ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
کیونکہ اگر مغرب کی طرح یہ قانون بن جاتا کہ تمام بالغ پاکستانیوں کے لئے اپنی آمدن کی دستاویزات جمع کروانا لازمی ہے
ایسا جب ہی ہو سکتا ہے کہ تمام ادائیگیوں کی رپورٹ ادا کرنے والے ادارے ایف بی آر کو جمع کروائیں۔ اور ٹیکس آمدنی کے وقت پر فوری طور پر ایف بی آر کو ادا کریں۔ ان ادائیگیوں کی رپورٹ ایف بی آر کے ساتھ ساتھ آمدنی وصول کرٓنے والے کو بھی دی جائے۔ تاکہ وہ اپنی آمدنی کا حساب جمع کراتے وقت اس ادائیگی یا آمدنی کے مطابق ٹیکس ادا کرسکے یا ٹیکس کی واپسی کا تقاضا کرسکے۔ اس طرح صرف وہ لوگ ٹیکس کی دٓستاویزا جمع کروائیں گے جنہوں نے ٹیکس ادا کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ مجھے کچھ ٹیکس ادا کرنا ہے، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ کتنا؟ میں یہ ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہوں، لیکن ایف بی آر کو پتہ ہی نہیں کہ کتنآ ، وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں نے کتنا منافع کمایا، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ میں نے کتنا منافع کمایا ۔ لیکن ان بدمعاشوں کے پاس کوئی حساب نہیں ۔ بلکہ آج تک ہماری پارلیمنٹ نے کوئی قانون ہی نہیں بنایا کہ ایف بی آر کے لئے لازم ہو کہ وہ تمام ادائیگی کرنے والے اداروں کو مجبور کرے کہ وہ ادائیگیوں کا حساب ایف بی آر کو جمع کروائے۔
ایسا نا کرنا من حیث القوم اللہ کے فرامین کی نافرمانی اور تکفیر ہے۔۔ کہاں تو حقوق اللہ پر اتنا زور کہ ہاتھ اوپر کرکے نماز پڑھنی ہے یا نیچے کرکے ۔ لڑ لڑ کر مر رہے ہیں۔ اور کہاں اللہ کے بندوں کے حقوق کی مکمل حق تلفی۔ پاکستان کے کسی بڑے شہر میں کہیں باہر بیٹھ کر کھانا کھا کر دیکھ لیں ، معصوم بھکاری بچوں کی قطار لگ جاتی ہے۔ ایسا اس لئے کہ دولت کی گردش کو ہماری حکومت نے بند کیا ہوا ہے۔ ہمارے چیف جسٹس کو ہماری پارلیمنٹ کو ، ہماری فوج کو اپنےٓ حلوے مانڈے کی فکر ہے، پاکستان کے غریب ، معصوم بھیک مانگنے والے بچوں کی نہیں۔ جب تک ٹیکس کا نظام درست نہیں ہوگا، پکستانی در در بھیک مانگتا پھرے گا۔ آور پاکستان دیس دیس بھیک مانگتا پھرے گا۔ کبھی امریکہ، کبھی سعودیہ ، کبھی قطر تو کبھی امارات۔ اس سب کے پیچھے یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی کو حکومت کرنا نہیں آتی ، مقابلہ کرلیجئے، قطر سے ، امارات سے ، ٓسعودیہ سے ۔۔۔
کچھ زیادہ تو نہیں کہہ گیا ؟؟؟
والسلام