منگلیان مشن کی کامیابی

فاتح

لائبریرین
انڈیا سے پہلے مریخ کے مدار میں سیٹیلائٹ بھیجنے کا اعزاز صرف امریکا کی ناسا، روس اور یوروپین سپیس ایجنسی کو حاصل تھا اور وہ بھی ایک یا ایک سے زائد ناکام کوششوں کے بعد۔ میرے خیال میں یہ انڈیا کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
کیا زمیں کے مسئلے حل ہوگئے؟
کس لیئے سوئے قمر جاتے ہیں لوگ

بہرحال ہندوستان کی یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ میری طرف سے بھی تما م بھارتی دوستوں کوبہت بہت مبارکباد۔ :)
اس سے ملتا جلتا فراز کا ایک اور شعر
بستیاں چاند ستاروں پہ بسانے والو
کرۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ

شعرا اور سائنس دان دو مختلف سوچوں کے حامل افراد ہیں :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
ہود بھوائے صاحب کے تبصرے کے بارے میں احباب کی کیا رائے ٹھہرتی ہے ؟ان کے بقول اگلے سو سال تک اس کا کوئی خآص فائدہ نہیں ۔ مگر سخت غربت و افلاس کے باوجود ایسے تجربات ہونے چاہیئں۔

کیا زمیں کے مسئلے حل ہوگئے؟
کس لیئے سوئے قمر جاتے ہیں لوگ
[…]

۱۹۷۰ء میں زیمبیا میں مقیم ایک راہبہ نے ناسا کے ڈاکٹر ارنسٹ سٹولنگر کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے یہ سوال کیا کہ ایک ایسے وقت میں جب زمین پر لاکھوں بچے قحط کا شکار ہیں، سٹولنگر مریخ کی جانب انسانی سفر کی کوششیں کیوں کر رہے ہیں۔

جواب میں سٹولنگر نے جو خط لکھا، وہ ہے تو موئی انگریزی میں، لیکن انتہائی شاندار ہے اور پڑھنے کے لائق ہے۔ ایک اقتباس (کا ترجمہ):

[خلائی سفر کے لیے بنائے جانے والے انتہائی اعلٰی سسٹمز کے نتیجے میں] حاصل ہونے والا یہ تمام علم زمین سے متعلق ٹیکنالوجیز کے لیے بھی دستیاب ہوتا ہے۔ ہر سال خلائی پروگرام میں جنم لینے والی تقریباً ایک ہزار جدتیں زمینی ٹیکنالوجیز میں بھی داخل ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے کچن کی بہتر مصنوعات، کاشتکاری کا بہتر ساز و سامان، بہتر سلائی مشینیں اور ریڈیو، بہتر بحری اور ہوائی جہاز، موسم کی پیش گوئی اور طوفان سے خبردار کرنے کے بہتر آلات، بہتر مواصلات، بہتر طبّی اوزار، بہتر ظروف اور روزمرہ زندگی کا بہتر سامان ممکن ہوتا ہے۔ غالباً آپ کا اگلا سوال یہ ہوگا کہ آخر چاند پر جانے والے خلا بازوں کی زندگی محفوظ کرنے والے سسٹمز کی تیاری پہلے، اور دل کے مریضوں کے لیے دور سے کام کرنے والے سینسر کی ایجاد بعد میں کیوں کی جائے۔ اس کا جواب بہت سادہ ہے: تکنیکی مسائل کے حل میں اہم پیش رفت اکثر کسی براہ راست کوشش کا نتیجہ نہیں ہوتی، بلکہ ایک بڑے چیلنج کے لیے مقرر کیے جانے والے ہدف کے ذریعے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے انتہائی اختراعی کام کی تحریک ملتی ہے، جو لوگوں کے تخیل کو بڑھانے اور مزید سے مزید محنت کا سبب بنتی ہے، اور جس کے ردِّ عمل کی وجہ سے دیگر علوم اور میدانوں میں ترقی دیکھنے کو ملتی ہے۔

