حسن محمود جماعتی
محفلین
کچھ لوگوں نے متجسس ہو کر پڑھے بھی ہیں۔۔۔ ان میں ربط ہی ایسا بندھ گیا ہےیہ اکیس صفحے کون پڑھے گا اب۔
☺
کچھ لوگوں نے متجسس ہو کر پڑھے بھی ہیں۔۔۔ ان میں ربط ہی ایسا بندھ گیا ہےیہ اکیس صفحے کون پڑھے گا اب۔
☺
بلکل یہ عباد اللہ بھائی شامل ہیں ان میں جو چار روزہ چھٹی پر تھے۔کچھ لوگوں نے متجسس ہو کر پڑھے بھی ہیں۔۔۔ ان میں ربط ہی ایسا بندھ گیا ہے
لیکن اس دنگل کا جس نے عینی مشاہدہ نہیں کیا اسے سواد نہیں آسکتا وہکچھ لوگوں نے متجسس ہو کر پڑھے بھی ہیں۔۔۔ ان میں ربط ہی ایسا بندھ گیا ہے
کچھ احباب (محمد فرقان ) تو ابھی بھی کیشیز اور آرکائیوز میں سے نکال نکال کر دیکھ رہے ہیں۔۔۔لیکن اس دنگل کا جس نے عینی مشاہدہ نہیں کیا اسے سواد نہیں آسکتا وہ
اِنّوں وی ویسے ٹھرک ای کہندے نے۔کچھ احباب (محمد فرقان ) تو ابھی بھی کیشیز اور آرکائیوز میں سے نکال نکال کر دیکھ رہے ہیں۔۔۔
اِنّوں وی ویسے ٹھرک ای کہندے نے۔
غیر پارلیمانی الفاظ سے گریز کیا جائے۔۔۔اِنّوں وی ویسے ٹھرک ای کہندے نے۔
دو صفحے تو اس لڑی کے بھی بن گئے ہیں۔۔۔یہ اکیس صفحے کون پڑھے گا اب۔
☺
یہ پارلیمانی ہو گیا ہے اب۔ کیونکہ سارے تو شامل ہیں اس میں۔غیر پارلیمانی الفاظ سے گریز کیا جائے۔۔۔
یہ بھی سمجھ لو اکیس کیساتھ دو اور ہو کر تئیس ہو گئے ہیںدو صفحے تو اس لڑی کے بھی بن گئے ہیں۔۔۔
یہ لڑی امید ہے باقیوں کا تجسس اور بڑھائے گی کہ وہ اکیس پڑھ ہی لئیے جائیں۔کچھ لوگوں نے متجسس ہو کر پڑھے بھی ہیں۔۔۔ ان میں ربط ہی ایسا بندھ گیا ہے
اسے کہتے ہیں بات کا متنجن بنانا۔۔۔یہ لڑی امید ہے باقیوں کا تجسس اور بڑھائے گی کہ وہ اکیس پڑھ ہی لئیے جائیں۔
صاحب! ہم خود رہ گئےحسن ترمزی صاحب بھی رہ گئے ہیں۔ کیوں محمد فرقان صاحب
خوب باندھا ہے جناب!! زبردست۔شکیب احمد تم نے جو لکھ ماری غزل
کیا یاد دلا دیا تم نے وہ گزرا ہوا کل
لگا یوں تھا کہ سر منڈھاتے ہی اولے پڑے
لب شیریں تھے سمجھے جہاں سے گولے پڑے
کیا فاتح ، بھائی خلیل و دیگر اور خاکسار
پڑھ پڑھ کے ہوتے رہے مبتلائے خلفشار
کچھ یوں ہوئے شیر و شکر دشمنوں سے مل کے
چم چم جنھیں سمجھے، نکلے لڈو وہ تل کے
نام ان کا لئے دیتے ہیں وہ تھے حسن ترمذی
پہلی بار ان کو یہاں دیکھا تھا اتنا بزی
کام اگائی بزرگوں کی دانشوری
الف عین صاحب خطا ب سے نکلے بری
یہاں پر ذکر بے محل نہیں اپنے امین کا
قرض بے جگری سے کیا ادا اپنی زمین کا ( یہاں زمین سے مرد محفل ہے )
صاحبوں غم نہ کرو اس نے اڑا ی تھی بے پر کی
ہمیں یقیں ہیں ہم میں نہیں کوئی ٹھ .........................ی ( ۔۔۔۔۔۔۔آپ خود سمجھدار ہیں )
نہیں اصلاح حاجت اس روداد غزل کو
بس داد سے نوازیں کاوش پر اکمل کو
فقیر شکیب احمد محمد فرقان الف عین فاتح محمدابوعبداللہ @عباداللہ حسن محمود جماعتی
محمد امین۔
محمد تابش صدیقی
جی ضرور۔ بہت سی داد قبول فرمائیے۔نہیں اصلاح حاجت اس روداد غزل کو
بس داد سے نوازیں کاوش پر اکمل کو
