dxbgraphics
محفلین
جن کو آپ قصور وار ٹھرا رہے ہیں وہی اس جعلی حکومت کو لانے والے اور اصلی حکمران ہیںجس آئینی ترمیم کو قادیانی مانتے نہیں۔ اس پورے کہ پورے آئین کو ملک کی حب الوطن افواج اور عدالتیں بیسیوں بار اپنے پیروں تلوں روندھ کر جا چکی ہیں۔
جن کو آپ قصور وار ٹھرا رہے ہیں وہی اس جعلی حکومت کو لانے والے اور اصلی حکمران ہیںجس آئینی ترمیم کو قادیانی مانتے نہیں۔ اس پورے کہ پورے آئین کو ملک کی حب الوطن افواج اور عدالتیں بیسیوں بار اپنے پیروں تلوں روندھ کر جا چکی ہیں۔
سوال دوبارہ پڑھ لیں۔پہلے سے جو گستاخ رسول کا قانون موجود ہے اس پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے؟ ایک مسیحی کو جھوٹے گواہان کی بنیاد پر ۹ سال جیل میں رکھا اور اب با عزت بری کر کے شدت پسندوں سے بچ بچا کر کینیڈا بھیج دیا گیا ہے۔ اس شرعی قانون کی بس اتنی سی حیثیت سے ہے۔ اس قانون میں پھانسی کا اضافہ کر کے کیا اکھاڑ لیا جائے گا۔ ملک کا عدالتی نظام تو وہی پرانے والا ہے۔
بھائی کوئی ڈھیل یا ڈیل نہیں ہو رہی۔ یہ سب افواہیں اپوزیشن اور لفافہ میڈیا قوم کو گمراہ کرنے کیلئے پھیلا رہا ہے۔ یہ آج کی دو خبریں ملاحظہ فرمائیں۔
یہ بات پہلے بھی کئی بار کی جا چکی ہے کہ سیاسی علما کرام اور مذہبی جماعتوں کو اسلام سے نہیں اسلام آباد سے غرض ہے۔اس سلسلہ میں مولانا فضل الرحمان کا ملک میں کرپشن سے متعلق حالیہ بیان سن لیں۔ اور سر دھنیے۔جدید دور میں چوروں اور دیگر مجرموں کو عام طور پر قیدکر دیا جاتا ہے۔ دورِ جدید میں دی جانے والی ان سزاؤں کے حوالے سے علمائے کرام نے کب یہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ یہ غیر شرعی ہیں؟
یہ تحریک انصاف حکومت کے عملی اقدامات ہی کی بدولت ہے جو ملک کی اشرافیہ کی چیخیں نکل رہی ہے۔سیاست دانوں کے روزانہ جی ایچ کیو کے چکر لگ رہے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو۔ صحافی وزرا کی پریس کانفرنسوں میں منتیں کر رہے ہیں کہ سرکاری اشتہارات بحال کر دو۔ملک کے بڑے بڑے سرمایہ کار اور بیروکریٹس جو ماضی کی کرپٹ حکومتوں میں مال بناتے رہے ہیں، اب پکڑے جانے پر ڈیل پہ ڈیل اور ڈھیل کی فرمائشیں کرتے پائے جا رہے ہیں۔ یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔ہم تو مانتے ہیں عملی اقدامات اور عملی اقدامات پچھلے تمام عرصے میں جو اس حکومت کا گزرا ہے کچھ اور کہانی سناتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا بیان دراصل احتساب کے نظام پر ایک طنزیہ نشتر ہے اگر غیر جانب داری سے دیکھا جائے تو! ہر کوئی اسی بات کا تقاضا کرتا ہے کہ احتساب کا تازیانہ اُس کے ہاتھ میں تھما دیا جائے اور وہ جسے سفید کہے، اسے سب سفید کہیں اور جسے وہ سیاہ کہیں سب اُسے ہی سیاہ سمجھیں۔ مثلاََ، محترم عمران خان صاحب پر قانونی لحاظ سے کوئی دباؤ موجود نہیں ہے کہ وہ اپنی ہمشیرہ محترمہ کے خلاف جے آئی ٹی بنائیں تاہم چونکہ وہ نمل کالج اور شوکت خانم ہسپتال سے متعلق رہی ہیں، اس لیے اخلاقی طور پر عمران خان صاحب کو شدید دباؤ محسوس کرنا چاہیے تھا اور اس حوالے سے آگے بڑھ کر اپنی ہمشیرہ کو احتسابی عمل کے لیے پیش کرنا چاہیے تھا۔ تاہم، یہ راستہ اختیار نہ کیا گیا۔ بس یہ بیان اور اسی طرح کے دیگر سیاسی بیانات کو بھی اسی تناظر میں سمجھ لیں! احتساب یک طرفہ ہی ہو رہا ہے اور جب تک عدلیہ اور فوج کا بھی بے لاگ احتساب نہ ہو گا تب تک اس ملک کو درست سمت کی طرف لے کر جانا قریب قریب ناممکن ہے!یہ بات پہلے بھی کئی بار کی جا چکی ہے کہ سیاسی علما کرام اور مذہبی جماعتوں کو اسلام سے نہیں اسلام آباد سے غرض ہے۔اس سلسلہ میں مولانا فضل الرحمان کا ملک میں کرپشن سے متعلق حالیہ بیان سن لیں۔ اور سر دھنیے۔
