موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات جنہیں اسلام پسند حلقے اسلام دشمنی سے تعبیر کر رہے ہیں

محمداحمد

لائبریرین
سائنس نے اب تک جو ترقیات کی ہیں وہ اس کی حقانیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی طرح دین نے جو ہمیں طرز معاشرت سکھائی ہے وہ اس کی سچائی کا اٹل ثبوت ہیں۔ ہمیں ان دونوں کو زندگی میں ساتھ لے کر چلنا ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ سائنس کے رستہ پر چل کر دینی طرز معاشرت کو بھول جائیں۔ یا دین کے رستہ پر چل کر سائنسی ترقیات کو ترک کر دیں۔ ہر جگہ میانہ روی درکار ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ آپ دین کو سائنس سے متصادم سمجھتے ہیں اور اسی لیے مخمصے کا شکار رہتے ہیں۔

ہم لوگ اس لئے سُکھی ہے کہ ہم دین کو پہلے رکھتے ہیں اور سائنس کو بعد میں اور سائنس کے جو نظریات دین سے متصادم ہیں ہم اُن کی ارتقا کا انتظار کرتے ہیں۔ جس نے کائنات بنائی ہے اُسی نے سائنس کے اصول بھی بنائے ہیں ۔ اس لئے ایمان و ایقان والے لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں سے گھبرایا نہیں کرتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
1400 سال پہلے ریاست مدینہ میں چوری کی کیا سزا تھی؟
محمداحمد یہ دیکھ لیں۔ موصوف چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا جو کہ شرعی سزا ہے کو انصاف پر مبنی سزا سے منسوب کریں گے۔ اور ڈیمانڈ کریں گے کہ حکومت ریاست مدینہ کے نام پر اسے نافذ کرے۔ یہی تو سارا مسئلہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف کی قیادت کے اثر کے نتائج۔ بونگیاں مارنا اور بعد میں یوٹرن لینا
انصافی شرعی سزاؤں و قوانین کو حالیہ دور میں انصاف کے نظام کے ساتھ منسوب نہیں کرتے۔ ایسی جہالت صرف مذہبی جماعتوں کی طرف سے آتی ہے۔
 
محمداحمد یہ دیکھ لیں۔ موصوف چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا جو کہ شرعی سزا ہے کو انصاف پر مبنی سزا سے منسوب کریں گے۔ اور ڈیمانڈ کریں گے کہ حکومت ریاست مدینہ کے نام پر اسے نافذ کرے۔ یہی تو سارا مسئلہ ہے۔
سوال گندم جواب چنا ۔ دیکھ لیں اب یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ والی حکمت عملی نہیں چلی ادھر ، جواب دینا آپ کی شان کم نہیں کرتا
 

محمداحمد

لائبریرین
محمداحمد یہ دیکھ لیں۔ موصوف چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا جو کہ شرعی سزا ہے کو انصاف پر مبنی سزا سے منسوب کریں گے۔ اور ڈیمانڈ کریں گے کہ حکومت ریاست مدینہ کے نام پر اسے نافذ کرے۔ یہی تو سارا مسئلہ ہے۔

اول تو یہ کہ شرعی سزا نا انصافی نہیں تھی۔

شرعی سزا کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ سزا ایک کے لئے اور عبرت ہزاروں کے لئے۔ اور اس کے بڑے خاطر خواہ نتائج نکلتے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر وقت کے تقاضوں کے باعث اگر سزاؤں میں نرمی کی جاتی ہے تو وہ حاکم وقت کا اختیار ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اول تو یہ کہ شرعی سزا نا انصافی نہیں تھی۔

شرعی سزا کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ سزا ایک کے لئے اور عبرت ہزاروں کے لئے۔ اور اس کے بڑے خاطر خواہ نتائج نکلتے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر وقت کے تقاضوں کے باعث اگر سزاؤں میں نرمی کی جاتی ہے تو وہ حاکم وقت کا اختیار ہے ۔
حالیہ دور میں یہ شرعی سزا طالبان کی اسلامی امارت افغانستان اور داعش کی دولت اسلامیہ میں نافذ کی گئی تھی۔ اس سزا کے خوف سے چوریاں ڈکیتیاں کیا کم ہونی تھی۔ خود اسلامی حکومت سب سے بڑی چور تھی۔ جو عوام کے مشترکہ وسائل باہر بیچ کر اپنی ذاتی تجوریاں بھرتی رہی۔ اگر اس شرعی سزا کا واقعتا عملی اطلاق کرنا ہے تو ملک کی اعلی قیادت یعنی اشرافیہ اپنے سے شروع کرے۔ اور اپنے ہاتھ کٹوا کر ایوانوں میں واپس آئے۔ ہے ہمت ؟ کون کریگا یہ؟
 

dxbgraphics

محفلین
انصافی شرعی سزاؤں و قوانین کو حالیہ دور میں انصاف کے نظام کے ساتھ منسوب نہیں کرتے۔ ایسی جہالت صرف مذہبی جماعتوں کی طرف سے آتی ہے۔

