موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات جنہیں اسلام پسند حلقے اسلام دشمنی سے تعبیر کر رہے ہیں

جاسم محمد

محفلین
کہاں کہاں شرعی نظام لاگو کرنے سے ناانصافیاں بڑھی ہیں ؟
طالبان کی اسلامی امارت افغانستان، سوات میں اسلامی نظام مصطفی، داعش کی دولت اسلامیہ حکومتوں نے آتے ساتھ اسلامی شرعی سزاؤں کو بحال کر دیا تھا۔ سرے عام کوڑے مارنا، ہاتھ کاٹنا، جنگی قیدیوں کو غلام بنانا، سنگسار کرنا، پھانسی دینا وغیرہ سب جائز ہو گیا تھا۔ تو کیا ایسا کرنے سے وہ اسلامی علاقے جنت نظیر بن گئے؟
 

جاسم محمد

محفلین
۲۴ گھنٹے میں آدھے قائدین مولوی باہر آ رہے ہیں ۔ آپ کے لیفٹ رائیٹ لیفٹ رائیٹ کے اندر کیئے ہوئے ۔
پاکستان کا وقت دیکھ لو
شوق سے آجائیں۔ اعلی ترین قیادت اب بھی جیل کے اندر ہے اور رہے گی۔ ریاست سے بغاوت کوئی چھوٹا موٹا جرم نہیں ہے۔
 
شوق سے آجائیں۔ اعلی ترین قیادت اب بھی جیل کے اندر ہے اور رہے گی۔ ریاست سے بغاوت کوئی چھوٹا موٹا جرم نہیں ہے۔

میری پشین گوئیوں پر پہلے بھی جناب کو مرچیں لگ گئی تھیں ۔ شاید یاد ہو کہ نہ یاد ہو ۔ وہ پنجابی میں کہتے ہیں ۔۔(بچے لگدے او) یہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
میرا سوال ابھی بھی آپ پر قرض ہے فروری 2018 میں نسرین جلیل کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کئے لئے تحریک انصاف نے کیوں اور کس کے کہنے پر حمایت کی؟
شراب پر پابندی کے بل کی تحریک انصاف کے تمام اراکین نے مشترکہ مخالفت کر کے مسترد کیا کیوں اور کس کے کہنے پر اور کس کو خوش کرنے کے لئے؟
اگر گستاخ رسول کو سر عام پھانسی دے دینے سے یا شراب پر مکمل پابندی لگا دینے سے معاشرہ میں انصاف قائم ہوجاتا ہے تو یہ کام بھی کر دیں گے۔ فی الحال شرعی قوانین کا نفاذ حکومت کی اعلی ترین ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اس وقت ملک کو ہنگامی بنیادوں پر پچھلے حکومتوں سے وراثت میں ملے اقتصادی و معاشی بحران سے باہر نکلنا ہے۔ جب قانون سازی کا مرحلہ آئے گا تو ان شرعی قوانین کو بھی دیکھ لیں گے۔
 

dxbgraphics

محفلین
طالبان کی اسلامی امارت افغانستان، سوات میں اسلامی نظام مصطفی، داعش کی دولت اسلامیہ حکومتوں نے آتے ساتھ اسلامی شرعی سزاؤں کو بحال کر دیا تھا۔ سرے عام کوڑے مارنا، ہاتھ کاٹنا، جنگی قیدیوں کو غلام بنانا، سنگسار کرنا، پھانسی دینا وغیرہ سب جائز ہو گیا تھا۔ تو کیا ایسا کرنے سے وہ اسلامی علاقے جنت نظیر بن گئے؟
افغان طالبان کے دور حکومت میں شرعی سزاؤں سے واقعی جرائم حد درجہ تک کم ہوگئے تھے اور افغان طالبان کی حکومت بھی تسلیم شدہ تھی
دوسرا شریعت آپ کی تابع نہیں بلکہ مسلمان شریعت کا طابع ہے۔ معذرت کے ساتھ آپ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ آپ تو شریعت کو مانتے ہی نہیں صرف مسلمان کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
اگر گستاخ رسول کو سر عام پھانسی دے دینے سے یا شراب پر مکمل پابندی لگا دینے سے معاشرہ میں انصاف قائم ہوجاتا ہے تو یہ کام بھی کر دیں گے۔ فی الحال شرعی قوانین کا نفاذ حکومت کی اعلی ترین ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اس وقت ملک کو ہنگامی بنیادوں پر پچھلے حکومتوں سے وراثت میں ملے اقتصادی و معاشی بحران سے باہر نکلنا ہے۔ جب قانون سازی کا مرحلہ آئے گا تو ان شرعی قوانین کو بھی دیکھ لیں گے۔
سوال غور سے پڑھ لیں
گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی حمایت کس کے کہنے پر اور کیوں کی؟
 

