موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات جنہیں اسلام پسند حلقے اسلام دشمنی سے تعبیر کر رہے ہیں

dxbgraphics

محفلین
سارے علما نہیں۔ صرف مولانا فضل الرحمان اور مولانا سراج الحق جواسلام کے نام پر اپنے مفاد کی سیاست کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان ہی کی پارٹی نے درج بالا مذکورہ بلوں کو جو اسلام مخالف تھے اپوز کیا۔ لیکن کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ خیبرپختونخوا نصاب میں سیرت نبوی ﷺ ، صحابہ کرام، امہات المومنین، قائد اعظم اور علامہ اقبال کو کیوں نکالا گیا؟ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو کیوں متنازعہ دکھایا گیا؟ گستاخ رسول کی حمایت تحریک انصاف نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں کی کس بنیاد پر کی؟ شراب پر پابندی کے بل میں تحریک انصاف کیوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے شانہ بشانہ پابندی کے خلاف کھڑی ہوئی؟
 

dxbgraphics

محفلین
مزید یہ بھی بتائیں کہ ریاست مدینہ میں اقلیتی استاد یعنی اب عیسائی جو تین خداؤں کا عقیدہ رکھتے ہیں وہ قل ھوا اللہ احد پڑھائیں گے؟؟ قادیانی اب ختم نبوت ﷺ کی تشریح کریں گے؟؟ کس حیثیت سے اسلامیات میں اقلیتی کوٹہ مختص کیا گیا ؟ براہ مہربانی وضاحت کریں
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بل 2013 میں اقلیتی رکن رمیش کمار نے ہی جمعیت علماء اسلام کے ساتھ پیش کیا تھا جس کو سب نے مسترد کر دیا۔ رہی بات موجودہ جعلی حکومت کی تو ریاست مدینہ کے دعوےدار اس بہت ہی سادے سے بل جس میں تمام اقلیتی اراکین نے اپنی کتابوں کے حوالے سے یہ اتفاق کیا کہ دوسرے مذاہب میں بھی شراب حرام ہے پھر ریاست مدینہ والوں نے ریاست تل ابیب والے قانون کو کیوں پسند کیا؟ اور اس بل کو مسترد کرنے والی تمام پارٹیاں بشمول تحریک انصاف نے کس بنیاد پر مسترد کیا بتانا پسند کریں گے؟
اقلیتی رکن شراب پر پابندی کا بل پیش کرتا ہے تو اس میں کس کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے؟؟ مغرب کو؟ یا مغرب کے ایجنٹ کو؟
جی ہاں یہ بل ماضی کی "اصلی" حکومت میں بھی مسترد ہو چکا ہے۔ اسلئے ریاست مدینہ کی "جعلی" حکومت میں اس بل کا مسترد ہونا کوئی عجیب بات نہیں۔ کیونکہ ملک کے چپے چپے میں شراب آج بھی بکتی ہے۔ اور اشرافیہ تو باقاعدہ امپورٹڈ شراب شہد کا لیبل لگا کر پیتی ہے۔ ہاں مغرب کی طرح کھلے عام شراب پینے کا رواج نہیں ہے۔
اگر شراب پر مکمل پابندی لگ گئی تو اس کا سب سے پہلا شکار ملک کی اشرافیہ ہوگی جو پارلیمان میں بیٹھی ہے۔ وہ اپنے مفادات کے خلاف کونسا بل منظور ہونے دے گی؟ ملک کو بدلنے کیلئے پہلے خود کو بدلنا ضروری ہے۔ اس کا تل ابیب کے قانون سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ خیبرپختونخوا نصاب میں سیرت نبوی ﷺ ، صحابہ کرام، امہات المومنین، قائد اعظم اور علامہ اقبال کو کیوں نکالا گیا؟
کے پی کے میں سرکاری کتب کے سلیبس کا مسئلہ 2006 سے چلا آرہا ہے جب وہاں تحریک انصاف کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ 2013 میں حکومت ملنے کے بعد اتحادی جماعت اسلامی نے درسی کتب میں سے سیکولر مواد نکالنے کیلئے تحریک کو پریشر کیا۔ جسے حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے نئی کتب کا اجرا کر دیاتھا۔ میڈیا نے اس فیصلہ پر کافی شور شار مچایا کہ تحریک انصاف کو جماعت اسلامی نے بلیک میل کر دیا تھا۔ مگر حکومت اپنے فیصلہ پر قائم رہی۔ آج خیبرپختونخواہ میں تحریک کی دو تہائی اکثریت کے باوجود وہی جماعت اسلامی دور کی تدوین شدہ کتب پڑھائی جا رہی ہیں۔
Revised curriculum: JI pushes through its agenda on textbooks
Rewritten: Revised textbooks distributed to schools
 

