منیٰ میں بھگدڑ تازہ ترین 220 شہید 450 زخمی

9-24-2015_61924_1.gif

تازہ ترین اطلاع کے مطابق 220 شہید 450 زخمی
 
منیٰ ، شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 240 حاجی شہید ، 390 زخمی

300677_58939358.jpg

مکہ مکرمہ (دنیا نیوز) منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 240 حاجی شہید جبکہ 390 زخمی ہوگئے ہیں۔
image(2).jpg

تفصیلات کے مطابق منیٰ میں رمی جمرات کے دوران بھگدڑ مچنے سے 390 حاجی زخمی ہوگئے ہیں ، عرب ٹی وی کے مطابق زخمی ہونے والے حجاج اکرام کو طبی امداد دی جا رہی ہے ، اکثر کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
image2(1).jpg

- See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/300677#sthash.XkH8uQMu.dpuf
 

زیک

مسافر
ہر چند سال میں رمی میں حاجی مارے جاتے ہیں۔ اس بارے میں غور کرنا چاہئیے کہ اس مسئلے کو کیسے درست کیا جائے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
ہر چند سال میں رمی میں حاجی مارے جاتے ہیں۔ اس بارے میں غور کرنا چاہئیے کہ اس مسئلے کو کیسے درست کیا جائے۔
بالکل درست بات ہے اگر سعودی حکومت کی انتظامی استطاعت کم ہے تو اُسے زیادہ ویزے جاری ہی نہیں کرنے چاہییں.انسانی زندگی کی اہمیت کو یہ لوگ کب سمجھیں گے. کوئی بھی عبادت انسان کے حقِ زندگی سے مقدس نہیں ہے.
 
منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگڈر مچنے سے شہادتوں کی تعداد 717 ہوگئی، 800 سے زائد زخمی
سعودی حکومت اور رضا کاروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں تا کہ کم سے کم جانی نقصان ہو۔
ویب ڈیسک جمعرات 24 ستمبر 2015

394274-RamiJamratWeb-1443083568-215-640x480.jpg

سعودی حکومت اور رضا کاروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں تا کہ کم سے کم جانی نقصان ہو۔ فوٹو: فائل
مکہ المکرمہ: منیٰ میں رمی جمرات کے دوران بھگڈر مچنے سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 717 ہو گئی ہے جب کہ 863 سے زائد افراد حادثے میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مکہ المکرمہ سے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان علما کونسل کے چیرمین مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے لاکھوں حاجی بڑے شیطان جمرات العقبہ کو کنکریاں مار رہے تھے کہ بھگدڑ مچنے سے متعدد حجاج کرام شہید جب کہ سیکڑوں زخمی ہو گئے۔
سعودی سول ڈیفنس کے مطابق رمی جمرات کے دوران بھگڈر مچنے سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 717 جب کہ زخمیوں کی تعداد 863 ہو گئی ہے۔ حادثہ اسٹریٹ نمبر 204 میں مکتب نمبر 93 کے قریب پیش آیا جہاں زیادہ تر الجزائر اور مصری شہری موجود تھے۔ سعودی سول ڈیفنس کے حکام کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والوں کو منیٰ کے قریبی اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔
سعودی حکومت اور رضا کاروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں تا کہ جانی نقصان کم سے کم ہو۔ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز بھی امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لئے موقع پر پہنچ گئے ہیں جب کہ وزیراعظم پاکستان نے افسوسناک واقعہ پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ حج پر موجود پاکستانیوں سے متعلق معلومات اکٹھی کی جائیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے سعودی عرب میں پاکستانی سفارکار منظور الحق سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے افسوس کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے پاکستانی سفارتکار کو ہدایت کی کہ سعودی عرب میں موجود تمام خدام اور رضاکار امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں۔ پاکستانی حج مشن ٹیم بھی ملکی حاجیوں کی تفصیلات جمع کرنے کے لئے منی پہنچ گئی ہے۔
پاکستانی سفارتخانے نے ملکی حاجیوں کی تفصیلات جاننے کے لئے 2 ہیلپ نائن نمبرز 00966125277537 اور 00966125458000 جاری کر دیئے ہیں جس پر اپنے پیاروں سے متعلق تفصیلات معلوم کی جا سکتی ہیں۔ دوسری جانب منیٰ حادثے میں 2 پاکستانیوں خلیل اور حاجی عارف کے شہید ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مسجد الحرام میں طوفانی بارشوں اور تیز ہواؤں کے باعث کرین گرنے سے 100 سے زائد عازمین شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ 2006 میں بھی منیٰ کے قریب بھگڈر مچنے سے 346 جب کہ 2004 میں رمی جمرات کے دوران 251 حجاج نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
 

