منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

سرمد غمِ عشق بوالہوس را نہ دہند
سوزِ دلِ پروانہ مگس را نہ دہند
عمرے باید کہ یار آید بہ کنار
ایں دولتِ سرمد ہمہ کس را نہ دہند

اے سرمد، غمِ عشق کسی بوالہوس کو نہیں دیا جاتا۔ پروانے کے دل کا سوز کسی شہد کی مکھی کو نہیں دیا جاتا۔ عمریں گزر جاتی ہیں اور پھر کہیں جا کر یار کا وصال نصیب ہوتا ہے، یہ سرمدی اور دائمی دولت ہر کسی کو نہیں دی جاتی۔

بولہوس کو غمِ جاناں نہیں ملتا سرمد
اور مگس کو دلِ سوزاں نہیں ملتا سرمد
گو غمِ یار میں عشاق مٹے جاتے ہیں
ہر کسی کو تو یہ ساماں نہیں ملتا سرمد

محمد وارث بھائی امید ہے ہماری اس گستاخی سے صرفِ نظر فرمائیں گے اور تصحیح بھی فرمائیں گے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
محمد خلیل الرحمن! بہت خوب ترجمہ ہے
اگر دوسرے مصرعہ کو یوں کر لیا جائے
اور مگس کو دلِ سوزاں نہیں ملتا سرمد
تو کیسا رہے گا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بولہوس کو غمِ جاناں نہیں ملتا سرمد
اور مگس کو دلِ ویراں نہیں ملتا سرمد
گو غمِ یار میں عشاق مٹے جاتے ہیں
ہر کسی کو تو یہ ساماں نہیں ملتا سرمد

محمد وارث بھائی امید ہے ہماری اس گستاخی سے صرفِ نظر فرمائیں گے اور تصحیح بھی فرمائیں گے۔

خوب ترجمہ ہے خلیل صاحب اور تصحیح کرنے والا میں کون ہوتا ہوں برادرم کہ یہاں میرے پر جلتے ہیں لیکن مجھے زیادہ خوشی ہوتی اگر رباعیات کا منظوم ترجمہ آپ رباعیات ہی میں کرتے۔

لیکن قطع نظر اس کے، پھر کہوں گا کہ خوب ترجمہ ہے۔ خوش رہیے محترم۔
 
خوب ترجمہ ہے خلیل صاحب اور تصحیح کرنے والا میں کون ہوتا ہوں برادرم کہ یہاں میرے پر جلتے ہیں لیکن مجھے زیادہ خوشی ہوتی اگر رباعیات کا منظوم ترجمہ آپ رباعیات ہی میں کرتے۔

