نیلم
محفلین
ایک بوڑھے شخص کا دنیا میں کوئی سہارا نہ تھا.بڑھاپے میں وہ اس طرح گزارا کرتا کہ جنگل میں لکڑیاں کاٹتا اور سارا دن لکڑیاں کاٹنے میں اور چننے میں گزر جاتا.شام ہونے سےپہلے لکڑیاں بیچنے کاچارہ کرتا اور بیچ کے روٹی کھاتا.ایک دن اُس کی طبیعت ٹھیک نہ تھی اتنی کمزوری محسوس کر رہاتھا کہ اُس سے چلا نہ جاتا تھا.لیکن مرتا کیا نہ کرتا لکڑیاں جنگل سے نہ لاتا تو روٹی کہاں سے کھاتا
لکڑہارا گرتا پڑتا جنگل میں پہنچا اور لکڑیوں کاٹی اور گھٹا جو اُٹھایا تو پسینے نکل گئے اور ابھی گھٹا سینے تک ہی پنہچا تھا کہ ہاتھ کاپنے لگے اور گھٹا چھوٹ کے زمین پہ گر گیا.آسمان کی طرف نظر اُٹھا کے کہنے لگا
خدایا بوڑھاپے میں میں یہ کس طرح مشقت کروں.مجھ سے تو اپنا آپ نہیں اُٹھایا جاتا یہ گھٹا کس طرح اُٹھاؤں؟
اس جینے سے تو موت بہتر ہے.اے موت مجھے اس دُنیا سے اُٹھا لے
یہ سُنتے ہی موت ایک طرف سے نمودار ہوئی .بولی
مجھے کس واسطے سے پُکاراہے؟
موت کو دیکھتے ہی بوڑھےپر دہشت طاری ہوگئی اور تھر تھر کاپنےلگااور رک رک کر کہا
میں نے تمہں اس واسطے جنگل میں پُکاراہےکہ اس جنگل میں دور اور نزدیک کوئی نظر نہیں آرہا
ذرا یہ گھٹا اُٹھا کے میرے سر پہ رکھ دو.
لکڑہارا گرتا پڑتا جنگل میں پہنچا اور لکڑیوں کاٹی اور گھٹا جو اُٹھایا تو پسینے نکل گئے اور ابھی گھٹا سینے تک ہی پنہچا تھا کہ ہاتھ کاپنے لگے اور گھٹا چھوٹ کے زمین پہ گر گیا.آسمان کی طرف نظر اُٹھا کے کہنے لگا
خدایا بوڑھاپے میں میں یہ کس طرح مشقت کروں.مجھ سے تو اپنا آپ نہیں اُٹھایا جاتا یہ گھٹا کس طرح اُٹھاؤں؟
اس جینے سے تو موت بہتر ہے.اے موت مجھے اس دُنیا سے اُٹھا لے
یہ سُنتے ہی موت ایک طرف سے نمودار ہوئی .بولی
مجھے کس واسطے سے پُکاراہے؟
موت کو دیکھتے ہی بوڑھےپر دہشت طاری ہوگئی اور تھر تھر کاپنےلگااور رک رک کر کہا
میں نے تمہں اس واسطے جنگل میں پُکاراہےکہ اس جنگل میں دور اور نزدیک کوئی نظر نہیں آرہا
ذرا یہ گھٹا اُٹھا کے میرے سر پہ رکھ دو.