جاسم محمد

محفلین
مزید یہ بھی بتائیں کہ ریاست مدینہ میں اقلیتی استاد یعنی اب عیسائی جو تین خداؤں کا عقیدہ رکھتے ہیں وہ قل ھوا اللہ احد پڑھائیں گے؟؟ قادیانی اب ختم نبوت ﷺ کی تشریح کریں گے؟؟ کس حیثیت سے اسلامیات میں اقلیتی کوٹہ مختص کیا گیا ؟ براہ مہربانی وضاحت کریں
اسلامیات کا بورڈ سے منظور شدہ سلیبس ہوتا ہے۔ جسے پڑھانے والے کیلئے اس پر مکمل دسترس ہونا لازمی ہے۔ یونیورسٹی ، کالج و سکول لیکچرار یا ٹیچر کی قابلیت کو پرکھنے کے بعد ہی بھرتی کرتے ہیں۔ اس تعلیمی و تدریسی قابلیت کا اساتذہ کے ذاتی مذہب سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔
لیکن جیسے ایک قابل قادیانی معیشت دان سےملک کے اقتصادی امور پر مشاورت کا حق چھین لیا گیا۔ ویسی ہی یہاں پر قابل اقلیتوں سے اسلامیات کا درس روکنے سے متعلق ڈرامہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ ملک کے ایک بڑے طبقے کی ذہنی نشونما اس ماحول میں ہوئی ہے کہ کسی کی قابلیت نہ دیکھو۔ اس کا حسب و نسب و بیک گراؤنڈ دیکھو۔ تبھی تو ملک کے ہر ادارے اور محکمہ کا یہ حال ہوا ہے۔ ہر جگہ میرٹ کا فقدان اسی خاص فرسودہ سوچ کی عکاسی کر تا نظر آ رہا ہے۔
 
آخری تدوین:
اسلامیات کا بورڈ سے منظور شدہ سلیبس ہوتا ہے۔ جسے پڑھانے والے کیلئے اس پر مکمل دسترس ہونا لازمی ہے۔ یونیورسٹی ، کالج و سکول لیکچرار یا ٹیچر کی قابلیت کو پرکھنے کے بعد ہی بھرتی کرتے ہیں۔ اس تعلیمی و تدریسی قابلیت کا اساتذہ کے ذاتی مذہب سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔
لیکن جیسے ایک قابل قادیانی معیشت دان سےملک کے اقتصادی امور پر مشاورت کا حق چھین لیا گیا۔ ویسی ہی یہاں پر قابل اقلیتوں سے اسلامیات کا درس روکنے سے متعلق ڈرامہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ ملک کے ایک بڑے طبقے کی ذہنی نشونما اس ماحول میں ہوئی ہے کہ کسی کی قابلیت نہ دیکھو۔ اس کا حسب و نسب و بیک گراؤنڈ دیکھو۔ تبھی تو ملک کے ہر ادارے اور محکمہ کا یہ حال ہوا ہے۔ ہر جگہ میرٹ کا فقدان اسی خاص فرسودہ سوچ کی عکاسی کر تا نظر آ رہا ہے۔

بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔ اصل مدعا مرزائی مرزائی رہتے ہوئے بھی مسلمانوں کو اسلامیات پڑھائیں گے ۔ ل د ل
 