جاسم محمد

محفلین
افغان طالبان کے دور حکومت میں شرعی سزاؤں سے واقعی جرائم حد درجہ تک کم ہوگئے تھے اور افغان طالبان کی حکومت بھی تسلیم شدہ تھی
افغان طالبان کی حکومت نے دنیا بھر کے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو سیاسی پناہ دی ہوئی تھی جس میں القائدہ کے اسامہ بن لادن سرفہرست تھے۔ عورتوں کی تعلیم پر پابندی لگا رکھی تھی۔ برقع کی خلاف ورزی پر وہیں بندوق کے بٹ مارنا شروع کر دیتے۔ مذہبی آزادی اتنی دی کہ ہزاروں سال قدیم بامیان کے بدھمت مجسمے دھماکے سے اڑا دئے۔
سماجی استحصالی (بچہ بازی) کا یہ عالم تھا کہ جب اتحادیوں نے علاقہ طالبان سے آزاد کروایا تو نوعمر لڑکے لپک لپک ان کی پینٹس کو اتارنے کی کوشش کرتے۔ اسلام کے نام پر بننے والی سیاسی حکومتیں ہمیشہ ایسی دو نمبر ہی نکلتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوال غور سے پڑھ لیں
گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی حمایت کس کے کہنے پر اور کیوں کی؟
پہلے سے جو گستاخ رسول کا قانون موجود ہے اس پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے؟ ایک مسیحی کو جھوٹے گواہان کی بنیاد پر ۹ سال جیل میں رکھا اور اب با عزت بری کر کے شدت پسندوں سے بچ بچا کر کینیڈا بھیج دیا گیا ہے۔ اس شرعی قانون کی بس اتنی سی حیثیت سے ہے۔ اس قانون میں پھانسی کا اضافہ کر کے کیا اکھاڑ لیا جائے گا۔ ملک کا عدالتی نظام تو وہی پرانے والا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دوسرا شریعت آپ کی تابع نہیں بلکہ مسلمان شریعت کا طابع ہے۔ معذرت کے ساتھ آپ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ آپ تو شریعت کو مانتے ہی نہیں صرف مسلمان کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
شرعی احکامات سے کوئی انکار نہیں۔ وہ تو دین ایمان کا حصہ ہیں۔ البتہ شرعی قوانین کا حالیہ معاشرہ میں نفاذ کیسے ممکن ہو اس پر شدید تحفظات ہیں۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ جو شرعی قوانین نافذ ہیں کیا وہ ملک میں انصاف قائم کر رہے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہو رہا تو پہلے ان کی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ نہ کہ ان قوانین کو مزید اسلامی بنا دیا جائے۔
 
افغان طالبان کی حکومت نے دنیا بھر کے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو سیاسی پناہ دی ہوئی تھی جس میں القائدہ کے اسامہ بن لادن سرفہرست تھے۔ عورتوں کی تعلیم پر پابندی لگا رکھی تھی۔ برقع کی خلاف ورزی پر وہیں بندوق کے بٹ مارنا شروع کر دیتے۔ مذہبی آزادی اتنی دی کہ ہزاروں سال قدیم بامیان کے بدھمت مجسمے دھماکے سے اڑا دئے۔
سماجی استحصالی (بچہ بازی) کا یہ عالم تھا کہ جب اتحادیوں نے علاقہ طالبان سے آزاد کروایا تو نوعمر لڑکے لپک لپک ان کی پینٹس کو اتارنے کی کوشش کرتے۔ اسلام کے نام پر بننے والی سیاسی حکومتیں ہمیشہ ایسی دو نمبر ہی نکلتی ہیں۔

