انیس فاروقی
محفلین
کیسا منظر ہے یہ میرے دیدہ ء بیدار میں
آگ ہے ہر سو چمن میںاور دھواں گلزار میں
جنگ اپنی ذات کی سب لڑ رہےہیں روز و شب
بھوک اور افلاس ہے گلیوں میں اور بازار میں
منصفوں کو بھی جکڑ رکھتے ہیں زنجیروں میںہم
عدل پھر کیسے کریں وہ سایہ ء تلوار میں
کل جو چُھوٹے تھے قفس سے آج خود صیاد ہیں
اٹھ گیا اب تو بھروسہ صحبتِ دلدار میں
نہ کوئی یوسف بکا یاں نہ حسینی سر کٹے
آگ سی کیوں لگ رہی ہے پھر میرے اشعار میں
یہ بظاہر دوست اپنے دشمن جاں ہیںانیس
کیوں نہ پھر ڈھونڈیں سکوں مل کر صفِ اغیار میں
آگ ہے ہر سو چمن میںاور دھواں گلزار میں
جنگ اپنی ذات کی سب لڑ رہےہیں روز و شب
بھوک اور افلاس ہے گلیوں میں اور بازار میں
منصفوں کو بھی جکڑ رکھتے ہیں زنجیروں میںہم
عدل پھر کیسے کریں وہ سایہ ء تلوار میں
کل جو چُھوٹے تھے قفس سے آج خود صیاد ہیں
اٹھ گیا اب تو بھروسہ صحبتِ دلدار میں
نہ کوئی یوسف بکا یاں نہ حسینی سر کٹے
آگ سی کیوں لگ رہی ہے پھر میرے اشعار میں
یہ بظاہر دوست اپنے دشمن جاں ہیںانیس
کیوں نہ پھر ڈھونڈیں سکوں مل کر صفِ اغیار میں
آپ سب کی تجاویز کا منتظر رہوں گا۔