آج خیبرپختونخواہ میں تحریک کی دو تہائی اکثریت کے باوجود وہی جماعت اسلامی دور کی تدوین شدہ کتب پڑھائی جا رہی ہیں
تو آپ کے کہنے کے مطابق یہ سب کچھ جماعت اسلامی کا کیا دھرا ہے۔ بندے کو بات کرتے ہوئے سوچنا چاہیئے ۔ کتنا گھناؤنا الزام لگا رہے ہیں آپ جماعت پر
 

جاسم محمد

محفلین
بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔ اصل مدعا مرزائی مرزائی رہتے ہوئے بھی مسلمانوں کو اسلامیات پڑھائیں گے ۔ ل د ل
اگر کوئی پاکستانی مسلمان مسیحیت کا ریسرچر بنتا ہے اور اتنا پڑھ لکھ جاتا ہے کہ کسی بیرونی ٹاپ یونیورسٹی سے مسیحی تھیولوجی میں پی ایچ ڈی کر لیتا ہے۔ ملک واپس آکر جب وہ مقامی یونیورسٹیز میں مسیحی تھیولوجی پرمدرس کی نوکری کرنے لگے تو ملک بھر کے مسیحی شور مچا دیں کہ یہ تو مسلمان ہے۔ یہ کیوں مسیحیت پر درس دے رہا ہے؟ آپ کی تمام پوسٹس کا لب لباب یہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو آپ کے کہنے کے مطابق یہ سب کچھ جماعت اسلامی کا کیا دھرا ہے۔ بندے کو بات کرتے ہوئے سوچنا چاہیئے ۔ کتنا گھناؤنا الزام لگا رہے ہیں آپ جماعت پر
لگتا ہے آپ نے منسلک شدہ خبر نہیں پڑھی۔ تحریک انصاف حکومت نے کے پی کے میں جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر سابقہ حکومتوں کا تدوین شدہ سلیبس درست کر دیا تھا۔ اور اسے جماعت اسلامی کی فرمائش پر مزید "اسلامی" بنا دیا تھا۔ لیکن اعتراض برائے اعتراض کرنے والے ختم نہیں ہوئے۔
Provincial information minister Mushtaq Ghani told Dawn that the current textbooks were printed by the previous government and that the current government learned about them only after they’re introduced in schools and colleges.
“The present government has restored almost 90 per cent of the lessons regarding Islam, ideology and nationalism with more details in textbooks,” he said
KP govt restoring old syllabus - Pakistan - DAWN.COM.​
 
اگر کوئی پاکستانی مسلمان مسیحیت کا ریسرچر بنتا ہے اور اتنا پڑھ لکھ جاتا ہے کہ کسی بیرونی ٹاپ یونیورسٹی سے مسیحی تھیولوجی میں پی ایچ ڈی کر لیتا ہے۔ ملک واپس آکر جب وہ مقامی یونیورسٹیز میں مسیحی تھیولوجی پرمدرس کی نوکری کرنے لگے تو ملک بھر کے مسیحی شور مچا دیں کہ یہ تو مسلمان ہے۔ یہ کیوں مسیحیت پر درس دے رہا ہے؟ آپ کی تمام پوسٹس کا لب لباب یہی ہے۔
جب ایک شخص ایک دین کو مانتا ہی نہیں تو اسکی ڈاکٹریٹ یا کسی بھی دوسری قابلیت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ۔ ایک شخص ایم بی بی ایس ہے لیکن وہ لوہار کا کام کرتا ہے اور اس پر راضی ہے اور ایم بی بی ایس کے باوجود میڈیکل سائنس کو تسلیم ہی نہیں کرتا تو اس سے علاج کروانے کا خبط کسے سوار ہوگا ۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب ایک شخص ایک دین کو مانتا ہی نہیں تو اسکی ڈاکٹریٹ یا کسی بھی دوسری قابلیت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ۔
مغرب کی بہترین یونیورسٹیز میں داخلے کیلئے جو پاکستانی طالب علم ہر سال اتنی محنت کرتے ہیں۔ وہاں مذہبی تعلیم سے متعلق مدرس و پروفیسرز ان کے ذاتی مذہب کو دیکھ کر بھرتی نہیں کئے جاتے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ آپ کو فلاں فلاں مذہب پر کتنا عبور حاصل ہے۔ بیشک وہ اس مذہب پر ذاتی حیثیت میں عمل نہ کرتے ہوں۔ کیونکہ شعبہ تدریس کا آپ کے اپنے مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ آپ کی علمی و تدریسی قابلیت سے ہے۔
 