اگر انسان جنت میں تیار کرکے زمین پر اتارے گئے ہیں تو دنیا میں موجود دیگر حیوانات سے اتنا ملتے جلتے کیوں ہیں؟ ٹھیک ہے آپ کو بندروں پر اعتراض ہے۔ مگر جو دیگر ایپس انسان کے اتنا مشابہ ہیں وہ کہاں سے آئے ہیں؟ اس مشابہت کی وجوہات بیان کریں۔جن گریٹ اپس کا آپ نے آباواجداد کے حوالے سے بتایا تھا مجھے پتہ نہیں تھا گوگل کرنے پر کچھ بندر ملے ہیں آپ اسی کے بارے میں کہہ رہے تھے؟
عمران خان ذاتی حیثیت میں احتساب کا ادارہ چلانے کے مجاز نہیں ہیں۔ اور نہ ہی ملک کا آئین و قانون ایگزیکٹو کو یہ سب کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ہاں اگر ملک کی عدالتیں اور احتساب کےادارےجیسے ایف آئی اے، نیب، بینکنگ کورٹس وغیرہ یہ سمجھتی ہیں کہ علیمہ خان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے۔ تو شوق سے جے آئی ٹی بنوا لیں۔ وزیر اعظم عمران خان لیگیوں اور جیالوں کی طرح اپنی بہن کو بچانے کی بالکل کوئی کوشش نہیں کریں گے۔۔ مثلاََ، محترم عمران خان صاحب پر قانونی لحاظ سے کوئی دباؤ موجود نہیں ہے کہ وہ اپنی ہمشیرہ محترمہ کے خلاف جے آئی ٹی بنائیں تاہم چونکہ وہ نمل کالج اور شوکت خانم ہسپتال سے متعلق رہی ہیں، اس لیے اخلاقی طور پر عمران خان صاحب کو شدید دباؤ محسوس کرنا چاہیے تھا اور اس حوالے سے آگے بڑھ کر اپنی ہمشیرہ کو احتسابی عمل کے لیے پیش کرنا چاہیے تھا۔ تاہم، یہ راستہ اختیار نہ کیا گیا۔
یہ داستانیں آپ خود کو سُنا کر خوش کر لیں اور یہ جوازات آپ کو مطمئن کر سکتے ہوں گے؛ بصد شوق قرار پکڑے رہیں؛ ہماری ایسی کوئی مجبوری نہ ہے، الحمدللہ!عمران خان ذاتی حیثیت میں احتساب کا ادارہ چلانے کے مجاز نہیں ہیں۔ اور نہ ہی ملک کا آئین و قانون ایگزیکٹو کو یہ سب کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ہاں اگر ملک کی عدالتیں اور احتساب کےادارےجیسے ایف آئی اے، نیب، بینکنگ کورٹس وغیرہ یہ سمجھتی ہیں کہ علیمہ خان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے۔ تو شوق سے جے آئی ٹی بنوا لیں۔ وزیر اعظم عمران خان لیگیوں اور جیالوں کی طرح اپنی بہن کو بچانے کی بالکل کوئی کوشش نہیں کریں گے۔
اس وقت ایف آئی اے عمران خان کے نیچے کام کر رہی ہے۔ وہ چاہتے تو اپنی بہن کو بچا سکتے تھے۔ مگر ایف آئی اے نے نہ صرف علیمہ خان کو ایکسپوز کیا بلکہ میڈیا میں خبر بریک کرکے عمران خان کی ساخت کو نقصان بھی پہنچایا۔
تحریک انصاف ہر اس قانون کے خلاف ہے جس سے ملک میں نا انصافی پھیلی ہے۔ جب سے یہ قانون وجود میں آیا ہے ملک کی عدالتیں کسی ایک گستاخ رسول کو بھی شرعی سزا دلوانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ الٹا جو سب سے بڑی مسیحی ملزمہ اس قانون کی زد میں آئی تھی۔ اسے سپریم کورٹ نے 9 سال بعد جھوٹے گواہان کی بنیاد پر رد کرتے ہوئے با عزت بری کر دیا ہے۔ اور ملک کی سب سے بڑی عدالت سے بریت کے باوجود ملزمہ کو اپنی جان بچانے کیلئے ملک سے فرار ہونا پڑا۔ یہ تو حال ہے یہاں۔تحریک انصاف نے کس وجہ سے گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی حمایت کی۔ آیا یہ یورپی یونین کا دباؤ تھا۔ بیک ڈور میں کسی سے کئے گئے وعدے تھے یا کسی کو خوش کرنے کے لئے۔
علیمہ خان کے کیس کو کرپٹ حکومتی وزرا اور اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کے کرپشن کیسز سے ملا کر پتا نہیں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ علیمہ خان پر ایف آئی نے ٹیکس کی عدم عدائیگی کا الزام عائد کیا تھا۔ نہ کہ ملک کے خزانے کے ساتھ کھلواڑ اور لوٹ مار کا۔ جس پر علیمہ خان نے عدالت میں جا کراپنی بیرونی جائیداد کے ذرائع آمدن اور منی ٹریل فراہم کر دی تھی۔ اور جو ایف آئی اے نے واجب الادا ٹیکس و جرمانہ عائد کیا تھا۔ وہ بھی جلد از جلد جمع کروانے کا موقع مانگاتھا۔یہ داستانیں آپ خود کو سُنا کر خوش کر لیں اور یہ جوازات آپ کو مطمئن کر سکتے ہوں گے؛ بصد شوق قرار پکڑے رہیں؛ ہماری ایسی کوئی مجبوری نہ ہے، الحمدللہ!
