منفی سوچ اور منفی ذہنی رویہ

منفی سوچ اور منفی ذہنی رویہ
Negative Mental Attitude and Negative Thinking

ہر انسان سوچتا ہے، سوچنا انسان کی جبلت میں شامل ہے۔ ہماری سوچ کبھی مثبت ہوتی ہے اور کبھی منفی۔ ایک مسلمان کو یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کی کونسی سوچ مثبت ہے اور کونسی منفی تاکہ وہ منفی سوچ کے نقصان و خسارے سے اپنے آپ کو بچا سکے اور مثبت سوچ کو اپنا کر دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کر سکے۔

مثبت سوچ کی طرح منفی سوچ بھی ایک عام ذہنی رویہ ہے جو انسان کے ذہن پر اسکی اپنی ذات کا یا اور کسی چیز کا سیاہ پہلو، غیر منطقی خیالات ، خراب تصاویر یا غیر منحصر نظریات کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ منفی سوچ ڈر، خوف، شکست، ناکامی، ناامیدی، غصہ، بد مزاجی، مایوسی، پریشانی، غیبت، چغل خوری، کینہ، بغض، حسد، تعصب، دوسروں کو نیچا دکھانے یا ذلیل کرنے کی خواہش وغیرہ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ منفی سوچ کے حامل افراد کو کسی میں اچھائیوں سے زیادہ برائیاں اور خامیاں نظر آتی ہیں۔

منفی سوچ انگریزی Negative Thinking کا ترجمہ ہے جو مغربی ممالک میں 1960 میں متعارف ہوئی۔ منفی سوچ یا Negative Thinking کی اصطلاح بہت وسیع معنی رکھتا ہے، اس میں سارے ہی منفی الفاظ داخل ہیں، جیسے:

بدترین کی توقع، گندی اور غلیظ ذہنیت، برا اور گستاخانہ و متعصبانہ رویہ، برے/ مذموم / قبیح / ناپاک / ناخوشگوار / غیر اخلاقی خیالات، خیالات کی پراگندگی، تخریب کا رجحان، بد عقیدگی، پریشان خیالی، الجھن، ہچکچاہٹ، پریشانی، تشویش، گھبراہٹ، تردد، فکر، نفرت، خوف و ہراس، طنز و توہین، شک و شبہ، دھوکا و فریب، عداوت و دشمنی، تضاد، کفر و الحاد، ذہنی انتشار و انتشار پسندی، افسردگی و مایوسی ، بے رغبتی و لاپرواہی، حوصلہ شکنی، عدم اطمینان، عدم اعتمادی، عدم تحفظ، عدم استحکام ، عدم یقین، عدم تعاون ، پابندی کا احساس وغیرہ وغیرہ سارے ہی منفی الفاظ منفی سوچ کی اصطلاح میں داخل ہیں۔

انسان کے ذہن میں اکثر و بیشتر منفی سوچ مثبت سوچ کے درمیان مداخلت کرتی رہتی ہے لیکن کسی انسان کے ذہن میں حد سے زیادہ منفی سوچ کا آنا جہاں ایک طرف اس کی ذہنی و جسمانی صحت کیلئے مضر ہے تو وہیں دوسری طرف دنیا و آخرت میں ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے شخص کے اردگرد کے لوگ بھی اس کی منفیت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔

بعض لوگوں کی منفی سوچ صرف انکی ذات تک محدود رہتی ہے لیکن بعض اپنی منفی اور متعصبانہ، حریصیانہ سوچ سے دوسروں کی زندگی میں زہر بھر دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو منفی لوگ (Negative People) یا زہریلے لوگ (Toxic People) کہتے ہیں۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے ہم مسلمانوں کو جو دین و حکمت کی باتیں سکھائی ہیں، اس میں منفی سوچ اور منفی لوگوں سے بچنے ترغیب گئی ہے لیکن افسوس کہ مسلمانوں نے اسلام کو اور اسلامی تعلیمات کو چھوڑ دیا اور عروج سے تنزلی کے کھائی میں جا گرے۔

جیسا کہ ’’مثبت ذہنی رویہ یا مثبت سوچ‘‘ کے مضمون میں بیان ہو چکا ہے کہ جدید دنیا یعنی مغربی ممالک میں 1960 کے بعد لوگوں کو منفی سوچ سے بچانے اور ان میں مثبت سوچ پیدا کرنے کا کام شروع ہوا جبکہ دین اسلام 1450 سال پہلے ہی دنیا والوں کو قرآن و سنت میں اس کی تعلیم دے چکا تھا۔

قرآن وسنت میں کسی بھی مقام پر کوئی ایسا کوئی مواد نہیں ملتا جہاں انسان کو منفی سوچ سے بچنے مثبت سوچ اپنانے کی تعلیم نہیں دی گئی ہو۔ اسی طرح جابجا بڑے ہی احسن طریقے سے منفی اور زہریلے لوگوں سے دور رہنے کے طریقے کار کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے مشکل سے مشکل ترین حالات میں کسی منفی سوچ کو اپنے قریب بھی آنے نہیں دیا۔ صحابہ کرامؓ کی بھی یہی تربیت کی اور امت کو بھی اسی کا درس دیا۔ جس نے بھی اللہ اور رسول اللہ ﷺ اطاعت کی وہ منفی سوچ سے بچتا رہا۔

آج مغربی ممالک میں بے شمار لوگ منفی سوچ کی وجہ کر ڈپریسن (Depression)، ذہنی دباؤ (Stress)، ذہنی تناؤ (Tension)، ذہنی انتشار (Mental disturbances) وغیرہ میں مبتلا ہیں جس کی علاج کیلئے موٹیویسنل اسپیکرز (Motivational Speakers) اور لائف کوچز (Life Coaches) وغیرہ انہیں منفی سوچ ختم کرنے اور مثبت سوچ اپنانے کی ذہنی تربیت دیتے ہیں۔

مغرب میں مثبت و منفی سوچ کے موضوع پر جو کچھ ابھی تک کہا یا لکھا گیا ہے ہمارے پاس قرآن و سنت، صحابہ کرامؓ اور سلف صالحین کی تعلیمات میں اس سے کہیں زیادہ مواد موجود ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ ہم مسلمان اسلامی تعلیمات میں چھپے ان خزانوں کو تلاش کر کے اپنی زندگی میں اپنائیں اور دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کریں۔

اللہ تعالٰی ہمیں ہمارے اذہان میں ابھرتے مثبت و منفی سوچ کو سمھنے، منفی سوچ کو ترک کرنے اور قرآن و سنت سے مطابقت رکھنے والی منفی سوچ کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
تحریر: محمد اجمل خان
نوٹ: مثبت اور منفی سوچ پر پوسٹ چل رہی ہے۔ احباب اپنی تاثرات کمنٹ میں لکھ کر حوصلہ افزائی فرمائیں۔ شکریہ۔ محمد اجمل خان

۔
 
Top