محمد فہد

محفلین
اللّه تعالی ہماری بخشیش فرمائے اور ہم پر اپنا خاص رحم فرمائے ، اورشہداء کو جنت الفردوس اور زخمیوںکو شفا ئے کل عطا فرمائے۔
آمین
 

squarened

معطل
ہر چند سال میں رمی میں حاجی مارے جاتے ہیں۔ اس بارے میں غور کرنا چاہئیے کہ اس مسئلے کو کیسے درست کیا جائے۔
زکریا بھائی، دعا ہے کہ آپ جلد "سب سے مبارک سفر" کا تھریڈ بنائیں
عرض یہ کرنا تھا کہ پچھلے سالوں میں جو حادثات پیش آئے ہیں، ان کی کچھ وجوہات تھیں، کچھ تو آتشزدگی کے واقعات ہوئے تھے، جن کے بعد منیٰ میں چولہے وغیرہ کا استعمال پر پابندی لگائی گئی. جمرات قدیم زمانے سے پتلے ستون کی شکل میں تھے، فائل فوٹو ز
devilstoning.jpg


minareza752150sw.jpg


آنے جانے کے راستے بھی الگ نہیں تھے اور سول انجنیئرنگ نے اتنی ترقی بھی نہیں کی تھی، مگر گزشتہ کچھ سانحات کے بعد، اور بڑھتے ہوئے رش کو مد نظر رکھتے ہوئے جمرات کی چوڑائی کو علماء کرام کے فتاوی کے بعد کئی سال پہلے ہی کئی ہزار گنا چوڑا کیا گیا ہے

devilstoning2.jpg


کئی سالوں میں بار بار جمرات کے پل میں توسیع کر کے اسے ٥ منزلہ بنا گیا ہے، بیسمنٹ الگ ہے
640x39223583246096.jpg


آنے اور جانے کے راستے بھی الگ کر دیے گئے ہیں
انسانی لحاظ سے جتنے انتظامات ہو سکتے تھے ، سعودی حکومت نے دنیا بھر کے ماہر انجینئرز سے مشاورت کے بعد وہ کیے ہیں ، اس حادثہ کی تحقیقات تو ہوں گی جب ہی صحیح وجہ کا پتہ چلے گا، بظاہر یہ صرف بد نظمی کی وجہ سے پیش آیا ہے نہ ۔کہ انتظامات کے ناقص ہونے سے.کچھ خبروں میں راستوں کا بند کرنا بھی وجہ تھی، جس کی سعودی حکومت نے تردید کر دی ہے کہ کسی وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے کوئی راست بند نہیں کیا گیا، بظاہر جو بات سمجھ آتی ہے وہ یہی کہ موسم سخت گرم تھا (رمی جمار کی جگہ پانی کی ٹھنڈی پھوار کی مشینیں بھی لگی ہیں،اتنی بڑی جگہ کو بند کر کے ایئر کنڈیشننگ نہیں کی جا سکتی )۔٩ ذی الحج کو حاجی وقوف عرفہ اور پھر مزدلفہ تک کا سفر اور علی الصبح وقوف مزدلفہ میں ہی کافی تھک چکے ہوتے ہیں اور پھر مزدلفہ سے واپسی بھی پیدل ہی ہوتی ہے ۔وہاں سے ڈائریکٹ یہ تمام لوگ رمی کے لئے ایک ساتھ چلے گئے، جبکہ رمی کرنے کے لئے اگلے دن کی صبح تک کا وقت ہے اور سعودی حکومت نے ہر حاجی کو انفرادی ایک کارڈ دیا ہوتا ہے جس میں اس کے کے لئے رمی کرنے کا وقت مقرر ہوتا ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہناپڑ رہا ہے کہ اس پر بمشکل ہی کوئی عمل کرتا ہے ۔ہر ایک اپنی سہولت کو مدنظر رکھتا ہے ۔کچھ خبروں میں یہ بھی پڑھا کہ کچھ لوگوں نے آنے والے راستے کو ہی واپس جانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی کیونکہ کہ واپسی کا راستہ بڑا تھا ۔حجاج میں بوڑھے جوان، صحتمند، بیمار، خواندہ، نا خواندہ سب ہی لوگ ہوتے ہیں ۔کچھ کے لئے موسم سخت تھا، کچھ تھکے ہوئے زیادہ، اور کچھ چلنے کے عادی ہی نہیں ہوتے ۔ایسے میں مزدلفہ سے واپسی پر فورا رمی کی بجائے اگر سب نظام الاوقات کی پابندی کریں تو انتظامات ابھی بھی کافی شافی تھے
 