لیکن قطع نظر اس کے، پھر کہوں گا کہ خوب ترجمہ ہے۔ خوش رہیے محترم۔

حضرت آپ کا کہا سر آنکھوں پر، بلکہ کہنے دیجیے کہ ہم نے آپکے جذبات کو ٹھیس پہنچاکر برا کیا، جس پر ہم شرمندہ ہیں ، لیکن ہمیں اپنی علمی و ادبی کم مائیگی کا احساس ہے جو ہمیں شعوری طور پر رُباعی کی صنف کو اپنانے میں مانع ہے۔ جو کچھ ہم نے فی البدیہہ کہا اس کی پسندیدگی کا شکریہ قبول کیجیے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
لیکن مجھے زیادہ خوشی ہوتی اگر رباعیات کا منظوم ترجمہ آپ رباعیات ہی میں کرتے۔
رباعی کا ترجمہ رباعی میں کرنا خاص طور پر جب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کا قرب اور تہذیبی رشتہ بہت زیادہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو کسی خوشگوار تاثر کا باعث نہیں بنتا کیونکہ بحر قافیہ ردیف اور فارسی اردو مشترک لفظالی کی بنا پر فارسی رباعی کو اردو رباعی کے آہنگ میں پیش کرنا گویا اسی فارسی رباعی میں معمولی ردو بدل کرنا ہوگا۔۔ ۔ ماضی میں جب حکیم عمر خیام نیشاپوری کی فارسی رباعیات کو واقف دہلوی اور آغا شاعر قزلباش نے اردو رباعی کے آہنگ میں پیش کیا تو ان تراجم کو ناقدین نے "تاج محل کو توڑ کر اسی ملبے سے دوبارہ تاج محل تعمیر کرنے" جیسی کاوش قرار دیا تھا
اس لیے میرا خیال ہے کہ محمد خلیل الرحمان کے ذوق سلیم نے ترجمہ کے لیے وسیع تر جولانگاہ کا انتخاب کرکے ترجمہ کے اردو قالب کو زیادہ پر تاثیر اور اردو تہذیب آشنا کیا ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اردو ترجمہ کا تیسرا مصرعہ
گو غمِ یار میں عشاق مٹے جاتے ہیں
گوکہ فارسی رباعی کے تیسرے مصرعہ کے مفہوم کو کسی حد تک ادا کرتا ہے لیکن حق ترجمانی پورا نہیں ہوتا
عمرے باید کہ یار آید بہ کنار
یار کے وصل کے لیے ایک عمر درکار ہے(یعنی یہ انتہائی صبر آزما اور طویل آزمائش و ابتلا کے بعد حاصل ہوتا ہے) اس لیے اس کو اگر یوں ترمیم کر دیا جائے تو کیسا رہے گا؟ آپ اس کو صرف میری تجویز سمجھیے گا ۔ اس کو اختیار کرنا نہ کرنا آپ کا اختیار ہے:)

یار کا وصل بہت صبر طلب ہے لیکن
ہر کسی کو تو یہ ساماں نہیں ملتا سرمد


ویسے میں ہوتا توغالب کا پورا مصرعہ چرا لیتا

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک:)
 

محمد وارث

لائبریرین
حضرت آپ کا کہا سر آنکھوں پر، بلکہ کہنے دیجیے کہ ہم نے آپکے جذبات کو ٹھیس پہنچاکر برا کیا، جس پر ہم شرمندہ ہیں ، لیکن ہمیں اپنی علمی و ادبی کم مائیگی کا احساس ہے جو ہمیں شعوری طور پر رُباعی کی صنف کو اپنانے میں مانع ہے۔ جو کچھ ہم نے فی البدیہہ کہا اس کی پسندیدگی کا شکریہ قبول کیجیے۔

اجی نہیں قبلہ، میرے جذبات اتنے نازک نہیں ہیں، اور آپ بھی فکر نہ کریں، یہ اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ میں ٹھہرا روایت پسند بلکہ روایت پرست تو بس اسی رو میں لکھ دیا تھا کہ رباعی کے منظوم ترجمے کی روایت یہی ہے۔

خوش رہیے برادرم :)
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی کا ترجمہ رباعی میں کرنا خاص طور پر جب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کا قرب اور تہذیبی رشتہ بہت زیادہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو کسی خوشگوار تاثر کا باعث نہیں بنتا کیونکہ بحر قافیہ ردیف اور فارسی اردو مشترک لفظالی کی بنا پر فارسی رباعی کو اردو رباعی کے آہنگ میں پیش کرنا گویا اسی فارسی رباعی میں معمولی ردو بدل کرنا ہوگا۔۔ ۔ ماضی میں جب حکیم عمر خیام نیشاپوری کی فارسی رباعیات کو واقف دہلوی اور آغا شاعر قزلباش نے اردو رباعی کے آہنگ میں پیش کیا تو ان تراجم کو ناقدین نے "تاج محل کو توڑ کر اسی ملبے سے دوبارہ تاج محل تعمیر کرنے" جیسی کاوش قرار دیا تھا