کم از کم ایک اسلام کے نام پر چلنے والی بظاہر غیر سیاسی حکومت کو میں بھی جانتا ہوں جس کا خلیفہ اپنے ہی باغ کے پھول کسی دوسرے سے پہلے توڑتا تھا ۔ اور مزید یہ کہ یہ اعمال وہاں بالعموم ہوا کرتے تھے ۔ کوئی ثبوت چاہیئے۔۔؟طالبان پر تو دشمنوں کے الزام تھے اس خلافت پر تو ان کے اپنوں کے ہی الزامات ہیں جن کی تردید تک کبھی نہیں کی گئی - اس غیر سیاسی حکومت کے اسرائیل پر بہت احسانات بھی ہیں ۔ حیفہ میں ان کا ایک علاقائی مرکز بھی ہے اور ان کا ایک چیف مودی کے استقبال کے لیئے خود اسرائیل ایئر پورٹ پر موجود تھا
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کم از کم ایک اسلام کے نام پر چلنے والی غیر سیاسی حکومت کو میں بھی جانتا ہوں جس کا خلیفہ اپنے ہی باغ کے پھول کسی دوسرے سے پہلے توڑتا تھا ۔ اور مزید یہ کہ یہ اعمال وہاں بالعموم ہوا کرتے تھے ۔ کوئی ثبوت چاہیئے۔۔؟طالبان پر تو دشمنوں کے الزام تھے اس خلافت پر تو ان کے اپنوں کے ہی الزامات ہیں جن کی تردید تک کبھی نہیں کی گئی
متفق۔ قادیانیوں کی نام نہاد خلافت بکلی طور پر دو نمبر ہے۔ یہ لوگ پہلے جماعت کے نام پر اپنے ممبران سے چندے بٹورتے ہیں۔ پھر اسے کرپٹ لیگی قیادت کی طرح پاناما کے آفشور اکاؤنٹس میں غائب کرتے ہیں۔ مرزا مسرور کے ارد گرد جرائم پیشہ اور غنڈہ صفات چاپلوسوں کا ہر وقت میلہ لگا رہتا ہے۔ جو ان سے ہر غلط اور غیر قانونی کام کرواتا ہے۔ مغرب کے زیادہ تر سیاست دان اس نے انہی کاروائیاں سے اپنی جیب میں ڈال رکھے ہیں۔ جن کو دباؤ میں لا کر یہ پاکستان حکام کے خلاف پروپگنڈہ کرتا رہتا ہے۔
حال ہی میں یورپی یونین نے قادیانیوں کے حقوق مجروح ہونے پر حکومت پاکستان پر تنقید کی تھی۔ جس پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ان کو کھری کھری سنا دی۔ ان کو باور کروایا جا چکا ہے کہ یہ بیرونی دباؤ پر چلنے والا پاکستان نہیں رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کے اسلام دشمن حکمران ملاحظہ فرمائیں۔ حکومت میں آئے ۵ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ابھی تک ایک بھی مغربی ملک کا دورہ نہیں کیا۔ تمام کے تمام دورے ہمسایہ مسلم ممالک میں کئے ہیں۔ سابقہ حکمران تو رہتے ہی لندن میں تھے۔ بس پاکستان کا دورہ کبھی کبھار کر لیتے تھے۔

اگر علما کرام یا مذہبی جماعتوں سے اتحاد ہی اسلام پسند حکومت کا ضامن ہے تو اس ملک میں بہت پہلے اسلامی نظام نافذ ہو چکا ہوتا
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم

ویب ڈیسک

۸ فروری ، 2019

196750_9934353_updates.jpg

ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں، وزیراعظم — فوٹو:فایل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیرتعلیم پنجاب مراد راس خان، ماہر تعلیم و اقبالیات رضا ہمدانی اور ڈاکٹر رضا گردیزی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

نئی نسل کو اسلامی تاریخ اور خصوصاً قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے فلسفے اور سوچ سے روشناس کرانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اسلام کی تاریخ، مسلمانوں کے عروج اور برصغیرکے سب سے بڑے مفکر علامہ اقبال کی سوچ سے روشناس کرایا جائے۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کا فلسفہ انسان کی سوچ کو آزاد اور تخیل کو بلندی فراہم کرتا ہے، ریاست مدینہ کے اصول آج بھی اسی طرح مسلمہ ہیں جس طرح اسلام کے ابتدائی دور میں تھے اور ان ہی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے انتہائی قلیل عرصے میں دنیا کی امامت سنبھالی۔

وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی و سماجی تنزلی سے پہلے اخلاقی تباہی واقع ہوتی ہے، کرپشن اخلاقی تباہی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی تاریخ اور حقائق سے ناآشنائی مفاد پرست عناصر کو حقائق کو مسخ کرنے کا موقع دیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بعض عناصر نے قبائلی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں استعمال کیا اور اسی طرح بعض سیاست دانوں نے اسلام کو اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے استعمال کیا
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم
———-
یہ آج کی خبر ہے۔ اللہ تعالی ایسی اسلام بیزار حکومت تا قیامت اس ملک پر مسلط رکھے۔ آمین

فیصل عظیم فیصل جاسمن محمداحمد فہد اشرف dxbgraphics
 
موصوف چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا جو کہ شرعی سزا ہے کو انصاف پر مبنی سزا سے منسوب کریں گے

ہاتھ کاٹنے کا حکم ، حکم الہی کیا ہے؟
دیکھئے

یہ ہے وہ آیت جس میں چوری کرنے والے مرد یا عورت کے ہاتھ پر کاٹ لگانے کا حکم ہے۔ یہ کاٹ کتنی ہوگی؟ اس لفظ کی وضاحت اللہ تعالی سورۃ یوسف کی آیت نمبر 31 میر فراہم کرتے ہیں ۔ دونوں جگہ ایک ہی لفظ "قطع" استعمال ہوا ہے۔

سورۃ یوسف کی آیت نمبر 31 میں بتایا گیا ہے کہ " ان عورتوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے" یہ کاٹ ایسی ہی تھی جیسی کے بد احتیاطی کی وجہ سے کچھ کاٹتے ہوئے اپنے ہی کاتھ پر لگ جاتی ہے ۔ سورۃ المائیدہ کی آیت نمبر 38 میں ہاتھ پر کاٹ لگانے جو حکم ہے وہ ہاتھ کاٹ کر علیحدہ کرنے کا حکم نہیں ہے بلکہ ایسے چور کے ہاتھ پر ایک پائیدار نشان لگا دیا جائے تاکہ لوگ اس سے ہوشیار رہیں۔ جدید ممالک مین جو لوگ پبلک ویلتھ چراتے ہیں ان کے ناموں کی لسٹ کریڈٹ بیورو سے حاصٌ کی جاسکتی ہے آیا کہ یہ لوگ قابل اعتبار ہیں یا نہیں۔ ایسے لوگوں کا ریکارڈ رکھنا، ہاتھ پر کاٹ لگانے کے مترادف ہے۔

5:38 وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُواْ أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالاً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور چوری کرنے والا (مرد) اور چوری کرنے والی (عورت) سو دونوں کے ہاتھ کاٹ دو اس (جرم) کی پاداش میں جو انہوں نے کمایا ہے۔ اﷲ کی طرف سے عبرت ناک سزا (ہے)، اور اﷲ بڑا غالب ہے بڑی حکمت والا ہے


دیکھئے کہ ہاتھ کیسے کاٹے گئے تھے اور کیسے کاٹ کا نشان لگایا جائے؟

12:31 فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَ۔ذَا
پھر جب سنی اس نے ان کی عیّارانہ باتیں تو بُلا بھیجا اُنہیں اور آراستہ کی اُن کے لیے تکیہ دار مجلس اور دی ہر ایک عورت کو اُن میں سے ایک چھُری اور کہا (یُوسف سے) نکل آ، ان کے سامنے۔ پھر جب دیکھا ان عورتوں نے یوسف کو دنگ رہ گئیں اور کاٹ بیٹھیں اپنے ہاتھ اور بولیں حاشا لِلّہ: نہیں ہے یہ شخص انسان۔ نہیں ہے یہ مگر کوئی بزرگ فرشتہ۔

والسلام
 
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم

ویب ڈیسک

۸ فروری ، 2019

196750_9934353_updates.jpg

ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں، وزیراعظم — فوٹو:فایل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیرتعلیم پنجاب مراد راس خان، ماہر تعلیم و اقبالیات رضا ہمدانی اور ڈاکٹر رضا گردیزی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

نئی نسل کو اسلامی تاریخ اور خصوصاً قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے فلسفے اور سوچ سے روشناس کرانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اسلام کی تاریخ، مسلمانوں کے عروج اور برصغیرکے سب سے بڑے مفکر علامہ اقبال کی سوچ سے روشناس کرایا جائے۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کا فلسفہ انسان کی سوچ کو آزاد اور تخیل کو بلندی فراہم کرتا ہے، ریاست مدینہ کے اصول آج بھی اسی طرح مسلمہ ہیں جس طرح اسلام کے ابتدائی دور میں تھے اور ان ہی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے انتہائی قلیل عرصے میں دنیا کی امامت سنبھالی۔

وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی و سماجی تنزلی سے پہلے اخلاقی تباہی واقع ہوتی ہے، کرپشن اخلاقی تباہی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی تاریخ اور حقائق سے ناآشنائی مفاد پرست عناصر کو حقائق کو مسخ کرنے کا موقع دیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بعض عناصر نے قبائلی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں استعمال کیا اور اسی طرح بعض سیاست دانوں نے اسلام کو اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے استعمال کیا
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم
———-
یہ آج کی خبر ہے۔ اللہ تعالی ایسی اسلام بیزار حکومت تا قیامت اس ملک پر مسلط رکھے۔ آمین

فیصل عظیم فیصل جاسمن محمداحمد فہد اشرف dxbgraphics


ٹیکس کی وصولی کا ریکارڈ کب رکھنا شروع کریں گے ؟ اس وقت تک یہ سب کچھ بے ایمانی ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
ٹیکس کی وصولی کا ریکارڈ کب رکھنا شروع کریں گے ؟ اس وقت تک یہ سب کچھ بے ایمانی ہے :)
ٹیکس کی وصولی کا ریکارڈ موجود ہے۔ بس نوٹس بھیجنے میں تاخیر ہو تی رہی ہے۔ حال ہی میں ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جیو نیوز کے اکاؤنٹس منجمد کر کے 2007 کا واجب الادا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے :)
 
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم

ویب ڈیسک

۸ فروری ، 2019

196750_9934353_updates.jpg

ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں، وزیراعظم — فوٹو:فایل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیرتعلیم پنجاب مراد راس خان، ماہر تعلیم و اقبالیات رضا ہمدانی اور ڈاکٹر رضا گردیزی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

نئی نسل کو اسلامی تاریخ اور خصوصاً قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے فلسفے اور سوچ سے روشناس کرانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اسلام کی تاریخ، مسلمانوں کے عروج اور برصغیرکے سب سے بڑے مفکر علامہ اقبال کی سوچ سے روشناس کرایا جائے۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کا فلسفہ انسان کی سوچ کو آزاد اور تخیل کو بلندی فراہم کرتا ہے، ریاست مدینہ کے اصول آج بھی اسی طرح مسلمہ ہیں جس طرح اسلام کے ابتدائی دور میں تھے اور ان ہی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے انتہائی قلیل عرصے میں دنیا کی امامت سنبھالی۔

وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی و سماجی تنزلی سے پہلے اخلاقی تباہی واقع ہوتی ہے، کرپشن اخلاقی تباہی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی تاریخ اور حقائق سے ناآشنائی مفاد پرست عناصر کو حقائق کو مسخ کرنے کا موقع دیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بعض عناصر نے قبائلی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں استعمال کیا اور اسی طرح بعض سیاست دانوں نے اسلام کو اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے استعمال کیا
اسلامی تاریخ اور اقبالیات کو نصاب میں شامل کیا جائے، وزیراعظم
———-
یہ آج کی خبر ہے۔ اللہ تعالی ایسی اسلام بیزار حکومت تا قیامت اس ملک پر مسلط رکھے۔ آمین

فیصل عظیم فیصل جاسمن محمداحمد فہد اشرف dxbgraphics
اگر ایسا ہی ہے تو ایک احسن اقدام ہوگا ۔ لیکن اب تک کے اقدامات تو کچھ اور کہانی سناتے ہیں ۔ ہاتھی کے دانت والا بیان ہو ا تو کہہ مکرنیوں کے ماہر پی ٹی آئی کے پجاری کیا کر لیں گے ۔
ہم تو مانتے ہیں عملی اقدامات اور عملی اقدامات پچھلے تمام عرصے میں جو اس حکومت کا گزرا ہے کچھ اور کہانی سناتے ہیں۔
ان کی یہ بات بھی ویسی ہی نکل سکتی ہے جیسی (ایاک نعبد و ایاک نستعین ) والی نکلی ۔
 
