محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
سرمد غمِ عشق بوالہوس را نہ دہند
سوزِ دلِ پروانہ مگس را نہ دہند
عمرے باید کہ یار آید بہ کنار
ایں دولتِ سرمد ہمہ کس را نہ دہند
اے سرمد، غمِ عشق کسی بوالہوس کو نہیں دیا جاتا۔ پروانے کے دل کا سوز کسی شہد کی مکھی کو نہیں دیا جاتا۔ عمریں گزر جاتی ہیں اور پھر کہیں جا کر یار کا وصال نصیب ہوتا ہے، یہ سرمدی اور دائمی دولت ہر کسی کو نہیں دی جاتی۔
بولہوس کو غمِ جاناں نہیں ملتا سرمد
اور مگس کو دلِ سوزاں نہیں ملتا سرمد
گو غمِ یار میں عشاق مٹے جاتے ہیں
ہر کسی کو تو یہ ساماں نہیں ملتا سرمد
محمد وارث بھائی امید ہے ہماری اس گستاخی سے صرفِ نظر فرمائیں گے اور تصحیح بھی فرمائیں گے۔