حضرت! غصہ مت فرمائیے۔ ہم آپ کے جواب سے مطمئن ہو گئے ہیں۔ بس بقیہ پندرہ بیس کروڑ افراد کو بھی مطمئن کر دیجیے گا۔علیمہ خان کے کیس کو کرپٹ حکومتی وزرا اور اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کے کرپشن کیسز سے ملا کر پتا نہیں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ علیمہ خان پر ایف آئی نے ٹیکس کی عدم عدائیگی کا الزام عائد کیا تھا۔ نہ کہ ملک کے خزانے کے ساتھ کھلواڑ اور لوٹ مار کا۔ جس پر علیمہ خان نے عدالت میں جا کراپنی بیرونی جائیداد کے ذرائع آمدن اور منی ٹریل فراہم کر دی تھی۔ اور جو ایف آئی اے نے واجب الادا ٹیکس و جرمانہ عائد کیا تھا۔ وہ بھی جلد از جلد جمع کروانے کا موقع مانگاتھا۔
علیمہ خان اگر جیالی یا لیگی ہوتی تو انتقامی کاروائی کا رونا دھونا ڈال کر ملک سے فرار ہو چکی ہوتی۔ مگر وہ آج بھی یہیں موجود ہیں۔ اور اپنے کیس کا سامنا کر رہی ہیں۔
فیض آباد ددھرنا کیس، اصغر خان کیس ، مشرف غداری کیس پر ملک کی عدالتیں اور احتساب کے ادارے کمزور ضرور ہیں لیکن مکمل سوئے ہوئے نہیں ہیں۔ بلی کے گلے میں گھنٹی بھی ڈالی جا رہی ہے۔ بس اسٹیبلشمنٹ اس احتساب کے عمل میں رکاوٹ نہ بنے اور اپنی صفوں میں موجود کرپٹ عناصر کو سزائیں ہونے دے۔ تب ہی ملک بہتری کی طرف گامزن ہوگا۔احتساب یک طرفہ ہی ہو رہا ہے اور جب تک عدلیہ اور فوج کا بھی بے لاگ احتساب نہ ہو گا تب تک اس ملک کو درست سمت کی طرف لے کر جانا قریب قریب ناممکن ہے!
ہائے کیسی معصومانہ خواہش ہے!بس اسٹیبلشمنٹ اس احتساب کے عمل میں رکاوٹ نہ بنے اور اپنی صفوں میں موجود کرپٹ عناصر کو سزائیں ہونے دے۔ تب ہی ملک بہتری کی طرف گامزن ہوگا۔
اصغر خان کیس؛ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے رہنمائی مانگ لی
دو سوال ہمارے بھی۔اسلام پسند کون ہوتا ہے؟
اسلام دشمنی کیا ہے؟
مسلمان ہونے کے لئے جنوں اور جادوگروں پر ایمان لازم باقی کا پتا نہیںکیا مسلمان ہو نے کے لیے اسلام پسند ہونا ضروری ہے؟
اگر انسان جنت میں تیار کرکے زمین پر اتارے گئے ہیں تو دنیا میں موجود دیگر حیوانات سے اتنا ملتے جلتے کیوں ہیں؟ ٹھیک ہے آپ کو بندروں پر اعتراض ہے۔ مگر جو دیگر ایپس انسان کے اتنا مشابہ ہیں وہ کہاں سے آئے ہیں؟ اس مشابہت کی وجوہات بیان کریں۔