آپ نے ثابت کر دیا کہ واقعی تحریک انصاف کی اکثریت مذہب بیزار اور اسلام مخالف نظریات رکھتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ نے ثابت کر دیا کہ واقعی تحریک انصاف کی اکثریت مذہب بیزار اور اسلام مخالف نظریات رکھتی ہے۔
شرعی قوانین کی مخالفت جو معاشرہ میں انصاف قائم نہ کر سکے اسلام بیزاری کیسے ہے؟ تحریک انصاف اسلام کے زریں اصول جو معاشرہ میں انصاف قائم کرنے سے متعلق ہیں پر کاربند ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بڑا سے بڑا شخص بھی قانون کے سامنے اتنی ہی حیثیت رکھتا ہے جتنا کہ عام شہری۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت ملک بھر میں چلتے کرپشن کیسز میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی۔ بلکہ قانون کے مطابق ان کو منطقی انجام تک پہنچا رہی ہے۔ چاہے اس کی زد میں مخالفین یا خود تحریک کے اپنے لیڈران آجائیں۔ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑنا۔
ہمارے نزدیک یہی انصاف ہے کہ ہر جگہ بھرتیاں عین قابلیت کی بنیاد پر کی جائیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقلیت بھی ملک کے اتنے ہی حب الوطن پاکستانی ہیں جتنا مسلمان اکثریت۔ اسی لئے ہم اقلیتوں کے ساتھ امتیازی برتاؤ جو ماضی میں نا انصاف حکومتوں کی روش رہی ہے ختم کر رہے ہیں۔ امرا کے کلبوں میں جو غربا کا داخلہ ممنوع تھا اسے انصاف کے تحت بحال کر رہے ہیں۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے پر جو نجی میڈیا پل رہا تھا اسے انصاف کے مطابق بند کر رہے ہیں۔ الغرض ملک میں ہر وہ کام جو غریب امیر ، طاقت ور کمزور، اقلیت اکثریت کا فرق بحال رکھتا تھا اسے ختم کر رہے ہیں۔ اس میں وقت ضرور لگے گا مگر یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ ملک کی اشرافیہ کی چیخیں اسی لئے نکل رہی ہیں۔ اور اگلے پانچ سال یہی سلسلہ چلنا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بزرگ کہتے تھے کہ جب علاقہ کے سارے چور اکٹھے ہو جائیں تو سمجھ لینا تھانیدار انصاف کرنے والا آگیا ہے۔

آجکل اشرافیہ کی اپوزیشن ایک طرف، میڈیا میں ۵۰ لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے والوں کی بھی پھٹی پڑی ہے۔ اور وہ اپنے مالکان کی ٹیکس چوری بجانے کیلئے سیاسی انتقام کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔ جب ملک میں انصاف کی حکومت قائم ہوتی ہے تو شرعی قوانین کی ضرورت نہیں رہتی۔
 
بزرگ کہتے تھے کہ جب علاقہ کے سارے چور اکٹھے ہو جائیں تو سمجھ لینا تھانیدار انصاف کرنے والا آگیا ہے۔

آجکل اشرافیہ کی اپوزیشن ایک طرف، میڈیا میں ۵۰ لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے والوں کی بھی پھٹی پڑی ہے۔ اور وہ اپنے مالکان کی ٹیکس چوری بجانے کیلئے سیاسی انتقام کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔ جب ملک میں انصاف کی حکومت قائم ہوتی ہے تو شرعی قوانین کی ضرورت نہیں رہتی۔