مغرب کی بہترین یونیورسٹیز میں داخلے کیلئے جو پاکستانی طالب علم ہر سال اتنی محنت کرتے ہیں۔ وہاں مذہبی تعلیم سے متعلق مدرس و پروفیسرز ان کے ذاتی مذہب کو دیکھ کر بھرتی نہیں کئے جاتے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ آپ کو فلاں فلاں مذہب پر کتنا عبور حاصل ہے۔ بیشک وہ اس مذہب پر ذاتی حیثیت میں عمل نہ کرتے ہوں۔ کیونکہ شعبہ تدریس کا آپ کے اپنے مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ آپ کی علمی و تدریسی قابلیت سے ہے۔
جب ایک بات ہمیں قبول ہی نہیں تو دلیل ڈھونڈتے ڈھونڈتے اتنی دور کیوں جاتے ہیں۔ ایک طالب علم کے لیئے اس کا استاد ہی مفتی ہوتا ہے کیونکہ بچہ اسے اپنا اس مضمون میں رہ نما مانتا ہے۔ اب آپ کے مفتی صاحب اپنے طالبعلموں کی رہ نمائی جس طرح کریں گے کورس کے نمبر تو ٹھیک آجائیں شاید لیکن ایمان کے نمبر زیرو بٹا زیرو۔۔۔ نہ بھئی یہ قبول ہی نہیں ہمیں چاہے دلائل کا انبار لگا دو
 

جاسم محمد

محفلین
جب ایک بات ہمیں قبول ہی نہیں تو دلیل ڈھونڈتے ڈھونڈتے اتنی دور کیوں جاتے ہیں۔ ایک طالب علم کے لیئے اس کا استاد ہی مفتی ہوتا ہے کیونکہ بچہ اسے اپنا اس مضمون میں رہ نما مانتا ہے۔ اب آپ کے مفتی صاحب اپنے طالبعلموں کی رہ نمائی جس طرح کریں گے کورس کے نمبر تو ٹھیک آجائیں شاید لیکن ایمان کے نمبر زیرو بٹا زیرو۔۔۔ نہ بھئی یہ قبول ہی نہیں ہمیں چاہے دلائل کا انبار لگا دو
اصولی طور پر آپ کی بات درست ہے۔ لیکن اب زمانہ کے طور طریقہ بدل چکے ہیں۔ آپ مغرب کو چھوڑ دیں۔ یہیں پاکستان میں اگر کسی کو قادیانیت پر تحقیقی مقالہ درکار ہو تو وہ کبھی بھی قادیانی ریسرچرز سے رابطہ نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ خود قادیانی ہونے کی وجہ سے اس کی اپنے مذہب پر تحقیق غیرجانبدار نہیں ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا میں اسلام کے چوٹی کے ریسرچر یہود و نصاری محققین ہیں۔ جبکہ یہودیت و عیسائیت پر سب سے اعلی تحقیق دہریے پروفیسروں نے کر رکھی ہے۔
دور حاضر میں اعلی سطح کی تعلیم کیلئے ایسے ریسرچرز کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنے مذہب یا ایمان سے ماورا ہو کر مذکورہ شعبہ میں اپنی بہترین تحقیق پیش کرنے کے قابل ہوں۔ ایسے میں اپنے مذہب سے ہٹ کر تحقیق کرنے والوں کیلئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اور وہ کسی دوسرے مذہب کے بہترین ریسرچر بن کر ابھرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں قادیانیت پر بہترین تحقیقی مقالے مسلمان سکالرز نے لکھے ہیں۔ کیونکہ وہ اس نئے مذہب پر غیرجانبداری سے تحقیق کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہی کام قادیانی ریسرچر خود نہیں کر سکتے۔
غیرجانبدارنہ اعلی نوعیت کی تحقیق کیلیے مذکورہ مذہب پر تنقیدی نظر سے دیکھنا لازمی ہوتا ہے۔ اسی لئے یہ کام مذہبی و اہل ایمان ریسرچرز کے لئے کرنا بہت سے مسائل پیدا کرتا ہے۔ خاص کر کہ جب وہ اپنے ہی مذہب پر تحقیق کر رہے ہوں۔
 