squarened

معطل
فیس بک پرایک پوسٹ جو اس بارے میں پڑھی

{سانحہ منى } میں اس وقت منی میں موجود ہوں ، سعودی وقت کے مطابق رات کے دس بج کر بیس منٹ ہوچکے ہیں ،یہاں کی خیمہ بستیوں میں گو معمول کی سرگرمیاں ہیں ،تاہم صبح کے دلدوز اور افسوس ناک حادثہ کے باعث حاجیوں کے چہروں سے مسکراہٹ غائب هے جب کہ دکهه ، پریشانی اور کسی حد تک خوف کے آثار نمایاں نظر آتے ہیں ، وه سکون ، وه اطمنان جو میں نے آج سے پہلے کئ بار منی میں دیکها تها وه کہیں نظر نہیں آرہا هے ، ہلکی سی آہٹ ، تهوڑی سی ہلچل سے حجاج کان کهڑے کردیتے ہیں ، شاید یہ صبح کے سانحہ کا وقتی اثر ہو ، اس سانحے کے چند لمحے ہی بعد سوشل میڈیا میں جہاں بہت سارے لوگوں نے اس واقعہ پر دکهه ، افسوس ،دعا اور تعزیت کا اظہار کیا وہی کچهه عاقبت نا اندیش لوگ اس سانحے کو سعودی عرب کے ساتهه اپنی دیرینہ اور نظریاتی دشمنی نبهانے کے واسطے بطور ہتهیار استعمال کرنے لگے ، بہت کم ظرف اور نہایت جلد باز لوگ تهے یہ ، ورنہ تو ایسے سانحات کے موقعوں پر دشمن سے بهی اظہار ہمدردی کی جاتی هے ، خیر ، مجهہ سے کئ دوستوں نے رابطہ کیا ،خیریت پوچهی اس حادثے کا سبب پوچها ،کچهه کو میں مصروفیات کے باعث جواب نہیں دے سکا ، انہوں نے رسائل اور پیغامات چهوڑے تهے ، اب مختصر اس حادثے کا پس منظر بیان کرتا ہوں ، سب سے پہلے تو بطور مومن و مسلمان قضاء وقدر پر ہمارا ایمان هے سو ہم ایسی کوئی بات نہیں کریں گے جس سے ہمارا رب ناراض ہو ، جہاں تک حجاج کے لیے انتظامات کا سوال هے ، مجهے پانچ سے زائد بار یہ توفیق نصیب ہوئی کہ میں مشاعر مقدسہ میں حجاج کرام کے شانہ بشانہ مناسک حج بجا لاؤں ، میں ہر سال یہاں کے انتظامات کو بغور دیکهتا ہوں ، میرا عمیق مشاہده هے ، جگہ جگہ حجاج کرام کی راہنمائی کے لئے لگے سائن بورڈز ، اہم مقامات پر آویزاں بڑی بڑی راہنما سکرینیں ، چاک و چوبند سپیشل فورس اور پولیس کے دستے ، ہر چند میٹر پر دفاع مدنی کے دفاتر ، کشادہ داخلی اور خارجی ان گنت راستے ، ان راستوں سے نکلتے ایمرجنسی راستے ، فضا میں گشت کرتے ہیلی کاپٹرز ، الغرض ایسا منظم اور مربوط انتظام کہ مجهه سمیت یہاں حج پر آنے والا ہر حاجی یہاں کی حکومت کو اس حسن انتظام پر دعائیں دیے بنا نہیں ره سکتا هے ، آج کا افسوس ناک واقعہ حجاج کرام کے ایک گروپ نے انتظامی تعلیمات کو پس پشت ڈالنے کے باعث رونما ہوا ، یہ گروپ اچانک ہی ون وے پر مخالف سمت سے چڑ دوڑا جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئ ، یہ گروپ کون تها ؟ کہاں کا تها ؟ اس پر ابهی تحقیقات ہورہی ہیں ، تاہم عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے پلے کارڈز اٹهائے ہوئے تهے ، جن پر الموت لامریکا الموت لاسرائیل درج تها ، یہ لوگ مذهبی نوعیت کے نعرے بهی بلند کر رهے تهے ،یہ گروه بہت تیزی سے مخالف ٹریک پر چڑ دوڑا تها ، اوپر سے گرمی بهی بہت تهی ، حبس کا عالم تها ،جس کے باعث اتنا نقصان ہوا ، انتظامیہ کی طرف سے پیشگی اطلاع بهی تهی کہ گرمی کے باعث بہتر یہی ہوگا کہ حجاج کنکریاں عصر کے بعد مارے ، مگر قدر اللہ و ما شاء فعل ، واقعہ کے فوراً بعد چار ہزار سے زائد امدادی کارکن اور فوجی اہلکار جائے حادثہ پر موجود تهے ، دو سو سے زائد ایمبولینس موقع پر پہنچ گئ تهیں ،اگر انتظامیہ بروقت اور بهرپور کردار ادا نہ کرتی تو اس سے زیاده نقصان ہوسکتا تها ، لاکهوں لوگ وقت حادثہ جائے حادثہ کے آس پاس میں تهے ، ضرورت اس امر کی هے کہ ہر ملک حج سے پہلے اپنے حجاج کرام کی معقول تربیت اور تدریب کا انتظام کریں ،بخدا حاجیوں کی تربیت اور ٹریننگ بالکل بهی نہیں ہوتی هے ، اللہ تعالیٰ مرحومین کو شهداء کے درجے میں فائز کرے ، زخمیوں کو شفا یاب کرے اور باقی حجاج کرام کو اپنی حفظ و امان میں رکهے .!!!! (فردوس جمال ) سوق العرب - منی - سعودی عرب
 

