محمد تابش صدیقی
منتظم
لہو لہو کہ سراپا ہے داستانِ حسینؓ
جگر خراش ہے دل پاش ہے بیانِ حسینؓ
ہوا نہ ہو گا زمانے میں پھر بسانِ حسینؓ
نہ داستاں ہے کوئی مثلِ داستانِ حسینؓ
یہ مرتبہ یہ بزرگی یہ اوجِ شانِ حسینؓ
رسولِ پاکؐ ہیں واللہ مدح خوانِ حسینؓ
نمازِ عشق پڑھیں آ کے عاشقانِ حسینؓ
فضا میں گونج رہی ہے ابھی اذانِ حسینؓ
مصافِ حق میں جب اترا تھا قافلہ ان کا
خدائے عرش تھا خود میرِ کاروانِ حسینؓ
تڑپ اٹھی ہے زمانے کی روح بھی جس سے
وہ ایک موج ہے از دردِ بے کرانِ حسینؓ
وہ ریگ زار وہ گرمی وہ العطش کی پکار
پریدہ رنگ وہ گلہائے بوستانِ حسینؓ
اِدھر وہ سبطِ نبیؐ چند شہسواروں میں
اُدھر ہزاروں کے لشکر میں دشمنانِ حسینؓ
خوشا نصیب کہ ہو کر وہ سرخرو نکلے
لیا جو عشقِ محمدؐ نے امتحانِ حسینؓ
بلاکشانِ محبت کو اسوۂ کامل
ہزار فتنۂ دوراں اور ایک جانِ حسینؓ
بصد نیاز جھکائے ہیں سب سرِ تعظیم
کہ دودمانِ نبیؐ ہے یہ دودمانِ حسینؓ
یزید و شمر سے کہہ دو کریں نہ من مانی
ستیزہ کار ہیں دنیا میں پیروانِ حسینؓ
ثبات و صبر، رضائے خدا، وفا کیشی
نظرؔ یہ چار ہیں اجزائے ارمغانِ حسینؓ
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
جگر خراش ہے دل پاش ہے بیانِ حسینؓ
ہوا نہ ہو گا زمانے میں پھر بسانِ حسینؓ
نہ داستاں ہے کوئی مثلِ داستانِ حسینؓ
یہ مرتبہ یہ بزرگی یہ اوجِ شانِ حسینؓ
رسولِ پاکؐ ہیں واللہ مدح خوانِ حسینؓ
نمازِ عشق پڑھیں آ کے عاشقانِ حسینؓ
فضا میں گونج رہی ہے ابھی اذانِ حسینؓ
مصافِ حق میں جب اترا تھا قافلہ ان کا
خدائے عرش تھا خود میرِ کاروانِ حسینؓ
تڑپ اٹھی ہے زمانے کی روح بھی جس سے
وہ ایک موج ہے از دردِ بے کرانِ حسینؓ
وہ ریگ زار وہ گرمی وہ العطش کی پکار
پریدہ رنگ وہ گلہائے بوستانِ حسینؓ
اِدھر وہ سبطِ نبیؐ چند شہسواروں میں
اُدھر ہزاروں کے لشکر میں دشمنانِ حسینؓ
خوشا نصیب کہ ہو کر وہ سرخرو نکلے
لیا جو عشقِ محمدؐ نے امتحانِ حسینؓ
بلاکشانِ محبت کو اسوۂ کامل
ہزار فتنۂ دوراں اور ایک جانِ حسینؓ
بصد نیاز جھکائے ہیں سب سرِ تعظیم
کہ دودمانِ نبیؐ ہے یہ دودمانِ حسینؓ
یزید و شمر سے کہہ دو کریں نہ من مانی
ستیزہ کار ہیں دنیا میں پیروانِ حسینؓ
ثبات و صبر، رضائے خدا، وفا کیشی
نظرؔ یہ چار ہیں اجزائے ارمغانِ حسینؓ
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی