منوّر رانا :::::: مٹّی میں مِلا دے، کہ جُدا ہو نہیں سکتا:::::: Munawwar Rana

طارق شاہ

محفلین



غزل
مٹّی میں مِلا دے، کہ جُدا ہو نہیں سکتا
اب اِس سے زیادہ ،مَیں تِرا ہو نہیں سکتا

دہلیز پہ رکھ دی ہیں کسی شخص نے آنکھیں
روشن کبھی اِتنا تو دِیا ہو نہیں سکتا

بس تو مِری آواز میں آواز مِلا دے !
پھر دیکھ کہ اِس شہر میں کیا ہو نہیں سکتا

اے موت ! مجھے تُونے مُصِیبت سے نِکالا
صیّاد سمجھتا تھا رہا ہو نہیں سکتا

اِس خاک بدن کو کبھی پُہنچا دے وہاں بھی
کیا اِتنا کَرَم، بادِ صبا! ہو نہیں سکتا

پیشانی کو سجدے بھی عطا کر مِرے مولیٰ
آنکھوں سے تو ، یہ قرض ادا ہو نہیں سکتا

دربار میں جانا مِرا دُشوار بہت ہے
جوشخص قلندر ہو گَدا ہو نہیں سکتا

منوّر رانا
 
Top