منفی مقصد

نظام الدین

محفلین
اس جلوس کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا تھا۔ اتنا بڑا جلوس ننگی کرپانیں۔ سکھ انہیں لہرا رہے تھے۔ ہندنیاں سیاپا کر رہی تھیں۔ وہ سب چلا رہے تھے۔ ’’نہیں بننے دیں گے پاکستان‘‘۔ یہ دیکھ کر مجھے حیرتہوئی تھی۔ نہیںبننے دیں گے تو ایک منفی مقصد ہے، مثبت نہیں۔ منفی مقصد کے لئے اتنا شور شرابا تشدد کی ننگی دھمکی۔
منفی مقصد کے لئے تو لوگ شرماتے ہیں۔ اسے چھپا کر رکھتے ہیں کہ کوئی جان نہ لے، لیکن وہ لوگ تو منفی مقصد کو جھنڈا بنا کر لہرا رہے تھے۔ دھمکی دے رہے تھے کہ پاکستان بن گیا تو خون کی ندیاں بہا دیں گے۔ انکا نعرہ تو اکھنڈ ہندوستان ہونا چاہئے تھا۔ انہیں پاکستان سے نفرت کیوں ہے؟
وہ پہلا دن تھا جب میرے دل میں پاکستان کے مطالبے سے ہمدردی پیداہوئی تھی اور میں نے یہ جانا تھا کہ ہندو، ہندوستان کی عظمت نہیں چاہتے بلکہ ہندو کی عظمت کے خواہاں ہیں۔

(ممتاز مفتی کی "الکھ نگری" سے اقتباس)
 

arifkarim

معطل
وہ پہلا دن تھا جب میرے دل میں پاکستان کے مطالبے سے ہمدردی پیداہوئی تھی اور میں نے یہ جانا تھا کہ ہندو، ہندوستان کی عظمت نہیں چاہتے بلکہ ہندو کی عظمت کے خواہاں ہیں۔
بالکل یہی بات اس خطے کے مسلمانوں پر بھی صادق آتی ہے۔ مسلمانان ہند پاکستان کے مطالبہ کے وقت پاکستانیوں کی عظمت نہیں بلکہ اپنے پسندیدہ اور محبوب فرقے یا مسلک کی عظمت کے خواہاں تھے۔ جبھی تو ہم آج 68 سال گزر جانے کے بعد بھی ایک قوم نہیں بن پائے!
نایاب فاتح
 

نایاب

لائبریرین
ایک منفی مقصد ہے، مثبت نہیں۔
دیوار کی اک جانب کھڑے جو مجھے منفی محسوس ہو رہا ہے وہ دیوار کے دوسری جانب والوں کو مثبت دکھ رہا ہوگا ۔۔۔۔
" تقسیم برصغیر " اک بہت وسیع کینوس پہ پھیلی حقیقت ہے ۔۔۔
نہ ہندو نہ سکھ نہ مسلماں سب کو ٹٹول کر دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو " جیہڑا کپو اوہی لال "

اور فیض احمد فیض نے دیوار کے اوپر کھڑے ہو آس پاس پھیلے مناظر دیکھ کہا تھا کہ

صبح آزادی
اگست 47ء

یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں
یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کر
چلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں
فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل
کہیں تو ہوگا شبِ سست موج کا ساحل
کہیں تو جاکے رکے گا سفینہء غمِ دل
جواں لہو کی پراسرار شاہراہوں سے
چلے جو یار تو دامن پہ کتنے ہاتھ پڑے
دیارِ حسن کی بے صبر خواب گاہوں سے
پکارتی رہیں، باہیں، بدن بلاتے ہیں
بہت عزیز تھی لیکن رخِ سحر کی لگن
بہت قریں تھا حسینانِ نور کا دامن
سبک سبک تھی تمنا، دبی دبی تھی تھکن
سنا ہے ہو بھی چکا ہے فراقِ ظلمت و نور
سنا ہے ہو بھی چکا ہے وصالِ منزل و گام
بدل چکا ہے بہت اہلِ درد کا دستور
نشاطِ وصل حلال و عذابِ ہجر حرام
جگر کی آگ، نظر کی امنگ، دل کی جلن
کسی پہ چارہء ہجراں کا کچھ اثر ہی نہیں
کہاں سے آئی نگارِ صبا، کدھر کو گئی
ابھی چراغِ سرِ رہ کو کچھ خبر ہی نہیں
ابھی گرانیء شب میں کمی نہیں آئی
نجاتِ دیدہ و دل کی گھڑی نہیں آئی
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین
بہت دعائیں
 

arifkarim

معطل
" تقسیم برصغیر " اک بہت وسیع کینوس پہ پھیلی حقیقت ہے ۔۔۔
تقسیم برصغیر کے بعد جہاں ہندوستان سے ہزاروں سال پرانے زمیندارانہ غلامی کے نظام کا خاتمہ ہوا وہیں پاکستان میں یہ ظالمانہ نظام آج بھی جوں کا توں موجود ہے۔ قصور سانحہ کے پیچھے بھی یہی بڑے بڑے مالدار زمیندار لوگ شامل ہیں جن کے نزدیک غریب انسان کی کوئی حیثیت ہی نہیں:
http://www.quora.com/In-1947-did-Pakistan-have-better-odds-at-becoming-a-better-country-than-India
 
Top