یونس عارف
محفلین
اسرائیل کی بد نام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے ایک سابق ایجنٹ وکٹر آسٹروسکی نے انکشاف کیا ہے کہ موساد عرصہ دراز سے دنیا کے مختلف ممالک میں خفیہ کارروائیوں کیلئے جعلی آسٹریلوی پاسپورٹ استعما ل کر رہی ہے۔
وکٹر 1980ءتک موساد کے ایک اہم ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا۔ اس کا کہنا ہے کہ موساد کے ہیڈ کوارٹر میں مختلف ممالک کے جعلی پاسپورٹ تیار کرنے کیلئے باقاعدہ ایک میل قائم ہے۔جو پاسپورٹ فیکٹری کی طرح کام کرتا ہے اور کسی بھی ملک کا اصل جیسا نقلی پاسپورٹ تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے اس فیکٹری میں پاسپورٹ بنانے کیلئے خصوصی پیپرز، لوگو اور تحریریں تیار کی جاتی ہیں ۔
وکٹر نے بتایا کہ موساد اپنے ایجنٹوں کو مختلف ممالک میں کارروائی کیلئے جعلی پاسپورٹ فراہم کرتی ہے۔ جعلی پاسپورٹ جاری کرتے وقت یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ جن پر کسی ملک میں داخلہ پر پاسپورٹ ہولڈر پر کوئی شک نہ کیا جا سکے
وکٹر کے مطابق زیادہ تر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے جعلی پاسپورٹ تیار کئے جاتے ہیں۔ یہ بات گزشتہ دنوں دبئی میں قتل حماس کے رہنما محمود ال بہو کے قتل کے سلسلے میں دئیے گئے انٹرویو میں موساد کے سا بق ایجنٹ نے کہی ۔
دبئی پولیس کے مطابق قتل کی تحقیقات کے دوران 25 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا دبئی پولیس کے مطابق قتل میں موساد کا ہاتھ ہے قتل کی اس واردات میں تین آسٹریلوی شہریوں کے جعلی پاسپورٹ استعمال کئے گئے۔ یہ تینوں آسٹریلوی شہری اسرائیل میں رہتے ہیں ۔
آسٹریلوی اہلکاروں اور میڈ یا سے رابطوں پر ان کے رشتے داروں اور والدین نے بتایا کہ وہ اس واقعہ بر حیران ہیں۔ کیونکہ اس واردا ت کے بعد تینوں آسٹریلویوں کی زندگی کو اسرائیل میں خدشہ لاحق ہے۔
مذ کورہ تین آسٹریلوی باشندوں میں سے ایک جوشواڈینیل بروس کی ماں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کی سلامتی بارے بہت پریشان ہے جو شوا اسرائیل میں ہے مگر ہم نہیں جانتے وہ کس حال میں ہے اور کیا جو شوا بھی اپنے پاسپورٹ کے غیر قانونی استعمال میں ملوث ہے؟
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ صوبہ وکٹوریہ کے یہ تینوں یہود ی نژاد اسرائیلی بھی موساد کیلئے کا م کرتے ہیں؟
جن آسٹریلویوں کے قتل کی اس واردات میں پاسپورٹ استعمال ہوئے ان میں سے ایک 27 سال خاتون نکول مکابے بھی ہے۔ جو اس وقت تل ایب میں مقیم ہے۔ نکول نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے بہت خوفزدہ اور اس بات سے لا علم ہے کہ اس کا پاسپورٹ کس طرح سے جعلی پاسپورٹ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہو جاتی اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قتل کی اس واردات میں جو پاسپورٹ استعمال کئے گئے وہ 2003ءمیں جاری کئے گئے اور اس کے بعد سے نئے پاسپورٹ جاری کرنے کیلئے 2005ءسے پاسپورٹس مائیکرو ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ جس کی نقل کرنا نا ممکن ہے
قابل ذ کر بات یہ ہے کہ آسٹریلیا میں یہودی لابی کافی مضبوط ہے ۔ دونوں ممالک میں کافی مضبوط روابطہ ہیں ۔
آسٹریلوی وزیراعظم رڈ کیون آسٹریلوی پاسپورٹس کے غلط استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آسٹریلیا نے ہمیشہ اسرائیلی موقف کی حمایت کی ہے اور اسرائیلی سلامتی کی اصولی طور پر تائید کی مگر ہمیں یہ برداشت نہیں ہے کہ اسرائیل یا کوئی بھی ملک ہمارا نام خراب کرے اور ہمیں غیر قانونی کاموں کیلئے استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی ادارے حما س لیڈ ر کے قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم دبئی اور اسرائیل روانہ کر دی گئی ۔ جبکہ آسٹریلوی پاسپورٹ کا غیر قانونی استعما ل روکنے کیلئے بھی کام جاری ہے۔
اسرائیل میں تعینات آسٹریلیا میں 1997ءسے 1999ءتک تعینات سابق سفیر آئین و کھا ک نے انکشاف کیا ہے کہ اپنی تعیناتی کے دوران انہوں نے اسرائیل کے محکمہ خارجہ کے سنٹر افسروں کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کو اپنے مقاصد کیلئے آسٹریلوی پاسپورٹ کی غیر قانونی تیاری اور ان کے غیر اخلاقی استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
اس بیان کے بعد اسرائیل کی طرف سے جعلی آسٹریلوی پاسپورٹ تیار کرنے کا معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ سابق آسٹریلوی حکومتیں اسرائیل کی طرف سے جعلی پاسپورٹ تیار کرنے کے عمل سے آگاہ تھیں۔ اور اگر ایسا تھا تو یہ بات اب تک منظر عام پر کیوں نہ کر سکی؟
سابق وزیر اعظم ہارورڈ کے وزیر خارجہ الیگزنیڈر نے انکشاف کیا ہے کہ انکے دور میں اس اطلاع پر کہ اسرائیل میں آسٹریلوی پاسپورٹس کوجعلی پاسپورٹوں کی تیاری میں استعمال کیا جا رہا ہے پر اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا۔
وکٹر 1980ءتک موساد کے ایک اہم ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا۔ اس کا کہنا ہے کہ موساد کے ہیڈ کوارٹر میں مختلف ممالک کے جعلی پاسپورٹ تیار کرنے کیلئے باقاعدہ ایک میل قائم ہے۔جو پاسپورٹ فیکٹری کی طرح کام کرتا ہے اور کسی بھی ملک کا اصل جیسا نقلی پاسپورٹ تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے اس فیکٹری میں پاسپورٹ بنانے کیلئے خصوصی پیپرز، لوگو اور تحریریں تیار کی جاتی ہیں ۔
وکٹر نے بتایا کہ موساد اپنے ایجنٹوں کو مختلف ممالک میں کارروائی کیلئے جعلی پاسپورٹ فراہم کرتی ہے۔ جعلی پاسپورٹ جاری کرتے وقت یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ جن پر کسی ملک میں داخلہ پر پاسپورٹ ہولڈر پر کوئی شک نہ کیا جا سکے
وکٹر کے مطابق زیادہ تر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے جعلی پاسپورٹ تیار کئے جاتے ہیں۔ یہ بات گزشتہ دنوں دبئی میں قتل حماس کے رہنما محمود ال بہو کے قتل کے سلسلے میں دئیے گئے انٹرویو میں موساد کے سا بق ایجنٹ نے کہی ۔
دبئی پولیس کے مطابق قتل کی تحقیقات کے دوران 25 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا دبئی پولیس کے مطابق قتل میں موساد کا ہاتھ ہے قتل کی اس واردات میں تین آسٹریلوی شہریوں کے جعلی پاسپورٹ استعمال کئے گئے۔ یہ تینوں آسٹریلوی شہری اسرائیل میں رہتے ہیں ۔