[…] مریخ کا سفر یقیناً قحط زدہ لوگوں کے لیے خوراک کا براہِ راست ذریعہ نہیں بنے گا۔ لیکن اس پروجیکٹ کے ضمنی اثرات کے نتیجے میں کہیں زیادہ نئی ٹیکنالوجیز، سہولیات، اور پروجیکٹس پیدا ہوں گے، جو اس کی قیمت سے کہیں زیادہ مفید اور سود مند ثابت ہوں گے۔

سٹولنگر کا مکمل خط۔ :)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
تھوڑا سا آف ٹاپک ہونے پر معذرت، مگر منگلیان مشن پر 450 کروڑ یعنی ساڑھے چار ارب انڈین روپے لگے ہیں جس کو ڈالرز میں 74 ملین ڈالرز سمجھ لیں۔ فی کلومیٹر قیمت کے لئے ٹوٹل فاصلہ یہاں سے دیکھ لیں۔ اس کے مقابل 24 کلومیٹر طویل پاکستانی راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس پر 24 ارب روپے لگ رہے ہیں جو ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ فی کلومیٹر ایک ارب روپے یعنی لگ بھگ ایک کروڑ ڈالر یعنی دس ملین ڈالر۔ 24 کلومیٹر کے 240 ملین ڈالر ہوئے۔۔۔میرا نہیں خیال کہ اس "آف ٹاپ موضوع" پر مزید بحث ہو سکے
ایسا ہی کچھ میں نے بھی شیئر کیا تھا ۔۔۔ لیکن وہی بات جب ہم کچھ کہیں تو وہ بات سب کو ناگوار ہی گزرتی ہے۔۔:)
 

کاشفی

محفلین
ویسے ان مبارک بار دینے اور لینے والوں میں کوئی ہندوستانی بھی ہے ابھی تک ؟ :)
10665768_544543579022855_5076405779722360815_n.jpg
 

arifkarim

معطل
مریخ سے بھیجی گئی پہلی دو تصاویر:
1601064_1556527811237242_6484338843541089909_n.jpg

10256817_1556642864559070_3329633823778866026_n.jpg

1506758_703144619760431_7355351903153090248_n.jpg

بھارتی اتنے سستے میں مریخ پہنچ گئے ہیں جبکہ ہم ابھی تک دھاندلی کے بغیر الیکشن تک کرانےسے قاصر ہیں۔ مسلمانوں کو مبارک!
 

سید ذیشان

محفلین
ہود بھوائے صاحب کے تبصرے کے بارے میں احباب کی کیا رائے ٹھہرتی ہے ؟ان کے بقول اگلے سو سال تک اس کا کوئی خآص فائدہ نہیں ۔ مگر سخت غربت و افلاس کے باوجود ایسے تجربات ہونے چاہیئں۔

ہودبائے کی رائے بھی درست ہے لیکن سپیس انڈسٹری سے ہونے والے فوائد بہت دور رس ہوتے ہیں۔ اس میں ٹیکنالوجی بہت آگے چلی جاتی ہے۔ چونکہ اس میں سائنس کے کئی شعبوںمیں مہارت درکار ہوتی ہے تو ان سب شعبوں میں بھی بہت فوائد ملتے ہیں۔ مثلاً مینوفیکچرنگ، ایویناکس، میٹالرجی، وغیرہ۔

میں ذاتی طور پر اس کے حق میں ہوں۔
 

arifkarim

معطل

نیکی اور پوچھ پوچھ۔ امارات کے مفتیاں تو ایک ایسا فتویٰ دے چکے ہیں:
One-way trip to Mars prohibited in Islam
Such a one-way journey poses a real risk to life, and that can never be justified in Islam,” the committee said. “There is a possibility that an individual who travels to planet Mars may not be able to remain alive there, and is more vulnerable to death.”