اصولی طور پر آپ کی بات درست ہے۔ لیکن اب زمانہ کے طور طریقہ بدل چکے ہیں۔ آپ مغرب کو چھوڑ دیں۔ یہیں پاکستان میں اگر کسی کو قادیانیت پر تحقیقی مقالہ درکار ہو تو کبھی بھی قادیانی سے رابطہ نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ خود قادیانی ہونے کی وجہ سے اس کی اپنے مذہب پر تحقیق غیرجانبدار نہیں ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا میں اسلام کے چوٹی کے ریسرچر یہود و نصاری محقق ہیں۔ جبکہ یہودیت و عیسائیت پر سب سے اعلی تحقیق دہریے پروفیسروں نے کر رکھی ہے۔
دور حاضر میں اعلی سطح کی تعلیم کیلئے ایسے ریسرچرز کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنے مذہب یا ایمان سے ماورا ہو کر مذکورہ شعبہ میں اپنی بہترین تحقیق پیش کرنے کے قابل ہو سکیں۔ ایسے میں اپنے مذہب سے ہٹ کر تحقیق کرنے والوں کیلئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اور وہ کسی دوسرے مذہب کے بہترین ریسرچر بن کر ابھرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں قادیانیت پر بہترین تحقیقی مقالے مسلمان سکالرز نے لکھے ہیں۔ کیونکہ وہ اس نئے مذہب پر غیرجانبداری سے تحقیق کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہی کام قادیانی ریسرچر نہیں کر سکتے۔
غیرجانبدارنہ اعلی نوعیت کی تحقیق کیلیے مذکورہ مذہب پر تنقیدی نظر سے دیکھنا لازمی ہوتا ہے۔ اسی لئے یہ کام خود مذہبی و اہل ایمان ریسرچرز کے لئے کرنا بہت سے مسائل پیدا کرتا ہے۔ خاص کر کہ جب وہ اپنے ہی مذہب پر تحقیق کر رہے ہوں۔
سکولوں میں اساتذہ اسلامیات پر یا اسلام کی حقانیت پر تحقیق کے لیے نہیں بلکہ طلبا کو اسلام کی تعلیم دینے کے لیے بھرتی کیے جاتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سکولوں میں اساتذہ اسلامیات پر یا اسلام کی حقانیت پر تحقیق کے لیے نہیں بلکہ طلبا کو اسلام کی تعلیم دینے کے لیے بھرتی کیے جاتے ہیں۔
متفق۔ بچوں کو اسلام کی بنیادی تعلیم مسلمان ٹیچر ہی دیں تو بہتر ہے۔ البتہ کالج و یونیورسٹی کی اعلی تعلیم کیلئے مدرس کو مذہب کی کوئی قید نہیں ہونی چاہئے۔ کیونکہ تدریسی نظام میں تحقیق کا میدان جتنا وسیع اور آزاد ہوگا۔ ایجوکیشن اسٹینڈرڈ میں اتنی ہی بہتری آتی چلی جائے گی۔
 

زیک

مسافر
مشرقی پاکستان میں بھی ایسا ہؤا تھا۔
یہ قدم انتہائی خطرناک ہے۔ اللہ نہ کرے۔۔۔اللہ کبھی بھی نہ کرے کہ ہمارے بچے، ہماری آئندہ نسلیں غیر مسلم لوگوں سے اسلامیات جیسا مضمون پڑھیں۔آمین!
جیسے پہلے اسلامیات کے مسلمان اساتذہ نے بڑا کمال کر کے پورے ملک کو انتہائی نیک بنا دیا ہے۔
 