ناقدین درست کہتے ہونگے جناب لیکن رباعی نام ہی کچھ رُسوم و حُدود و قُیود کا ہے اور اسکا منظوم ترجمہ بھی ہمیشہ انہی حُدود و قُیود کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے بصورتِ دیگر رباعی کے منظوم ترجمے کی کچھ خاص ضرورت بھی نہیں رہتی۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ناقدین درست کہتے ہونگے جناب لیکن رباعی نام ہی کچھ رُسوم و حُدود و قُیود کا ہے اور اسکا منظوم ترجمہ بھی ہمیشہ انہی حُدود و قُیود کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے بصورتِ دیگر رباعی کے منظوم ترجمے کی کچھ خاص ضرورت بھی نہیں رہتی۔
یہ بات میرے علم میں اضافہ کا سبب بنی ہے کہ کسی ایک زبان سے شاعری کا ترجمہ کرتے وقت اس کی "صنف اور ہیت" کو بھی دوسری زبان میں منتقل کرنا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر ایسا نہ کیا جا سکے تو منظوم ترجمہ کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔ ۔ ۔
حالانکہ میرا خیال یہی تھا کہ ترجمہ کے ذریعہ ایک زبان کے فکر و فلسفہ اور معانی و مفاہیم کو دوسری زبان میں منتقل کرنا ہوتا ہے
رباعیات کےبہت سے ایسے تراجم میری نظر میں ہیں جن میں صنف، ہیت اور بحر کی پابندی نہیں کی گئی لیکن فارسی کی شعریت، فلسفہ، فکر اور مفاہیم کو بھر پور انداز میں دوسری زبان میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ جن میں سے سر دست مجھے محشر نقوی اور سید عبدالحمید عدم کے علاوہ میرا جی کے نام یاد آرہے ہیں ان تینوں صاحبان نے نہ صرف فکر خیام کو اردو کے قالب میں خوبی سے ڈھالا ہے بلکہ ان کے ہر ہر مصرعہ سے رنگِ خیام بھی ٹپکتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ بات میرے علم میں اضافہ کا سبب بنی ہے کہ کسی ایک زبان سے شاعری کا ترجمہ کرتے وقت اس کی "صنف اور ہیت" کو بھی دوسری زبان میں منتقل کرنا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر ایسا نہ کیا جا سکے تو منظوم ترجمہ کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔ ۔ ۔
حالانکہ میرا خیال یہی تھا کہ ترجمہ کے ذریعہ ایک زبان کے فکر و فلسفہ اور معانی و مفاہیم کو دوسری زبان میں منتقل کرنا ہوتا ہے
رباعیات کےبہت سے ایسے تراجم میری نظر میں ہیں جن میں صنف، ہیت اور بحر کی پابندی نہیں کی گئی لیکن فارسی کی شعریت، فلسفہ، فکر اور مفاہیم کو بھر پور انداز میں دوسری زبان میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ جن میں سے سر دست مجھے محشر نقوی اور سید عبدالحمید عدم کے علاوہ میرا جی کے نام یاد آرہے ہیں ان تینوں صاحبان نے نہ صرف فکر خیام کو اردو کے قالب میں خوبی سے ڈھالا ہے بلکہ ان کے ہر ہر مصرعہ سے رنگِ خیام بھی ٹپکتا ہے

آپ کا خیال اپنی جگہ درست ہوگا محترم، لیکن مجھے بھی ایسے کئی نام یاد آئے ہیں جنہوں نے مثنوی کا منظوم ترجمہ مثنوی ہی میں کیا ہے اور غزل کا منظوم ترجمہ غزل میں اور رباعی کا رباعی میں۔ اور اس میں کیا مضائقہ ہے کہ اگر فارسی کی شعریت، فلسفہ، فکر اور مفاہیم کے ساتھ ساتھ صنف، ہیت، اور بحر کی پابندی بھی منطوم ترجمے میں کی جائے اور مترجم کرتے ہیں بالخصوص فارسی شاعری کا ترجمہ کرتے ہوئے، مثلاً

رباعیِ غالب
غالب آزادۂ موحد کیشم
بر پاکی خویشتن گواہِ خویشم
گفتی بہ سخن برفتگاں کس نرسد
از باز پسیں نکتہ گزاراں پیشم

منظوم ترجمہ صبا اکبر آبادی
غالب آزاد ہوں، موحد ہوں میں
ہاں پاک دلی کا اپنی شاہد ہوں میں
کہتے ہیں کہ سب کہہ گئے پچھلے شعرا
اب طرزِ سخن کا اپنی موجد ہوں میں