ہاتھ کاٹنے کا حکم ، حکم الہی کیا ہے؟
دیکھئے

یہ ہے وہ آیت جس میں چوری کرنے والے مرد یا عورت کے ہاتھ پر کاٹ لگانے کا حکم ہے۔ یہ کاٹ کتنی ہوگی؟ اس لفظ کی وضاحت اللہ تعالی سورۃ یوسف کی آیت نمبر 31 میر فراہم کرتے ہیں ۔ دونوں جگہ ایک ہی لفظ "قطع" استعمال ہوا ہے۔

سورۃ یوسف کی آیت نمبر 31 میں بتایا گیا ہے کہ " ان عورتوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے" یہ کاٹ ایسی ہی تھی جیسی کے بد احتیاطی کی وجہ سے کچھ کاٹتے ہوئے اپنے ہی کاتھ پر لگ جاتی ہے ۔ سورۃ المائیدہ کی آیت نمبر 38 میں ہاتھ پر کاٹ لگانے جو حکم ہے وہ ہاتھ کاٹ کر علیحدہ کرنے کا حکم نہیں ہے بلکہ ایسے چور کے ہاتھ پر ایک پائیدار نشان لگا دیا جائے تاکہ لوگ اس سے ہوشیار رہیں۔ جدید ممالک مین جو لوگ پبلک ویلتھ چراتے ہیں ان کے ناموں کی لسٹ کریڈٹ بیورو سے حاصٌ کی جاسکتی ہے آیا کہ یہ لوگ قابل اعتبار ہیں یا نہیں۔ ایسے لوگوں کا ریکارڈ رکھنا، ہاتھ پر کاٹ لگانے کے مترادف ہے۔

5:38 وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُواْ أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالاً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور چوری کرنے والا (مرد) اور چوری کرنے والی (عورت) سو دونوں کے ہاتھ کاٹ دو اس (جرم) کی پاداش میں جو انہوں نے کمایا ہے۔ اﷲ کی طرف سے عبرت ناک سزا (ہے)، اور اﷲ بڑا غالب ہے بڑی حکمت والا ہے


دیکھئے کہ ہاتھ کیسے کاٹے گئے تھے اور کیسے کاٹ کا نشان لگایا جائے؟

12:31 فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَ۔ذَا
پھر جب سنی اس نے ان کی عیّارانہ باتیں تو بُلا بھیجا اُنہیں اور آراستہ کی اُن کے لیے تکیہ دار مجلس اور دی ہر ایک عورت کو اُن میں سے ایک چھُری اور کہا (یُوسف سے) نکل آ، ان کے سامنے۔ پھر جب دیکھا ان عورتوں نے یوسف کو دنگ رہ گئیں اور کاٹ بیٹھیں اپنے ہاتھ اور بولیں حاشا لِلّہ: نہیں ہے یہ شخص انسان۔ نہیں ہے یہ مگر کوئی بزرگ فرشتہ۔

والسلام
پچاس ہزار تاویلیں کر لیں جو عمل نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو چکا ہو اس میں آپ کی نام نہاد تفاسیر کی کوئی حیثیت نہیں ہے - جس بات کی تفسیر نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو وہاں آپ کی تفاسیر رد ہیں ۔ مردود ہیں

أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ فَرَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ فَقَالَ أَبَا وَهْبٍ أَفَلَا کَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ہلال بن العلاء، وہ اپنے والد سے، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، عطاء، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان کی چادر چوری کی۔ وہ چور کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔کہا یا رسول اللہ! میں نے اس کا جرم معاف کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابووہب! ہم لوگوں کے پاس آنے سے قبل کیوں تو نے اس کو معاف نہیں کر دیا؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (چور) کا ہاتھ کٹوادیا۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1187

------------------------------------------------------------------

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَی أَبِي ذَرٍّ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا إِخَالُکَ سَرَقْتَ قَالَ بَلَی قَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ ثُمَّ جِيئُوا بِهِ فَقَطَعُوهُ ثُمَّ جَائُوا بِهِ فَقَالَ لَهُ قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ

سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حماد بن سلمہ، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، ابومنذر، ابوذر، ابوامیہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک چور حاضر ہوا جو کہ اقرار کرتا تھا لیکن اس کے پاس دولت نہیں ملی (یعنی چوری کا مال اس کے پاس موجود نہ تھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تو نہیں سمجھتا کہ تو نے چوری کی ہوگی۔ اس نے عرض کیا نہیں! میں نے ہی چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالو پھر لے کر آنا۔ چنانچہ اس کو لوگ لے گئے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا پھر لے کر آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو کہ میں اللہ سے معافی چاہتا ہوں توبہ کرتا ہوں اس نے کہا میں معافی چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگی کہ یا اللہ! اس کو معاف فرما دے۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1186
---------------------------------------------------------------
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ

محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، ابومعاویہ، اعمش، احمد بن حرب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ چور پر لعنت بھیجے وہ انڈے کی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے وہ رسی کی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے (یعنی معمولی سے مال کے واسطے ہاتھ کا کٹ جانا قبول اور منظور کرتا ہے جو کہ خلاف عقل ہے)۔

سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1182

------------------------------------------------------------------------

صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حدود اور حدود سے بچنے کا بیان ۔ حدیث 1728

راوی: اسماعیل بن ابی اویس , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر وعمرہ عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ

اسماعیل بن ابی اویس، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر وعمرہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا چور کا ہاتھ ایک دینار کی چوتھائی میں کاٹا جائے (یا اس قیمت کی کوئی اور چیز چوری کرنے پر)

---------------------------------------------
راوی: اسمٰعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

اسماعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے غزوہ فتح میں چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالا گیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اس کی توبہ اچھی ہوئی اور اس نے شادی کی بعد ازاں وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر دیتی۔

صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2539

-----------------------------------------------

صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1501

لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔

راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , یونس , زہری , عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا کَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُکَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ النَّاسَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ يَدُهَا فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِکَ وَتَزَوَّجَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ فَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن مقاتل، عبداللہ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ فتح میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت نے چوری کی (حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا) اس کی قوم اسامہ بن زید کے پاس سفارش کرانے کے لئے دوڑی آئی عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جب اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت سے اس عورت کو معاف کر دینے کے بارے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہوگیا اور فرمایا کہ تو مجھ سے اللہ کی (مقرر کردہ) حدود میں سفارش کرتا ہے؟ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لئے بخشش کی دعا کیجئے، شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی شایان شان تعریف کرکے فرمایا: اما بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ اگر ان میں کوئی شریف اور بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی ضعیف اور چھوٹا آدمی چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے اس ذات پاک کی قسم! جس کے قبضہ (قدرت) میں میری جان ہے اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چوری کرے (اعاذھا اللہ عنہا) تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت پر حکم جاری فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر اس کی توبہ مقبول ہوگئی اور اس نے (کسی سے) نکاح کرلیا عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد وہ عورت (میرے پاس) آیا کرتی تھی اور اس کی جو ضرورت ہوتی تھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کر دیتی۔

------------------------------------------------------



جس بات کی تفسیر نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام سے ثابت ہو وہاں آپ کی تفاسیر رد ہیں ۔ مردود ہیں اور یہی اصل شرارت ہیں کہ اپنی تفسیر کر کے قرآن کو سنت سے الگ کیا جاتا ہے ۔ حبل اللہ کو اس کے اجزاء سے تحلیل کر کے جو قرآن و سنت ہیں کون سے رسی پکڑا رہے ہیں لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ جائیے الگ دھاگہ کھولیئے اور وہاں اپنا انکار حدیث کا فتنہ پیش کیجئے تاکہ آپ کے باطل نظریات کا مناسب سدباب کیا جائے ۔ اس دھاگے میں شرارت مت کیجئے

کوئی کنفیوژن نہیں ہے ۔ قرآن کی اولین تفسیر اور سب سے زیادہ قابل اعتماد تفسیر وہی ہوگی جو نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام نے اپنے قول، عمل یا ردعمل سے فرمائی ۔ جہاں ایسا نہ ہو وہاں اہل بیت کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا قول یا عمل جہاں ایسا نہ ہو وہاں اجماع امت اور اجتہاد کے راستے ہیں (منکرین حدیث جائیں جہنم میں)
 
آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
سائنسی تھیوری کے مطابق گریٹ ایپس کی فیملی سے۔ مذہبی تھیوری کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام سے۔
جن گریٹ اپس کا آپ نے آباواجداد کے حوالے سے بتایا تھا مجھے پتہ نہیں تھا گوگل کرنے پر کچھ بندر ملے ہیں آپ اسی کے بارے میں کہہ رہے تھے؟
080618114602_1_540x360.jpg
 
Top