آسٹریلوی اہلکاروں اور میڈ یا سے رابطوں پر ان کے رشتے داروں اور والدین نے بتایا کہ وہ اس واقعہ بر حیران ہیں۔ کیونکہ اس واردا ت کے بعد تینوں آسٹریلویوں کی زندگی کو اسرائیل میں خدشہ لاحق ہے۔
مذ کورہ تین آسٹریلوی باشندوں میں سے ایک جوشواڈینیل بروس کی ماں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کی سلامتی بارے بہت پریشان ہے جو شوا اسرائیل میں ہے مگر ہم نہیں جانتے وہ کس حال میں ہے اور کیا جو شوا بھی اپنے پاسپورٹ کے غیر قانونی استعمال میں ملوث ہے؟
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ صوبہ وکٹوریہ کے یہ تینوں یہود ی نژاد اسرائیلی بھی موساد کیلئے کا م کرتے ہیں؟
جن آسٹریلویوں کے قتل کی اس واردات میں پاسپورٹ استعمال ہوئے ان میں سے ایک 27 سال خاتون نکول مکابے بھی ہے۔ جو اس وقت تل ایب میں مقیم ہے۔ نکول نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے بہت خوفزدہ اور اس بات سے لا علم ہے کہ اس کا پاسپورٹ کس طرح سے جعلی پاسپورٹ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہو جاتی اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قتل کی اس واردات میں جو پاسپورٹ استعمال کئے گئے وہ 2003ءمیں جاری کئے گئے اور اس کے بعد سے نئے پاسپورٹ جاری کرنے کیلئے 2005ءسے پاسپورٹس مائیکرو ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ جس کی نقل کرنا نا ممکن ہے
قابل ذ کر بات یہ ہے کہ آسٹریلیا میں یہودی لابی کافی مضبوط ہے ۔ دونوں ممالک میں کافی مضبوط روابطہ ہیں ۔
آسٹریلوی وزیراعظم رڈ کیون آسٹریلوی پاسپورٹس کے غلط استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آسٹریلیا نے ہمیشہ اسرائیلی موقف کی حمایت کی ہے اور اسرائیلی سلامتی کی اصولی طور پر تائید کی مگر ہمیں یہ برداشت نہیں ہے کہ اسرائیل یا کوئی بھی ملک ہمارا نام خراب کرے اور ہمیں غیر قانونی کاموں کیلئے استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی ادارے حما س لیڈ ر کے قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم دبئی اور اسرائیل روانہ کر دی گئی ۔ جبکہ آسٹریلوی پاسپورٹ کا غیر قانونی استعما ل روکنے کیلئے بھی کام جاری ہے۔
اسرائیل میں تعینات آسٹریلیا میں 1997ءسے 1999ءتک تعینات سابق سفیر آئین و کھا ک نے انکشاف کیا ہے کہ اپنی تعیناتی کے دوران انہوں نے اسرائیل کے محکمہ خارجہ کے سنٹر افسروں کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کو اپنے مقاصد کیلئے آسٹریلوی پاسپورٹ کی غیر قانونی تیاری اور ان کے غیر اخلاقی استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
اس بیان کے بعد اسرائیل کی طرف سے جعلی آسٹریلوی پاسپورٹ تیار کرنے کا معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ سابق آسٹریلوی حکومتیں اسرائیل کی طرف سے جعلی پاسپورٹ تیار کرنے کے عمل سے آگاہ تھیں۔ اور اگر ایسا تھا تو یہ بات اب تک منظر عام پر کیوں نہ کر سکی؟
سابق وزیر اعظم ہارورڈ کے وزیر خارجہ الیگزنیڈر نے انکشاف کیا ہے کہ انکے دور میں اس اطلاع پر کہ اسرائیل میں آسٹریلوی پاسپورٹس کوجعلی پاسپورٹوں کی تیاری میں استعمال کیا جا رہا ہے پر اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا۔