x boy

محفلین
دو مہینے قبل شوشل میڈیا میں یہ چل رہا تھا کہ سعودیہ میں آنے والے حج کے موقعے پر کچھ لوگ گڑبڑ کرنے والے ہیں
 

x boy

محفلین
بالکل درست بات ہے اگر سعودی حکومت کی انتظامی استطاعت کم ہے تو اُسے زیادہ ویزے جاری ہی نہیں کرنے چاہییں.انسانی زندگی کی اہمیت کو یہ لوگ کب سمجھیں گے. کوئی بھی عبادت انسان کے حقِ زندگی سے مقدس نہیں ہے.

آپ حج کے لئے اپلائی کرنے کے بعد آپ کو نہ ملے تو پھر کیا جملے ہوگا۔
 

x boy

محفلین
ایرانیوں پر حج آنے کی اس وقت پابندی ہونی چاہیے جب تک وہ درست طرز عمل کی ضمانت نہ دیں
لبیک الھم لبیک کی جگہہ ان لوگوں کے گستاخانہ، تہماتانہ نعرے زمانہ قدیم سے سنے جارہے ہیں پھر بھی الحمدللہ سعودی عرب نے پابندی نہیں لگائی
کہ مسلمانوں میں اس سے زیادہ فتنہ والے اور پیدا نہ ہو۔
 
ایک خبر کے مطابق 268 پاکستانی شہید ہوئے ہیں ۔ گارجین
کوئی اور ذرائع سے تصدیق ہوسکی ہے؟

حجاج کی ٹریننگ یونی فائیڈ ہونی چاہیے جس کی ذمہ داری سعودی اداروں پر ہو۔ اس طرح حجاج کو درست اسلامی عقائد پر راغب بھی کیا جاسکتا ہے۔ بالخصوص ایرانی حجاج کی ٹریننگ کم از کم تین ماہ تک ہو۔ جس کا بندوبست سعودی اداروں کے پاس ہو۔
 
Top