مودی کے وزیراعظم بننے سے چند گھنٹے قبل ان کی آبائی ریاست میں مسلم کش فسادات

257494-india-1401110745-159-640x480.jpg

انتہا پسندہندوؤں نے کئی دکانوں، ایک بس اور دیگر املاک کو آگ لگادی. فوٹو: اے ایف پی
احمد آباد: 2002 کے مسلم کش فسادات کا ذمہ داری موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹھہرایا جاتا ہے تاہم وہ ہمیشہ اس بات سے انکار کرتے رہے لیکن اس کا ایک اور ثبوت اس بات سے مل جاتا ہے کہ ابھی انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالی بھی نہ تھیں کہ ان کی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے ہیں اور انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی کئی املاک کو آگ لگادی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کی رات ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد کے علاقے گومتی پور میں شادی کی تقریب کے دوران دو گاڑیوں کے درمیان ٹکر ہوگئی ، معمولی ٹریفک حادثہ دیکھتے ہی دیکھتے مسلم کش فسادات کی شکل اختیار کرگیا اور انتہا پسندہندوؤں نے کئی دکانوں، ایک بس اور دیگر املاک کو آگ لگادی۔ پولیس نے شر پسندوں پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ احمد آباد کے جوائنٹ پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال قابو میں ہے تاہم علاقے میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے اور مسلمانوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 2002 میں نریندر مودی ہی کی وزارت اعلیٰ میں گجرات میں انتہا پسند ہندوؤں نے فسادات کے دوران ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید اور درجنوں خواتین کی عصمت دری کی تھی اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مسلمانوں کی املاک کو بھی تباہ کردیا گیا تھا۔
http://www.express.pk/story/257494/

http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2014-05-27/370806
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/27-May-2014/305338
 

x boy

محفلین
راستہ کھل رہا ہے مسلمانوں کے انقلاب کا ،،، ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا۔
 

arifkarim

معطل
راستہ کھل رہا ہے مسلمانوں کے انقلاب کا ،،، ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا۔
اگر تقدیر مطلق ہے تو پھر جدوجہد کس بات کی؟ ہونا تو وہی ہے جو اللہ چاہے گا پھر آپکے یا میرے حرکت و تدابیر کرنے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ :)

"چور مچائے شور "سے تو یہی ثابت ہوتا ہے۔:)
کیا ثابت ہوتا ہے؟ :)
 
شاید ایک اور پاکستان بننے جا رہا ہے ہندوستان میں
دنیا نیوز فیس بک پییج
بریکنگ :- انتہاپسندہندوؤں کابھارت میں نمازفجرکی اذان پرپابندی کامطالبہ،بھارتی میڈیا
بریکنگ :- ہندو انتہاپسند جماعتوں کا ڈپٹی کمشنر مینگلور کے دفتر کے باہر مظاہرہ
 

arifkarim

معطل
شاید ایک اور پاکستان بننے جا رہا ہے ہندوستان میں
دنیا نیوز فیس بک پییج
بریکنگ :- انتہاپسندہندوؤں کابھارت میں نمازفجرکی اذان پرپابندی کامطالبہ،بھارتی میڈیا
بریکنگ :- ہندو انتہاپسند جماعتوں کا ڈپٹی کمشنر مینگلور کے دفتر کے باہر مظاہرہ
مغربی سیکولر ممالک میں بھی لاؤڈ اسپیکر پر آذانیں دینے کی پابندی اسی لئے ہے کہ غیرمسلمین کی نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ اذان کا اصل مقصد تو مومنین کو مسجد کیلئے بلانا ہے۔ یہ کام آجکل کے جدید دور میں الارم گھڑیاں بہت پہلے سے کر رہی ہیں۔ یوں لاؤڈاسپیکر پر آذان ایک مذہبی روایت کے سوا اور کچھ نہیں۔ یاد رہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی ایجاد کے وقت انہی اسلامی ملاؤں نے اسکے استعمال کو حرام قرار دیا تھا اور آج اسکے استعمال کیخلاف اٹھنے والی آوازوں کو "انتہا پسندی" گردانا جا رہا ہے :D
منافقت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی؟
 
Top