پانچ سال ۔۔۔ اللہ کرے جی ہو ہی نہ جائیں پورے ۔ جیسے آپ کے وزیر مشیر اور پلان ہیں لگتا تو ایک رولر کوسٹر کا سفر ہی ہے ۔ ایک طرف عمران خان کی ہوائیاں اڑ رہی ہونگی دوسری طرف نواز شریف کی چیخیں آسمان چیرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہوگی ۔ تیسری طرف مولوی نعرے لگا رہے ہونگے ۔ چوتھی طرف لیفٹ رائیٹ لیفٹ رائیٹ ہو رہی ہوگی اور بیچ میں عوام کبھی ادھر کبھی جھونٹے لے رہی ہوگی ۔ یاد رکھیں فلاح اور بچت صرف نظام شریعت پر ہے اور یاد رہے اس پر قومی سطح پر تمام مسالک کا اس پر اتفاق ہو چکا ہے کہ پاکستان کا اسلامی نظام کیسا ہوگا ۔ بالکل ویسے ہی جیسے مرزائیوں کے کفر کو تمام مسالک جانتے اور مانتے ہیں کہ وہ کافر ہیں ایسے ہی پاکستان کے اسلامی نطام پر بھی اجماع ہو چکا ہے۔ اگر آپ کو ابھی علم نہیں ہے تو تاریخ کا مطالعہ ضرور کیجئے گا ۔ ایسے شرارتی اور فسادیوں کی باتوں میں مت آئیے گا جو مسالک کے اختلاف کو وجہ نزاع بنا کر امت میں تفرقہ پیدا کرتے ہیں ۔

شرعی قوانین کی ضرورت ہمیشہ رہے گی وہ کسی شرابی کبابی زانی کے بنائے ہوئے نہیں بلکہ اللہ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی سنت اور اصلی ریاست مدینہ میں رائج تھے ۔ زمانہ جتنا مرضی جہاں مرضی جائے ۔ نفاذ شریعت نہیں تو جہنم میں جائے
 

dxbgraphics

محفلین
شرعی قوانین کی مخالفت جو معاشرہ میں انصاف قائم نہ کر سکے اسلام بیزاری کیسے ہے؟
ہمارے نزدیک یہی انصاف ہے کہ ہر جگہ بھرتیاں عین قابلیت کی بنیاد پر کی جائیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقلیت بھی ملک کے اتنے ہی حب الوطن پاکستانی ہیں جتنا مسلمان اکثریت۔ ۔

آپ کے ایمان کا اللہ ہی حافظ ہے شرعی قوانین کیسے معاشرے میں انصاف قائم نہیں کر سکتے؟؟
اقلیت جب آئین پاکستان کا انکار کر دے تو کیسے محب وطن پاکستانی کہلاسکتے ہیں؟
 
بزرگ کہتے تھے کہ جب علاقہ کے سارے چور اکٹھے ہو جائیں تو سمجھ لینا تھانیدار انصاف کرنے والا آگیا ہے۔
بزرگ کچھ اور بھی فرمایا کرتے تھے ۔ ڈوم میراثی جب حکومت میں آجائیں تو سمجھ لینا نظام کا آخری وقت چل رہا ہے
نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے نہ پایا
کیکر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا

------------------------------
مورکھ نوں کی پند نصیحت پتھر نوں کی پالا
دودھاں اندر ناگ نوہائیے انت کالے دا کالا
 

جاسم محمد

محفلین
تیسری طرف مولوی نعرے لگا رہے ہونگے ۔ چوتھی طرف لیفٹ رائیٹ لیفٹ رائیٹ ہو رہی ہوگی
بھائی لیفٹ رائٹ لیفٹ رائٹ والوں نے تو مولویوں کو جسمانی ریمانڈ کے ساتھ بغاوت کے الزام میں اندر کر دیا ہے۔ ان کے باہر آنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں۔ اور ویسے بھی سابقہ جمہوریتیں ملک کو معاشی اقتصادی لحاظ سے اس قدر تباہ کر کے گئی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نئی سلیکٹڈ حکومت کو پانچ سال مکمل کرنے کا بھرپور موقع دے گی۔
 

عرفان سعید

محفلین
مسلمان دوسرے مذاہب کی تعلیم بھی نہیں کر سکتا ۔ البتہ میڈیکل ڈاکٹر ریاضی پڑھاسکتا ہے