یہ تو کچھ ایسا ہی کہ دیا جیسے مصطفیٰ کمال نے شہر کی صفائی پر بات کی تو وسیم احمد جھاڑو سمبھالے میدان میں اگائےاب تو ہر مرد کی شاعری پر داد دینی پڑے گی۔ مبادا برا مان کر فیک آئی ڈی کے ساتھ آ جائیں
میدان جنگ کا کیا خوب نقشہ کھینچا ہے۔شکیب احمد تم نے جو لکھ ماری غزل
کیا یاد دلا دیا تم نے وہ گزرا ہوا کل
لگا یوں تھا کہ سر منڈھاتے ہی اولے پڑے
لب شیریں تھے سمجھے جہاں سے گولے پڑے
کیا فاتح ، بھائی خلیل و دیگر اور خاکسار
پڑھ پڑھ کے ہوتے رہے مبتلائے خلفشار
کچھ یوں ہوئے شیر و شکر دشمنوں سے مل کے
چم چم جنھیں سمجھے، نکلے لڈو وہ تل کے
نام ان کا لئے دیتے ہیں وہ تھے حسن ترمذی
پہلی بار ان کو یہاں دیکھا تھا اتنا بزی
کام اگائی بزرگوں کی دانشوری
الف عین صاحب خطا ب سے نکلے بری
یہاں پر ذکر بے محل نہیں اپنے امین کا
قرض بے جگری سے کیا ادا اپنی زمین کا ( یہاں زمین سے مرد محفل ہے )
صاحبوں غم نہ کرو اس نے اڑا ی تھی بے پر کی
ہمیں یقیں ہیں ہم میں نہیں کوئی ٹھ .........................ی ( ۔۔۔۔۔۔۔آپ خود سمجھدار ہیں )
نہیں اصلاح حاجت اس روداد غزل کو
بس داد سے نوازیں کاوش پر اکمل کو
فقیر شکیب احمد محمد فرقان الف عین فاتح محمدابوعبداللہ @عباداللہ حسن محمود جماعتی
محمد امین۔
محمد تابش صدیقی
@نور سعدیہ شیخ حسن ترمذی
محمد وارث
@ محمد خلیل الرحمٰن
تجمل حسین
اب تو وہ لڑی ہی حذف کر دی گئی ہےگیارہویں سالگرہ کے موقع پر محفل کو زعفران زار بنانے کی یہ جھٹ پٹ والی کوشش ہے۔ جن احباب کو اس کا پس منظر نہیں پتہ ہے، وہ شاید حظ نہ اٹھا سکیں، اس کے لیے اس لڑی کا مطالعہ فرمائیں، امید ہے افاقہ ہوگا۔
کیا بتاؤں آپ کو میں، کیا ہوا منگل کے دن
اک عجب بھونچال سا برپا ہوا منگل کے دن
بر کیلنڈر جون کی تاریخ اٹھائیس تھی
صبح کے وقت اک حسینہ داخلِ محفل ہوئی
زمرۂ شعر و سخن میں چند لمحوں بعد ہی
دستِ نازک کے ذریعے ایک لڑی شامل ہوئی
پورٹل کے پیج پر پھر جگمگائی اک غزل
راوی کہتے ہیں حقیقت میں غزل بھی خوب تھی
”کیا غزل ہے!“ یا ”بہت ہی خوب!“ یا بس ”واہ! واہ!“
جس نے بھی دیکھا تو حسبِ استطاعت داد دی
پھر تو گویا اس لڑی میں منظر اک دنگل کا تھا
نائن الیون کی طرح وہ دن بھی تو منگل کا تھا
دستِ نازک میں قلم تلوار گویا ہو گیا
ایسے ترش الفاظ پھر قرطاس پر بکھرے کہ بس!
صنفِ نازک ہو کہ ہو مردِ ”پہلواں“ یا بزرگ
اس حسینہ نے کسی پر بھی نہیں کھایا ترس
پانچ حرفی ایک تمغہ اس کو پہنایا گیا
شامتِ اعمال سے جس نے بھی کچھ تعریف کی
عزت افزائی پہ پھر ان سب نے یوں سوچا کہ کاش
داد کے ہمراہ ہم کہہ دیتے ”آپا جان“ بھی
کچھ تو جزباتی ہوئے قدریں اُدھڑتے دیکھ کر
کچھ ہوئے حیراں دہن سے پھول جھڑتے دیکھ کر
اسلحہ گو کم نہیں تھا اس پری پیکر کے پاس
لیکن اس کا ایک وار احباب کو کاری لگا
ڈھیروں ریٹنگز اور دیگر قیمتی تمغوں میں بس
پانچ حرفی لفظ کا تمغہ بڑا بھاری لگا
یہ تو اچھا ہے لغت میں لفظ وہ شامل نہیں
چیونٹیاں ورنہ لپٹ جاتیں، تھی کچھ ایسی مٹھاس
شعر گوئی سے اگر احباب کچھ مانوس ہوں
آپ کر سکتے ہیں اس کو بر وزن ”فاعل“ قیاس
ہو سکے تو بوجھیے وہ لفظِ صد ذی احترام
”ٹ“ سے ہے آغاز اور ”ی“ پر ہے اس کا اختتام