اور مجھے یہی طریقہ پسند ہے، اور اسکا اظہار بھی اس وجہ سے کیا تھا کہ خلیل صاحب نے پوچھا تھا۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
وارث بھائی آپ تو لگتا ہے ناراض ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ اگر میری کوئی بات آپ کو نگوار گزری ہو تو معذرت
لیکن آپ کی اس بات سے سے تو سبھی کو اختلاف رہے گا
اسکا منظوم ترجمہ بھی ہمیشہ انہی حُدود و قُیود کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے
ہمیشہ انہی حدودو قیود کی پابندی نہیں کی گئی ہے بل کہ ۔ ۔ ۔ کبھی کسی نے پابندی کو اپنایا۔ ۔ ہور کبھی کسی نے اس کو روا نہ رکھا ۔ ۔
اور آپ کی یہ بات بھی ایسی ہی ہے
بصورتِ دیگر رباعی کے منظوم ترجمے کی کچھ خاص ضرورت بھی نہیں رہتی۔
==========
مجھے اتفاق ہے کہ اگر ترجمہ کرتے وقت صنف اور بحر کو بھی ملحوظ رکھا جائے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے اور اکثر قادرالکلام شعرا نے ایسا کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن جہاں صنف اور بحر کی پابندی سے حق ترجمانی پر حرف آ رہا ہو تو دوسری روش بھی اختیار کی جا سکتی ہے اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں اور اس روش کو بھی بہت سے سینئر شعرأ نے اپنایا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی آپ تو لگتا ہے ناراض ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ اگر میری کوئی بات آپ کو نگوار گزری ہو تو معذرت
لیکن آپ کی اس بات سے سے تو سبھی کو اختلاف رہے گا

ہمیشہ انہی حدودو قیود کی پابندی نہیں کی گئی ہے بل کہ ۔ ۔ ۔ کبھی کسی نے پابندی کو اپنایا۔ ۔ ہور کبھی کسی نے اس کو روا نہ رکھا ۔ ۔
اور آپ کی یہ بات بھی ایسی ہی ہے

==========
مجھے اتفاق ہے کہ اگر ترجمہ کرتے وقت صنف اور بحر کو بھی ملحوظ رکھا جائے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے اور اکثر قادرالکلام شعرا نے ایسا کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن جہاں صنف اور بحر کی پابندی سے حق ترجمانی پر حرف آ رہا ہو تو دوسری روش بھی اختیار کی جا سکتی ہے اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں اور اس روش کو بھی بہت سے سینئر شعرأ نے اپنایا ہے


بالکل نہیں شاکرالقادری صاحب، ناراض ہونا کیسا، ایسی تو کوئی بات یہاں نہیں ہوئی اور مٕعذرت کا کہہ کر تو آپ نے مجھے شرمندہ کر دیا اور اختلاف تو باعثِ رحمت ہوتا ہے۔

آپ کو "ہمیشہ" پر اعتراض ہے لیکن آپ نے خود لکھا کہ قادر الکلام شعرا ایسا ہی کرتے ہیں تو سو میں اس بدل کو یوں کر دیتا ہوں کہ "قادر الکلام شعرا ہمیشہ" انہی حُدود و قُیود کے ساتھ ترجمہ کرتے ہیں۔ :)

اور سرمد کی رباعیات کے تھریڈ کا تسلسل برقرار رکھنے کیلیے میں نے اس موضوع کو علیحدہ کر دیا ہے، امید ہے آپ اور محمد خلیل الرحمٰن صاحب برا نہیں مانیں گے۔