Whoever opts for this “hazardous trip”, the committee said, is likely to perish for no “righteous reason”, and thus will be liable to a “punishment similar to that of suicide in the Hereafter”.
http://www.khaleejtimes.com/nation/...general_February150.xml&section=nationgeneral
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پاکستان کا بدر 32 دن اپنے زمینی مدار میں رہا پھر فضامیں اپنے مدار میں رہا اور پھر آوارہ ہو گیا۔ ہم انجینئرنگ فائنل ایئر میں سپارکو کے دورے پر گئےاپنے نیویگیشن سسٹمز کے استاد کے ساتھ تو 1995 میں ہمیں وہاں یہ پتہ چلا تھا۔یہ زمین کے گرد تھا۔اب یہاں دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔
 

محمد سعد

محفلین
پاکستان کا بدر 32 دن اپنے زمینی مدار میں رہا پھر فضامیں اپنے مدار میں رہا اور پھر آوارہ ہو گیا۔ ہم انجینئرنگ فائنل ایئر میں سپارکو کے دورے پر گئےاپنے نیویگیشن سسٹمز کے استاد کے ساتھ تو 1995 میں ہمیں وہاں یہ پتہ چلا تھا۔یہ زمین کے گرد تھا۔اب یہاں دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔
آپ شاید بدر اول کی بات کر رہے ہیں جس کا مشن ہی مختصر تھا اور 35 دن میں پورا ہو گیا تھا۔ بدر اول کے اہداف پڑھ کر آپ آسانی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ ایک تجرباتی سیٹلائٹ تھا جس کا مقصد آئندہ سیٹلائٹس کی تیاری کے لیے ڈیٹا جمع کرنا تھا۔ ذرا مشن کے صفحے پر موجود ان الفاظ پر غور کریں۔
To acquire know-how
To test
To perform experiments
جو سیٹلائٹ اپنا مشن پورا کر لے اور مزید اس سے کوئی کام نہ لیا جا سکے، اسے خود ہی فضا میں واپس داخل کر کے زمین کی طرف گرا دیا جاتا ہے۔ اکثر سیٹلائٹس اس دوران مکمل طور پر جل کر ختم ہو جاتے ہیں۔
پھر بدر اول کے تجربے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک بہتر سیٹلائٹ، بدر ب، کی تیاری شروع کی گئی جو کہ آج تک اپنے مدار سے ڈیٹا بھیج رہا ہے۔

بائی دا وے، کیا آپ کو معلوم تھا کہ بدر اول کو لے کر جانے والا راکٹ "لانگ مارچ" نامی خاندان سے تعلق رکھتا تھا؟ :D
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بائی دا وے، کیا آپ کو معلوم تھا کہ بدر اول کو لے کر جانے والا راکٹ "لانگ مارچ" نامی خاندان سے تعلق رکھتا تھا؟ :D
کیا مطلب ؟یا د پڑتا ہے کہ اسے مدار میں بھیجنے کے لیے چین یا روس سے مدد لی گئی تھی ۔البتہ ٹھیک سے یاد نہیں ۔
ویسے بدر ۔ ب ۔کب سے سروس میں ہے ؟
 

محمد سعد

محفلین
کیا مطلب ؟یا د پڑتا ہے کہ اسے مدار میں بھیجنے کے لیے چین یا روس سے مدد لی گئی تھی ۔البتہ ٹھیک سے یاد نہیں ۔
ویسے بدر ۔ ب ۔کب سے سروس میں ہے ؟
چین کا ہی لانگ مارچ 2E راکٹ تھا۔
بدر۔ ب۔ 10 دسمبر 2001ء کو "پھینکا" گیا تھا۔
 

محمد سعد

محفلین
کیا اب پاکستان کے پاس اپنا آربٹ لانچنگ نظام ہے ۔ ؟۔۔۔۔
بلوچستان میں سومیانی میں ایک خلائی سینٹر ہے،جہاں سے راکٹس لانچ کیے جاتے ہیں۔ ناسا بھی اسے استعمال کرتا رہا ہے۔
http://www.astronautix.com/sites/sonmiani.htm
بالائی مدار میں لانچنگ کی سہولت کس حد تک ہے، اس بارے میں فی الحال مجھے زیادہ علم نہیں۔
 
آخری تدوین:
Top