کسی دوسرے مضمون میں آپ انگریزوں کو لے آؤ پڑھانے کے لیئے ۔ اسلامیات میں جو غیر مسلم پڑھائے گا اس کی پھیتی پھیتی کے ذمہ دار بھی وہی ہونگے جو انہیں رکھیں گے ۔ اسلامیات ایک مضمون نہیں ہے ۔ ہمارے دین جو ہماری زندگیوں کے ہر پہلو پر حاوی ہے کا مضمون ہے ۔ یہ ہم کسی غیر مسلم کے حوالے کیسے کر دیں

کیا مسلمان کے ہاتھ مین دین محفوظ ہے؟ کون سے والے مسلمان کے یاتھ میں؟ سنی، شیعہ یا باقی ایک سو آٹھ فرقوں میں کیا کامن ہے؟؟
 
اگر ملک میں شریعت ہی نافذ کرنی ہے تو جمہوری نظام ختم کر دیں۔ ایک طرف عوام کو مکمل دھاندلی سے پاک الیکشن چاہیے۔ دوسری طرف عدالتیں شرعی بھی چاہیے، ہر حکومت اسلام پسند بھی ہونی چاہیے، وغیرہ وغیرہ۔ ایسے چلے گی جمہوریت؟
ملک میں ضیا الحق کا دور ہر لحاظ سے شرعی تھا۔ جا بجا اسلامی قوانین بن رہے تھے۔ اسلامی سزائیں دی جا رہی تھیں۔ مجاہدین افغان جہاد پر بھیجے جا رہے تھے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر عوام کی اکثریت کو یہی شریعت ، یہی اسلام پسندی چاہیے تھی تو ضیا کی ہلاکت کے بعد لبرل اور کرپٹ بینظیر کو ووٹ کیوں دیا؟

شریعت اور شرارت میں کیا فرق ہے؟ پھر کون سی والی شریعت؟ میری والی یا آپ کی والی؟ یا شعہ والی یا سنی والیِ ؟ کسی شریعت کا تعلق فرمان الہی سے دور دور تک نہیں ہے۔ قران حکیم کے علاوہ ہر قسم کی شریعت شرارت ہے۔
 
جیسے پہلے اسلامیات کے مسلمان اساتذہ نے بڑا کمال کر کے پورے ملک کو انتہائی نیک بنا دیا ہے۔

بقل میرے ایک چینی دوست کے، سب سے زیادہ بدمعاش مسلمان تاجر ہوتے ہیں۔ فیک گحڑیوں، فیک پرفیوم، فیک چھوکری، ہرشے فیک چاہئیے ان کو۔ سب سے زیادہ رشوت مسلمان ممالک مین چلتی ہے۔ بے ایمانی میں سب آگے ہیں۔ سارے گناہ کر کے ایک عمرہ ادا کرلو اور گناہ دھلوا لو۔ باقی بے چارے کافر تو خواہ مخواہ نیکی کی تعلیم دیتے ہیں۔
 
متفق۔ بچوں کو اسلام کی بنیادی تعلیم مسلمان ٹیچر ہی دیں تو بہتر ہے۔ البتہ کالج و یونیورسٹی کی اعلی تعلیم کیلئے مدرس کو مذہب کی کوئی قید نہیں ہونی چاہئے۔ کیونکہ تدریسی نظام میں تحقیق کا میدان جتنا وسیع اور آزاد ہوگا۔ ایجوکیشن اسٹینڈرڈ میں اتنی ہی بہتری آتی چلی جائے گی۔

کون سے والے مسلمان، ہر فرقے کے نزدیک دوسرا فرقہ کافر ہے۔ تو مسلمانوں کو پڑھانے باہر سے ہی لوگ آئین گے صاحب۔ یہ بات سب سمجھتے ہیں، اسی لئے ہر پاکستانی مسلمان، ہر قسم کی مزید تعلیم کے لئے امریکہ کا رخ کرنا چاہتا ہے۔
 
Top