والسلام
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بالکل نہیں شاکرالقادری صاحب، ناراض ہونا کیسا، ایسی تو کوئی بات یہاں نہیں ہوئی اور مٕعذرت کا کہہ کر تو آپ نے مجھے شرمندہ کر دیا اور اختلاف تو باعثِ رحمت ہوتا ہے۔
آپ کو "ہمیشہ" پر اعتراض ہے لیکن آپ نے خود لکھا کہ قادر الکلام شعرا ایسا ہی کرتے ہیں تو سو میں اس بدل کو یوں کر دیتا ہوں کہ "قادر الکلام شعرا ہمیشہ" انہی حُدود و قُیود کے ساتھ ترجمہ کرتے ہیں۔ :)
والسلام
وارث بھائی پہلے تو شکریہ کہ آپ ناراض نہیں ہوئے:)
لیکن اس مرتبہ پھر آپ مجھے غلط کوٹ کر گئے میں نے ایسا تو نہیں کہا تھا:
قادر الکلام شعرا ایسا ہی کرتے ہیں
اس جملہ میں لفظ "ہی" وہی معانی دے رہا ہے جو آپ کی غرض و غایت ہے میں نے پورے جملے میں "ہی" کا لفظ استعمال ہی نہیں کیا
بلکہ میں نے تو یوں کہا تھا:
اکثر قادرالکلام شعرا نے ایسا کیا ہے
اس جملہ میں "اکثر" کا استعمال "کُل" کے لیے ہرگز نہیں
میں نے اوپر کے مراسلہ میں جن تین شعرأ کے نام لیے تھے وہ بھی تو قادرالکلام شعرا میں ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی پہلے تو شکریہ کہ آپ ناراض نہیں ہوئے:)
لیکن اس مرتبہ پھر آپ مجھے غلط کوٹ کر گئے میں نے ایسا تو نہیں کہا تھا:

اس جملہ میں لفظ "ہی" وہی معانی دے رہا ہے جو آپ کی غرض و غایت ہے میں نے پورے جملے میں "ہی" کا لفظ استعمال ہی نہیں کیا
بلکہ میں نے تو یوں کہا تھا:

اس جملہ میں "اکثر" کا استعمال "کُل" کے لیے ہرگز نہیں
میں نے اوپر کے مراسلہ میں جن تین شعرأ کے نام لیے تھے وہ بھی تو قادرالکلام شعرا میں ہیں

ایک بار پھر شکریہ آپ کا شاکر بھائی۔ میں اپنے فقرے کو یوں کر لیتا ہوں "قادر الکلام شعرا ہمیشہ ایسے ہی کرتے ہیں لیکن کچھ قادر الکلام شعرا ایسا نہیں بھی کرتے" :)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ وارث صاحب۔ آپ نے ہماری اس خجالت کو دور کردیا جو ہمیں ایک خوبصورت تھریڈ کو بگاڑنے کے بعد ہورہی تھی۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔

اور اس بگاڑ میں ہمارا ہاتھ کچھ زیادہ ہی تھا سو شرمندہ ہیں

اور آپ دونوں کی باتوں سے اپنی جگہ میں شرمندہ ہو رہا ہوں :)

خلیل صاحب، اب آپ اسے درخواست سمجھیں یا دوستانہ گذارش یا فرمائش لیکن یہ کہ سرمد شہید کی باقی رباعیات کا بھی منظوم ترجمہ پیش کریں، بسم اللہ تو ہو ہی چکی۔ میرے پاس سرمد کی کوئی پچاس ساٹھ رباعیات ہیں جو میں وقتاً فوقتاً پوسٹ کرتا رہونگا، اگر آپ ان کا منظوم ترجمہ کرتے جائیں تو دو آتشہ ہو جائے گی :)
 
خلیل صاحب، اب آپ اسے درخواست سمجھیں یا دوستانہ گذارش یا فرمائش لیکن یہ کہ سرمد شہید کی باقی رباعیات کا بھی منظوم ترجمہ پیش کریں، بسم اللہ تو ہو ہی چکی۔ میرے پاس سرمد کی کوئی پچاس ساٹھ رباعیات ہیں جو میں وقتاً فوقتاً پوسٹ کرتا رہونگا، اگر آپ ان کا منظوم ترجمہ کرتے جائیں تو دو آتشہ ہو جائے گی :)
استاد کی فرمائش ہے ، کیسے پوری نہ کریں گے۔
 
Top