)مسند احمد بن حنبل ، بیہقی(
وَعَنْ جَابِرِاَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمَا اٰتَی رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم بِنُسْخَۃِ مِنَ التَّوْرَاۃِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اﷲِ!ھٰذِہٖ نُسْخَۃٌ مِّنَ التَّوْرَاۃِ فَسَکَتَ فَجَعَلَ یَقْرَأُوَوَجْہُ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَتَغَیَّرُ فَقَالَ اَبُوْبَکْرِ رَضِیَ اﷲُ عَنْہ، ثَکِلَتْکَ الثَّوَاکِلُ مَاتَرٰی مَابِوَجْہٖ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنَظَرَ عُمَرُ اِلٰی وَجْہٖ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنْ غَضَبِ اﷲِ وَغَضَبِ رَّسُوْلِہٖ رَضِیْنَا بِاﷲِ رَبًا وَبِالْاِ سْلَامِ دِیْنَا وَبِمُحَمَّدِ نَبِیًّا فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدِ بِیَدِہٖ لَوْبَدَاْلَکُمْ مُوْسٰی فَاتَّبَعْتُمُوْہ، وَتَرَکْتُمُوْنِیْ الَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ لسَّبِیْلِ وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَاَدْرَکَ نَبُوَّتِیْ لاَ تَّبَعَنِی
رواہ الدامی
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ )ایک مرتبہ( حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تورات کا ایک نسخہ لائے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ! یہ تورات کا نسخہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تورات کو پڑھنا شروع کر دیا۔ ادھر غصہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہونے لگا یہ دیکھ کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا عمر! گم کرنے والیاں تمہیں گم کریں۔ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کے تغیر کو نہیں دیکھتے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ منوّر کی طرف نظر ڈالی اور غصہ کے آثار دیکھ کر کہا میں اللہ کے غضب اور اس کے رسول کے غصہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر موسیٰ )علیہ السلام تمہارے درمیان ظاہر ہوتے تو تم ان کی پیروی کرتے اور مجھے چھوڑ دیتے -جس کے نتیجہ میں تم سیدھے راستہ سے بھٹک کر گمراہ ہو جاتے اور حالانکہ اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میرا زمانہ نبوت پاتے تو وہ بھی میری ہی پیروی کرتے۔"
اس سے تو لگتا ہے پڑھانا تو دور کی بات پڑھنا بھی مذموم ہے ؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کے ایمان کا اللہ ہی حافظ ہے شرعی قوانین کیسے معاشرے میں انصاف قائم نہیں کر سکتے؟؟
آپ پہلے ایمان اور عملی زندگی میں فرق کرناسیکھیں۔ ایمان کہتا ہے تمام انسان حضرت آدم سے ہیں۔ سائنسی مشاہدہ و تجربات اس کی نفی کرتے ہیں۔ دین کہتا ہے سودی نظام غلط ہے۔ پوری دنیا کا اقتصادی نظام سود پر قائم ہے۔ دین کہتا ہے شرعی قوانین و سزاؤں سے انصاف قائم ہوگا۔ جہاں جہاں شرعی سزائیں و قوانین لاگو کیے گئے وہاں نا انصافی مزید بڑھ گئی۔
 

dxbgraphics

محفلین
آپ پہلے ایمان اور عملی زندگی میں فرق کرناسیکھیں۔ ایمان کہتا ہے تمام انسان حضرت آدم سے ہیں۔ سائنسی مشاہدہ و تجربہ اس کی نفی کرتا ہے۔ دین کہتا ہے سودی نظام غلط ہے۔ پوری دنیا کا اقتصادی نظام سود پر قائم ہے۔ دین کہتا ہے شرعی قوانین و سزاؤں سے انصاف قائم ہوگا۔ جہاں جہاں یہ لاگو کی گئیں وہاں نا انصافی مزید بڑھ گئی۔
کہاں کہاں شرعی نظام لاگو کرنے سے ناانصافیاں بڑھی ہیں ؟
میرا سوال ابھی بھی آپ پر قرض ہے فروری 2018 میں نسرین جلیل کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کئے لئے تحریک انصاف نے کیوں اور کس کے کہنے پر حمایت کی؟
شراب پر پابندی کے بل کی تحریک انصاف کے تمام اراکین نے مشترکہ مخالفت کر کے مسترد کیا کیوں اور کس کے کہنے پر اور کس کو خوش کرنے کے لئے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اقلیت جب آئین پاکستان کا انکار کر دے تو کیسے محب وطن پاکستانی کہلاسکتے ہیں؟
جس آئینی ترمیم کو قادیانی مانتے نہیں۔ اس پورے کہ پورے آئین کو ملک کی حب الوطن افواج اور عدالتیں بیسیوں بار اپنے پیروں تلوں روندھ کر جا چکی ہیں۔
 
بھائی لیفٹ رائٹ لیفٹ رائٹ والوں نے تو مولویوں کو جسمانی ریمانڈ کے ساتھ بغاوت کے الزام میں اندر کر دیا ہے۔ ان کے باہر آنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں۔ اور ویسے بھی سابقہ جمہوریتیں ملک کو معاشی اقتصادی لحاظ سے اس قدر تباہ کر کے گئی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نئی سلیکٹڈ حکومت کو پانچ سال مکمل کرنے کا بھرپور موقع دے گی۔
۲۴ گھنٹے میں آدھے قائدین مولوی باہر آ رہے ہیں ۔ آپ کے لیفٹ رائیٹ لیفٹ رائیٹ کے اندر کیئے ہوئے ۔
پاکستان کا وقت دیکھ لو
 
Top