رہی ہُوں

پہچان! میں تیری روشنی ہُوں
اور تیری پلک پلک رہی ہُوں

کیا چَین مِلا ہے، سر جو اُس کے
شانوں پہ رکھے سِسک رہی ہُوں

پتّھر پہ کھُلی ، پہ چشمِ گُل میں
کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہُوں

جگنو کہیں تھک کے گِر چُکا ہے
جنگل میں کہاں بھٹک رہی ہُوں

گڑیا مری سوچ کی چِھنی کیا
بچّی کی طرح بِلک رہی ہُوں

اِک عمر ہُوئی ہے خُود سے لڑتے
اندر سے تمام تھک رہی ہُوں

رس پھر سے جڑوں میں جا رہا ہے
میں شاخ پہ ،کب سے پک رہی ہُوں

تخلیقِ جمالِ فن کا لمحہ!
کلیوں کی طرح چٹک رہی ہُوں

پروین شاکر


 
Top